کراچی: ملکہ ترنم نورجہاں کی آج اٹھارھویں برسی منائی جا رہی ہے۔21 ستمبر 1926ء کو بلھے شاہ کی نگری قصور کے ایک گائیک گھرانے میں پیدا ہونے والی نے 74 برس کی عمر پائی اور دل کا دورہ پڑنے سے 23 دسمبر 2000ء کو دار فانی سے کوچ کر گئیں۔انہوں نے 1965ء کی جنگ میں جو ملی نغمے گائے وہ بھی اپنی مثال آپ ہیں، ان نغموں نے پاک فوج کے جوش وجذبے میں بے پناہ اضافہ کیا۔ ان میں اے وطن کے سجیلے جوانوں، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں، اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے شامل ہیں۔انہوںنے مختلف زبانوں میں دس ہزار کے قریب نغمے گائے، جن میں آواز دے کہاں ہے، سانوں نہر والے پل تے بلا کے، دل دا جانی، مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ شامل ہیں۔ یہ نور جہاں ہی تھیں جو چاندنی راتوں میں تاروں سے باتیں کرتی تھیں۔ نورجہاں نہ صرف گائیکی میں مہارت رکھتی تھیں بلکہ ایک بہترین اداکارہ بھی تھیں۔شاندار پرفارمنس پر انہیں صدارتی ایوارڈ، تمغہ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔
فیس بک کمینٹ