کراچی: مرحوم نقیب اللہ محسود اور بختاور بھٹو زرداری کے درمیان مبینہ تعلقات کے حوالے سے امریکی بلاگر کے ٹویٹ سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز بن گئی ۔اور یہ سوال زیر بحث آیا کہ کیا بختاور اور نقیب اللہ مسعود ملاقاتیں کیا کرتے تھے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی بلاگر سنتھیا رچی نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی بڑی صاحبزادی اور راؤ انوار کے ہاتھوں پولیس مقابلے میں مارے جانے والے شخص نقیب اللہ محسود کے مابین معاشقہ تھا اور دونوں آپس میں خفیہ ملاقاتیں بھی کیا کرتے تھے۔
اس خبر پر پاکستان میں سیاحت کے لیے آنے والی بلاگر سنتھیا رچی کو پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہورہا اس سے قبل محترمہ بینظیر بھٹو بھی اسی طرح کے الزامات کا سامنا کرچکی ہیں، ہم ان کی بیٹیوں کو اس کا نشانہ ہر گز بننے نہیں دیں گے۔
اس کے جواب میں سنتھیا رچی کا کہنا تھا کہ گالی دینے کا شکریہ لیکن میں وہ پہلی نہیں ہوں جس نے یہ بات کی ہے اور نہ ہی آخری ہونگی۔ میں بختاور کی شہرت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتی ،ایک لبرل پارٹی کی کارکن ہونے کی حیثیت سے وہ جس سے چاہیں معاشقہ کرسکتی ہیں یا نہیں ؟؟
اس کے جواب میں معروف اینکر جمیل فاروقی کا کہنا ہے کہ دو سال قبل میں نے یہ اسٹوری لکھی تھی، میرے کالم نے بڑوں بڑوں کوہلا کر رکھ دیا تھا، مگر نہ ہل سکاتو راؤانوار نہ ہل سکا۔ انھوں نے کہا کہ اب امریکی بلاگر بولی ہے تویہ اس بات کی تصدیق ہے کہ میرے کالم میں چھپنے والی اسٹوری درست تھی۔
ان کا مزید کہنا ہےکہ امریکی صحافیوں کو تحقیقات میں دو سال لگانے پر اکیس توپوں کی سلامی دینی چاہیے۔ واضح رہے کہ 2018 میں ایک کالم میں اینکر جمیل فاروقی کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے سندھ کی معروف سیاسی شخصیت کی بیٹی سے تعلقات تھے جس کی وجہ سے پولیس کو اسے قتل کرنے کا حکم دیاگیا تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ماڈل جیسا دکھنے والا نقیب اللہ محسود ایک اہم سیاسی رہنما کی بیٹی سے عشق کر بیٹھا تھا جبکہ لڑکی بھی اس پر فدا تھی۔
نقیب اللہ مسعود اور وہ لڑکی دونوں ماڈلنگ میں دلچسپی رکھتے تھے۔ ذکر کرتے ہوئے جمیل فاروقی کا کہنا تھا کہ دونوں کے مابین ایک خفیہ کال بھی ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں شادی کر لیں گے۔
اس حوالے سے نقیب اللہ مسعود کا کہنا تھا کہ مجھے ڈر لگ رہا ہے، ایک ڈرتو بیوی بچوں کی طرف سے ہے اور دوسرا ڈر تمھارے گھر والوں کی طرف سے ہے۔ اس پر لڑکی نے جواب دیا کہ کچھ نہیں ہوتا۔
تاہم دونوں کی رضا مندی سے یہ معاملہ جنوری تک موخر کر دیا گیا تھا۔ انھوں نے مزید لکھا تھا کہ لڑکی کی ہر کال ٹریس ہورہی تھی۔ اس پر لڑکی کے امیر باپ نے جو کہ سندھ سیاسی جماعت کا عہدیداربھی ہے اس نے اس معاملے سے بچنے کے لئے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او سے رابطہ کیا اور نقیب اللہ کو ٹھکانے لگانے کا کہا جس پر مذکورہ پولیس افسر نے اس معاملے سے راﺅ انوار کو آگاہ کیا اور پھر سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے نقیب اللہ کو ہوٹل کے باہر سے اٹھایا اور اس کو ٹھکانے لگا دیا۔ آخر میں جمیل فاروقی نے لکھا کہ یہ کہانی کتنی درست ہے اس کے بارے میں تو بعد میں پتا چلے گا۔ اب اس بات کی تصدیق امریکی بلاگر نے بھی کر دی ہے۔
( بشکریہ اردو پوائنٹ )