ساہیوال: صوبہ پنجاب کے علاقے چیچہ وطنی میں مبینہ طور پر ریپ کے بعد زندہ جلائی جانے والی 8 سالہ بچی کو سپردخاک کردیا گیا۔خیال رہے کہ بچی کے ساتھ مبینہ ریپ اور زندہ جلائے جانے کا یہ لرزہ خیز واقعہ چیچہ وطنی کے نواحی علاقے محمد آباد کے وارڈ نمبر 17 میں اس وقت پیش آیا جب 8 اپریل کو 8 سالہ نور فاطمہ گھر سے ٹافیاں لینے گئی تھی لیکن واپس نہیں آئی۔گھر والوں کی جانب سے بچی کی گمشدگی پر اس کی تلاش کا آغاز کیا گیا تو 2 سے 3 گھنٹے بعد گھر کے قریب سے بچی جھلسی ہوئی اور بے ہوشی کی حالت میں ملی، جسے طبی امداد کے لیے فوری طور پر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال لے جایا گیا۔تاہم 80 سے 90 فیصد جسم جھلس جانے کے باعث بچی کو تشویشناک حالت میں جناح ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئی۔پولیس کی جانب سے قتل کی دفعات کے تحت واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے لیکن اس میں ریپ کی دفعات شامل نہیں کی گئی جبکہ بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا گیا۔دوسری جانب مبینہ طور پر ریپ کے بعد زندہ جلائی گئی بچی کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کی 8 سالہ ننھی کلی نور فاطمہ کا کیا قصور تھا؟ اسے کیوں اس درندگی کا نشانہ بنایا گیا؟ ہماری چیف جسٹس، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ وہ ہمیں انصاف فراہم کریں اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔اس واقعے پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے نوٹس لیا گیا تھا ملزمان کی جلد گرفتاری کے احکامات دیے گئے تھے۔ادھر ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ساہیوال محمد عاطف اکرام کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر ریپ کے بعد جھلس کر جاں بحق ہونے والی بچی نور فاطمہ کے قتل میں ملوث ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جاچکا ہے جبکہ ایک مشکوک شخص کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اور پولیس نے تمام شواہد اکھٹے کرلیے ہیں جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد مزید حقائق سامنے آنے پر کارروائی کی جائے گی۔
فیس بک کمینٹ