محترمہ تسنیم عابدی کی کتاب ’ردائے ہجر‘ گزشتہ ہفتے شاہ جہان سالف کے ذریعے ہم تک پہنچی ۔ شاہ جہان سالف ایک خوبصورت اور روشن خیال شاعر ہے اور وہ بھی اسی مشاعرے میں موجود تھا جس کا اہتمام سرگودھا یونیورسٹی نے کیا تھا، اور جس میں شرکت کے لئے ہم ڈاکٹر عامر سہیل کی دعوت پر سرگودھا گئے تھے ۔ سالف سے مل کر خوش گوار حیرت ہوئی کہ اس خوبصورت شاعر کے بارے میں ایک دو ماہ پہلے یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ وہ لاپتہ پو گیا ہے یا لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ سالف بہت محبت سے ملا اس نے ہمیں یہ کتاب دی اور اب جب ہم اس کتاب پر بات کر رہے ہیں تو سالف ایک بار پھر لاپتہ ہے اور دوست اس کی خیریت کے لئے دعا کر رہے ہیں۔
تسنیم عابدی صاحبہ امریکا میں مقیم ہیں۔ ان کا شعری سفر طویل عرصہ سے جاری ہے ۔ اس سے پہلے بھی ان کے متعدد شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں ۔ زیر نظر کتاب بھی ان کے خیال کی ندرت اور فنی مہارت کی آئینہ دار ہے ۔200 صفحات پر مشتمل نظموں اور غزلوں کا یہ مجموعہ اکادمی بازیافت نے کراچی سے شائع کیا ہے اور اس کی قیمت 400 روپے ہے ۔ کتاب میں محترمہ تسنیم کے بارے میں نام ور قلمکاروں کی آراء بھی موجود ہیں۔۔ اس خوبصورت شعری مجموعے سے چند اشعار آپ کی نذر
ہوئے ہو کس لئے برہم عزیزم
سرِ تسلیم ہے لو خم عزیزم
تم آتے ہو تو دم آتا ہے گویا
تم آتے ہو مگر کم کم عزیزم
۔۔۔۔۔
ایک دھڑکا ہی رہا تجھ سے بچھڑ جانے کا
وصل کو وصل کی حالت میں گنوا بیٹھے ہیں
دشتِ امکان میں ہر سو ہیں بگولے اٹھتے
دلِ وحشی تجھے وحشت میں گنوا بیٹھے ہیں
۔۔۔۔۔
نجانے کیسی گزرتی ہے جانے والوں پر
کوئی بتاتا نہیں رفتگاں کے بارے میں
۔۔۔۔۔
دیے کی لونے لرزتے ہوئے کہا مجھ سے
ہوائے ہجر چلی ہے سنبھالنا مجھ کو
محترمہ تسنیم عابدی کے شعری مجموعے کا مختصر سا تعارف ہم نے اس امید اور دعا کے ساتھ تحریر کیا ہے کہ ردائے ہجر اوڑھ کر لاپتہ ہو جانے والے بہت شاہجہان سالف جلد ہمارے درمیان ہوں گے اور پھر ہمیں کسی کے بچھڑ جانے کا دھڑکا بھی نہیںرہے گا ۔
فیس بک کمینٹ