اسلام آباد:پاکستان کی پارلیمان کی جانب سے اہم قانون سازی کی دستاویزات کُتر کُتر کر ضائع کرنے والے چوہوں سے چھٹکارا پانے کے لیے بالآخر مدد مانگ لی گئی ہے۔
پارلیمنٹ میں چوہوں کی موجودگی کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب وزارت برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی قائمہ کمیٹی نے ایک پبلک کمیٹی کا سنہ 2008 کا ریکارڈ طلب کیا۔ لیکن جب یہ ریکارڈ ڈھونڈنے کے لیے حکام ریکارڈز روم میں پہنچے تو معلوم ہوا کہ ریکارڈ کا زیادہ تر حصہ تو چوہے کتر چکے ہیں۔۔۔
اس معاملے کو قومی اسمبلی کے سپیکر کے نوٹس میں لایا گیا اور انھوں نے اسلام آباد میں ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ میں ہدایات جاری کیں کہ اس کے سدباب کے لیے متعلقہ محکمے کو آگاہ کیا جائے۔
قومی اسمبلی کے ترجمان ظفر سلطان نے بی بی سی کو بتایا کہ زیادہ تر چوہے پارلیمنٹ ہاؤس کے فرسٹ فلور پر ہیں جہاں کمیٹی رومز واقع ہیں۔
فیس بک کمینٹ