لاہور: لاہور میں ایک ہفتے سے جاری مذہبی اور سیاسی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ کے ایک دھڑے کا دھرنا حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ختم ہوگیا ہے۔اے پی پی کے مطابق لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ دھرنا ختم ہونے کے اعلان کے بعد مظاہرین منتشر ہونا شروع ہو گئے ہیں اور چیرنگ کراس سے بند روڈ کے راستے کو کھول دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر برائے ریلویز خواجہ سعد رفیق نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں اس دھرنے کے ختم ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور لاھوردھرنا قائدین کے مابین تمام معاملات آئین و قانون کے مطابق طے کیے گئے۔ادھر مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ کے دوسرے دھڑے کے سربراہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کا دعویٰ ہے کہ ’ہم نے 25 نومبر کو مال روڈ پر مطالبات کے حق میں دھرنا دیا، جنھیں حکومت نے 7 روز بعد مان لیا ہے۔‘تاہم اب تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس دھرنے کا ایک اہم مطالبہ، وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ کا استعفیٰ، اس وقت منظور نہیں کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا نے ان کے حوالے سے بتایا کہ ان کا موقف ہے کہ وہ وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے استعفے یا قانونی کارروائی کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے، بلکہ ان کے استعفے اور آئین سے غداری کا معاملہ پیر حمیدالدین سیالوی کی عدالت پر چھوڑ دیا ہے۔حکومت کی مذاکراتی کمیٹی میں خواجہ سعد رفیق، مجتبیٰ شجاع الرحمان، اور رانا مشہود شامل تھے۔
ٹوئٹر پر خواجہ سعد رفیق نے اس معاہدے کی ایک کاپی شیئر کی ہے جس کے مطابق معاہدے کے نکات مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔ معاہدہ اسلام آباد کی شق 3 پر عمل ہوگا جبکہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ 20 دسمبر 2017 تک قوم کے سامنے لائی جائے گی۔
2۔ حکومت پنجاب مساجد پر لاؤڈ اسپیکر کی تعداد کے حوالے سے تمام مکاتب فکر کے علما پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے گی، کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں مطلوبہ قانون سازی 16 جنوری 2018 تک مکمل کرلی جائے گی۔
3۔ وفاقی حکومت اور تحریک لبیک یارسول اللہ کے درمیان پہلے ہونے والے معاہدے کے تمام نکات پر جلد عملدرآمد کیا جائے گا۔
4۔ متحدہ علما بورڈ صوبے میں دینی شعائر کے حوالے سے نصاب تعلیم کا جائزہ لے گا۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے حکومت کو معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی ہے، اور اس دوران اگر معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوا تو وہ دھرنا دیں گے۔
فیس بک کمینٹ