ایک ایسے وقت جب سعودی عرب میں بد عنوانی کے خاتمے کی مہم عروج پر ہے ۔ سعودی عرب کے طاقتور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو امریکی پریس میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہےکہ گزشتہ ماہ معروف اطالوی مصور ڈاونچنی کی پینٹنگ 450 ملین ڈالر سے بھی ذیادہ رقم میں خریدنے والا نامعلوم شخص در حقیقت سعودی عرب کے ولی عہد خود ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ نیو یارک میں ایک نیلامی کے دوران دنیا کی مہنگی ترین پینٹنگ خریدنے والے کا تعارف شہزادہ بدر کے نام سے کرایا گیا، نیلام گھر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں اتنی بڑی رقم ادا کرنے والا خریدار اپنی شناخت اور ذریعہ آمدن ظاہر کرنے سے گریز کر رہا ہے۔ ہمارے اصر ار پر اس نے بتایا ہے کہ میرا نام شہزادہ بدر ہے۔ چھان بین کرنے پر سعودی خاندان میں اس نام کا کوئی فرد نہیں تھا۔ مزید استفسار پر بتایا گیا کہ شاہی خاندان میں پانچ ہزار شہزادے ہیں اور شہزادہ بدر کو 32 سالہ ولی عہد کا انتہائی قریبی مگر غیر معروف دوست بتایا گیا۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ اتنی مہنگی تصویر دراصل سعودی ولی عہد نے خریدی ہے۔ امریکی اخبار میں اس بات پر سوال اٹھایا جارہا ہے کہ سعودی عرب کے اسلام میں تصویر کو حرام سمجھا جاتا ہے اور حضرت عیسٰی کی پینٹنگ تو سراسر غیر اسلامی ہے۔ کیا غیر اسلامی کام پر اتنی بڑی رقم خرچ کرنا جائز ہے؟خریدی جانے والی تصویر کا نام ” سال ویٹر منڈی“ (دنیا کو بچانے والا) بتایا جا رہا ہے۔ تصویر کے مصور لیو نارڈو ڈا ونچی اپنے مشہور فن پارے ” مونا لیزا“ کی تخلیق کی وجہ سے مشہور ہیں۔
فیس بک کمینٹ