نئی دہلی : ترکی نے ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے اور اقوم متحدہ میں بھارت کی مستقل رکنیت پر حمایت کا اعلان بھی کیا ہے۔ ترکی کے صدر طیّب اردگان نے اپنے دو روزہ بھارتی دورے کے خاتمے پر بھارت کے ساتھ دو طرفہ تجارت میں اضافہ کا عندیہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے سربراہان کی جانب سے مشترکہ علامیہ میں دہشت گردی سے نمٹنے کا اعادہ کیاگیا۔ تاہم ہندوستان اور ترکی کی جانب سے جاری کے گئے مشترکہ بیان میں کشمیر کا کوئی تذکرہ نہیں تھا۔ یاد رہے ہندوستان کے دورے کے آغاز سے قبل ایک انٹرویو کے دوران ترک صدر نے کشمیر کے معاملات پر پاکستان اور ہندوستان کے مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔ ہندوستان کے دو روزہ دورے کے دوران ترک صدر نے ہندوستان سے فتح الله گولن کی اسلامی تحریک کے خاتمے کے لئے مدد بھی مانگی ہے۔ ترک حکومت کا خیال ہے کہ فتح الله کی تنظیم صدر اردگان کی حکومت کے خاتمہ کے لئے کی جانے والی سازش کا مرکزی کردار رہی ہے۔ بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوے ترک صدر نے کہا کہ ان کا خیال ہے بھارت کے ساتھ چھ ارب ڈالر کی تجارت کا حجم بہت کم ہے۔ترک صدر نے بھارتی حکومت پر زور بھی دیا کہ وہ فتح اللہ تحریک کے خلاف عملی اقدامات کرے۔ صدر اردگان نے کہا "یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ڈیڑھ ارب آبادی کے ملک کی اقوام متحدہ میں کوئی حیثیت ہی نہ ہو؟ "صدر اردگان نےکہا کہ اقوام متحد میں اتنی بڑی آبادی کو نظر انداز کر کے عالمی امن کی کوششیں ناکافی ہوں گی۔ اس میں تعجب نہیں کے ترکی کے صدر طیّب اردگان کو کشمیر پر اپنے مؤقف سے دست بردار ہونا پڑا۔ترکی میں حالیہ ریفرنڈم کے بعد صدر اردگان کو دنیا بھر میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔یہی نہیں حالیہ برسوں میں ترکی میں کرد حریت پسندوں کے خلاف سخت اقدامات بھی کئیے ہیں۔ بھارتی ابلاغ میں یہ بحث ہر زبان پر تھی کہ کردستان انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بعد ترک صدر کشمیر کے معاملے پر بات کرنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہندوستان پہنچتے ہی ترک صدر نے بھارت کے ساتھ تجارت کو زیادہ فوقیت دی۔ یہی نہیں بھارتی میڈیا کے مطابق انہوں نے نریندرا مودی کو یقین دہانی بھی کرائی کہ وہ اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل رکنیت کی قرارداد کی حمایت کریں گے۔
فیس بک کمینٹ