نئی دہلی : انڈیا کے پارلیمانی انتخابات کے آخری مرحلے میں آج ملک کی آٹھ ریاستوں کے 59 حلقوں میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ آج کی ووٹنگ کے ساتھ دو مہینے سے جاری 543 رکنی پارلیمنٹ کے انتخابات مکمل ہوجائیں گے اور ووٹوں کی گنتی 23 مئی یعنی جمعرات کی صبح شروع ہوگی۔آخری مرحلے میں اتر پردیش کی 13، پنجاب کی 13، مدھیہ پردیش کی آٹھ، بہار کی آٹھ، بنگال کی نو، جھارکھنڈ کی تین، ہماچل پردیش کی چار اور چنڈی گڑھ کی ایک نشست کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔مغربی بنگال میں انتخابی مہم کے دوران تشدد کے کئی واقعات کے بعد پولنگ سکیورٹی فورسز کی سخت نگرانی میں ہو رہی ہے۔یہ انڈیا کی انتخابی تاریخ کا طویل ترین انتخاب تھا جسے سات مرحلوں میں پورا کیا گیا۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ 11 اپریل کو ہوئی تھی اور نامزدگیاں داخل کرنے کا عمل اس سے پندرہ دن پہلے شروع ہوا تھا۔ووٹوں کی گنتی 23 مئی یعنی جمعرات کی صبح آٹھ بجے پورے ملک میں ایک ساتھ شروع ہوگی۔ کس حلقے میں کون سی پارٹی اپنے حریفوں سے آگے چل رہی ہے، اس کے رحجانات صبج گیارہ بجے سے آنا شروع ہو جائیں گے۔543 رکنی پارلیمنٹ میں اکثریت کے لیے 273 نشستیں حاصل کرنا ضروری ہیں۔گذشتہ انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اپنے زور پر اکثریت ملی تھی۔ اترپردیش، بہار، راجستھان، مدھیہ پردیش اور گجرات جیسی ریاستوں میں بی جے پی کوغیر معمولی فتح حاصل ہوئی تھی لیکن اس بار ان سبھی ریاستوں میں اسے اپوزیشن کی جانب سے بہت سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔بی جے پی نے یہ انتخاب وزیراعظم نریند مودی کے نام پر لڑا ہے جن کی مقبولیت دوسرے رہنماؤں کے مقابلے زیادہ رہی ہے۔23 مئی کے نتیجے سے معلوم ہو سکے گا کہ عوام نے ان کے حق میں فیصلہ کیا ہے یا ان کے خلاف۔ انتخابی مہم کے خاتمے پر مودی نےاعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت دوبارہ اقتدار میں آرہی ہے۔ ‘ایسا ایک طویل عرصے کے بعد ہو رہا ہے کہ کہ مکمل اکثریت والی کوئی حکومت دوبارہ اقتدار میں آ رہی ہے۔’حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس نے کہا ہے کہ بنیادی مقصد بی جے پی کے زیر قیادت این ڈی اے کے اتحاد کو اقتدار سے ہٹانا ہے۔پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کسی بھی ایسے رہنما کی حمایت کریں گے جس پر سبھی جماعتیں متفق ہوں۔کانگریس کے صدر راہل گاندھی سے انتخابی مہم کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں جب یہ پوچھا گیا کہ انھیں کیا امید ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ ‘عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ دو تین دن انتظار کیجیے 23 تاریخ کو پتہ چلے گا کہ عوام کیا چاہتی ہے۔’ ووٹوں کی گنتی سے پہلے ملک کی فضا میں اضطراب اور تجسس کا ماحول ہے۔ دو مہینے کے طویل انتخابی عمل کے بعد لوگوں کو اب 23 مئی کا بے چینی سے انتظار ہے جب ان کے ووٹوں سے ملک کی آئندہ حکومت کا فیصلہ ہوگا۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ