اسلام آباد : نامور شاعر احمد فراز کے بیٹے کے گھر پر ڈکیتی کے دوران 2 سال قبل چوری ہونے والے میڈلز برآمد کرنے میں پولیس تو اب تک ناکام رہی ہے تاہم امکان ہے کہ وفاقی حکومت ان کے خاندان کو اب نئے میڈلز فراہم کر دے گی۔ ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق سینیٹر رحمن ملک کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اور نارکوٹکس کے اجلاس کے دوران 2015 میں ہونے والی اس ڈکیتی پر بات کی گئی جس میں ڈاکوؤں نے دیگر قیمتی سامان کے ساتھ ساتھ مرحوم شاعر کے اعزاز میں دیا گیا ‘نشان امتیاز’ اور ‘تمغہ امتیاز’ بھی لوٹ لیا تھا۔ یہ ڈکیتی اُس وقت موضوع بحث بنی، جب اجلاس میں موجود سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز ساجد کیانی نے حال ہی میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف 6 میں کینیڈین خاتون سینیٹر کے بیگ چھینے جانے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم کو 26 گھنٹوں کے اندر حراست میں لے لیا جائے گا۔ اس موقع پر رکن کمیٹی سید شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی پولیس کی کارکردگی سے متاثر نہیں، ان کا کہنا تھا، ’میں گزشتہ دو سال سے اپنے مرحوم والد احمد فراز کو دیئے گئے دو تمغوں کی بازیابی کا انتظار کر رہا ہوں لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں‘۔ جس پر ایس ایس پی نے کمیٹی کو بتایا کہ پولیس نے اس ڈکیتی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا تھا جو اس وقت جیل میں ہیں، تاہم ڈکیتی کرنے والا مرکزی ملزم افغانستان فرار ہوچکا ہے۔ انہوں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ حکومت سے شاعر کے خاندان کو نئے تمغوں کے اجراء کے لیے سفارش کریں۔ کمیٹی کے چیئرمین نے بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بات کر لی ہے اور احمد فراز کے خاندان کو جلد نئے تمغے دے دیئے جائیں گے۔ رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ ’یہ تمغے چند دنوں میں تیار ہوجائیں گے جس کے بعد انہیں ہمارے ساتھی سینیٹر شبلی فراز کے حوالے کیا جائے گا، اس دوران پولیس افغان انتظامیہ سے رابطہ کر کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کی کوشش کرے‘۔شبلی فراز کا بعدازاں ڈان سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’اگر نئے تمغے دے دیئے جائیں تو ٹھیک ہے، لیکن دیکھنا پڑے گا کہ یہ ہمیں دیئے بھی جاتے ہیں یا نہیں کیوں کہ ہم گزشتہ ایک سال سے یہ خبر سُن رہے ہیں‘۔
(بشکریہ:ڈیلی ڈان)
فیس بک کمینٹ