ملتان : زکریایونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹرطاہرامین کی پرا سرار بیہوشی کامعمہ حل نہیں ہوسکا۔زکریایونیورسٹی کی انتظامیہ کااصرارہے کہ وہ دوائی کے ری ایکشن کے نتیجے میں بےہوش ہوگئے جس کے بعدانہیں نشترہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈمیں داخل کرادیاگیا۔تاہم نشترہسپتال کے ذرائع کے مطابق ڈاکٹرطاہرامین کے معدے سے بڑی مقدارمیں خواب آورگولیاں برآمدہوئیں جس سے اقدام خود کشی کے شبے کوتقویت ملتی ہے ۔یونیورسٹی کے اساتذہ اوردیگراہلکاروں کے مطا بق ڈاکٹر طاہرامین شدیدذہنی دباﺅ کاشکارتھے ۔ایک جانب نیب اوردو سرے تفتیشی ادارے یونیورسٹی میں بدانتظامی ،کرپشن اوراقرباءپروری کے معاملات کی تحقیقات کررہے ہیں اورتحقیقات کی زدمیں آنے والے بعض افسران ڈاکٹرطاہرامین کے معاملات بھی ان اداروں کے حوالے کررہے ہیں اوردوسری جانب بعض خانگی تنازعات بھی ڈاکٹرطاہرامین کے مبینہ اقدام خودکشی کاباعث بنے ہیں ۔ یونیورسٹی میں ریٹائرڈ اساتذہ اوران کے رشتہ داروں کی مختلف شعبوں میں تعیناتیاں اورمراعات کاحصول بھی ہمیشہ سے پریس میں زیربحث رہا۔بعض طاقتوراساتذہ نے ریٹائرمنٹ کے باوجود دہرے چارج سنبھال رکھے ہیں اوراپنے بیٹے بیٹیوں ،دامادوں اوردیگرعزیزواقارب کو بھی یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں تعینات کرارکھاہےجس کی تحقیقات جاری ہے ۔طالبات کوجنسی ہراساں کرنے کے بہت سے واقعات بھی حال ہی میں سامنے آئے جن میں ملوث افرد کے خلاف تحقیقات کو دبادیاگیا۔ذرائع کے مطابق 31جولائی کی صبح ڈاکٹرطاہرامین اپنے دفترنہیں پہنچے توان کے پرسنل سیکریٹری نے وائس چانسلرہاﺅس جاکران سے رابطے کی کوشش کی ،وہاں جا کر اس نے دیکھا کہ ان کے کمرے کادروازہ بندتھااوروہ بے سدھ پڑے تھے ۔ڈاکٹرطاہرامین کو فوری طورپرنشترہسپتال کے شعبہ انتہائی نگہداشت منتقل کیاگیا۔جہاں وہ اب تک زیرعلاج ہیں ۔اس واقعے کی اطلاع اسلام آبادمیں ان کے اہلخانہ کوبھی دی گئی تاہم اطلاع ملنے کے باوجود ان کی صاحبزادی نے ان کی خیریت معلوم کرنے کے لئے فوری طور پر ملتان آنامناسب نہیں سمجھا۔ بعد ازاں جمعرات کے روز و ہ ملتان پہنچ گئی ہیں ۔ڈاکٹرطاہرامین پریہ بھی الزام تھاکہ انہوں نے یونیورسٹی کی ایک گاڑی اسلام آباد میں اپنی بیٹی کودے رکھی ہے ۔یہ خبر پریس میں آئی اورمختلف اداروں نے انکوائری شروع کی توڈاکٹر طاہر امین گاڑی واپس لے آئے تھے۔ڈاکٹرطاہرامین خودبھی ہرہفتے یاپندرہ دن بعداسلام آبادچلے جاتے تھے ۔ان کے گھریلوحالات بہت کشیدہ تھے ۔اوربعض ذرائع انہی حالات کو مبینہ اقدام خودکشی کی وجہ قراردے رہے ہیں۔ادھر جمعرات کے روز بہاءالدین زکریایونیورسی ملتان کے ترجمان نے بتایا کہ وائس چانسلر بہاءالدین زکریایونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر طاہر امین روبصحت ہیں اورانہیں ڈاکٹر نے آئی سی یو سے دوسرے وارڈ میں منتقل کردیا ہے انہو ں نے صبح کا ناشتہ کیا ہے ، انہوں نے چہل قدمی کی ہے اور رجسٹرار سے یونیورسٹی معاملات پر بات چیت بھی کی ہے اور انہیں ہدایات جاری کیں ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں کل صبح ہسپتال سے ڈسچارج کردیاجائے گا اور وہ گھر منتقل ہو جائیں گے ۔
فیس بک کمینٹ