راولپنڈی : پاک فوج نے کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کو تحویل میں لے لیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیربلوچ کو آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923کے تحت تحویل میں لیا گیا۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کسی ملک کی نشاندہی کیے بغیر بتایا کہ عزیر بلوچ پر حساس معلومات غیر ملکی خفیہ ایجنسی کو فراہم کرنے کا الزام ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان رینجرز سندھ نے جنوری 2016 میں کراچی کے علاقے لیاری میں گینگ وار کے مرکزی کردار عزیر بلوچ کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ عزیر بلوچ کے خلاف لیاری کے مختلف تھانوں میں قتل اور اقدام قتل سمیت بھتہ خوری کے کئی مقدمات درج ہیں جن میں سے ایک مقدمے میں حال ہی میں اسے بری بھی کیا گیا تھا۔ عزیر بلوچ 2013 میں کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع ہونے کے بعد بیرون ملک چلا گیا تھا جس کے بعد سندھ حکومت نے کئی مرتبہ اس کے سر کی قیمت مقرر کی تھی۔ عزیر بلوچ نے لیاری امن کمیٹی کے نام سے ایک تنظیم قائم کی تھی جس کے بارے میں متحدہ قومی موومنٹ کا کہنا تھا کہ یہ تنظیم بھتہ خوری سمیت کئی جرائم میں ملوث ہے، جس کے بعد ایم کیو ایم ہی کے مطالبے پر پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت کے وزیرِ داخلہ نے لیاری امن کمیٹی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ عزیر بلوچ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ ایران اور بھارت کے لئے جاسوسی کرتا ہے ۔ بھارتی ایجنٹ گلبھوشن کو سزائے موت کے بعد عزیر کی گرفتاری کو خاص اہمیت دی جا رہی ہے۔
فیس بک کمینٹ