یوں تو جنوبی پنجاب کے ساتھ ناانصافی اور امتیازی سلوک روا رکھنے کی پالیسی عشروں پر محیط ہے،المیہ یہ ہے کہ برسوں سے چلی آرہی اس پالیسی کو ختم کرنے کی بجائےاس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے ساتھ جوکھیل کھیلا جارہا ہے اس کی تفصیل ان صفحات پر متعدد بار بتائی جاچکی ہے،نئی مثال نشتر 2ہسپتال ملتان کی سامنے آرہی ہے،اس ہسپتال کا قیام اس مقصد کے لیے عمل میں لایا گیا کہ نشتر ہسپتال پر موجود بوجھ کم ہوسکے اور جنوبی پنجاب کے لوگوں کو بہتر طبی سہولتیں میسر آ سکیں۔
آئیے نشتر ہسپتال کے پس منظر پر ایک نظر ڈالتے ہیں،نشتر ہسپتال کا نام قائد اعظم کے قریبی ساتھی ،تحریک پاکستان کے رہنماء اور اس وقت کے گورنر پنجاب سردار عبدالرب نشتر کے نام پر رکھا گیا،سردار عبدالرب نشترنے یکم اکتوبر 1953کو نشتر ہسپتال کا افتتاح کیا،ابتدائی طور پر 80بستروں کے ساتھ نشتر ہسپتال نے کام شروع کیا،نشتر ہسپتال کے قیام میں سردار عبدالرب نشتر کے ساتھ ڈاکٹر محمد جمال بھٹہ ،انعام اللہ اورعلاءالدین جیسی شخصیات کا کردار بھی تاریخ کا ایک حصہ ہےاور ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،آج 2024ء میں نشتر ہسپتال 1800بیڈز اور درجنوں شعبوں کے ساتھ جنوبی پنجاب کے ساتھ ساتھ بلوچستان کےقریبی اضلاع کے لوگوں کے لیے بھی طبی سہولتیں فراہم کررہاہے،نشتر ہسپتال پر مریضوں کے بے پناہ بوجھ کے باعث برسوں سے ملتان میں ایک نئے جنرل ہسپتال کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی،نشتر ہسپتال کے قیام کے66سال بعد 2019کو ملتان میں نشتر2کے نام سے نیا ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔
پی ٹی آئی کے دور حکومت فروری 2024ء میں اس وقت کےوزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے چوک ناگ شاہ شجاع آباد روڈ ملتان پر نشتر 2ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا،بعدمیں نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اس ہسپتال کے منصوبے کو جلد مکمل کرنے کا عزم ظاہرکیا،اس کے متعدد دورے کیے، فروری 2024ء میں اس کےشعبہ آؤٹ ڈور کا افتتاح کیا،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی طرح نشتر2کے منصوبے کی تعمیر کا کام بھی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب(آئی ڈیپ) کوسونپا گیا،بدقسمتی کہیں یا آئی ڈیپ کی نااہلی جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا منصوبہ جسے 2023میں مکمل ہونا تھا تاحال نا مکمل ہے،تاہم آئی ڈیپ نے نشتر2کی تعمیر تقریباًً مکمل کرلی ہے اس میں سابق وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا بڑا کردار ہے،اب اس منصوبے میں ناقص انجینئرنگ کے معاملات سامنے آئے ہیں، نئی بلڈنگ پہلی مون سون کی بارش بھی برداشت نہ کر سکی ،چھتیں ٹپکنے سے ہسپتال پانی سے بھر گیا، بیرونی دیوار گر گئی، بارش نے غیر معیاری کام کی قلعی کھول دی،بارش کا پانی مختلف شعبوں ، وارڈوں اور کمروں ،انتظامی دفاترمیں داخل ہوگیا ، جس کی وجہ سے نہ صرف ہسپتال میں داخل مریضوں بلکہ عملہ کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ،چلیں یہ تو ہیں ناقص انجینئرنگ کے مسائل ،اب تصویر کا دوسرا رخ دیکھتے ہیں،اس رخ کو نااہلی کہیں ،حماقت کہیں یا جنوبی پنجاب کے ساتھ ہونے والے برتاؤ کا تسلسل..
،پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نشتر 2ہسپتال کو فعال کرنے کے لیے اس میں شعبہ نیورو سرجری اور شعبہ آرتھوپیڈک فوری طور پر قائم کیے جائیں،لیکن اس کے لیے ضروری مشینری و آلات کی خریداری،ڈاکٹر اور پیرمیڈیکل سٹاف کی بھرتی کرنے کی بجائےملتان میں پہلے سے قائم نشتر ہسپتال میں موجود شعبہ نیورو سرجری اور شعبہ آرتھوپیڈک کو فوری طور پر نشتر2میں شفٹ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں،یہ دونوں شعبے حادثات میں شدید زخمی ہونے والے افراد کے علاج معالجہ کے لیے بنیادی کردار ادا کرتے ہیں،ریسکیو1122کی رپورٹ کے مطابق ملتان میں سٹرک کے حادثات کے باعث سالانہ سیکڑوں شدید زخمی افراد نشتر ہسپتال کا رخ کرتے ہیں،خاص طور پر سر کی چوٹ کے مریضوں کے لیے وقت بہت اہم ہوتا ہے ،زخمی وقت پر ہسپتال کے شعبہ نیورو سرجری نہ پہنچے تو اس کی زندگی داؤ پر لگ جاتی ہے،حادثات یا کسی اور وجہ سے جن مریضوں کی ہڈیا ں ٹوٹ جاتی ہیں،ان کو شعبہ آرتھوپیڈک ڈیل کرتا ہے،اب اگر یہ دونوں شعبے نشتر ہسپتال سے شفٹ ہوگئے تووہاں ان مریضوں کو کون دیکھے گا ،پھر ان شدید زخمیوں کو شہر سے 20کلومیٹر دور نشتر 2ہسپتال میں لے جانا پڑے گا،یہ اضافی وقت خدا نخواستہ ان زخمیوں کی زندگی کا چراغ گل بھی کرسکتا ہے،چاہیئے تو یہ تھا کہ یہ دونوں شعبے نشترہسپتال میں قائم رکھے جاتے اور نشتر2میں دیگر شعبوں کی طرح ان کو بھی نئے اور جدید انداز میں قائم کیا جاتا لیکن فنڈز نہ ملنے کے باعث ایسا ہونا مکمن نہیں ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فنڈ کیوں نہیں دیے جاتے،نئے ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل سٹاف بھرتی نہیں ہوسکتا؟ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ہسپتال جنوبی پنجاب میں واقع ہے،کیا لاہور یا راولپنڈی اسلام آباد کے کسی بھی بڑے ہسپتال سے اس طرح کے حساس شعبے کسی اور ہسپتال کے لیے شفٹ کیے جاسکتے ہیں،اگر نہیں تو یہ امتیازی سلوک وسیب کے ساتھ کیوں ہورہا ہے ،اس کا جواب وسیب کی سول سوسائٹی،وکلاءاور اراکین اسمبلی کو پنجاب حکومت سے ضرور لینا چاہیے
فیس بک کمینٹ