Close Menu
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook X (Twitter)
جمعہ, نومبر 7, 2025
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook X (Twitter) YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • مغرب میں خواتین کی خود کشی کی شرح مرد حضرات سے زیادہ کیوں ہے ؟ : سیدہ معصومہ شیرازی کا فکر انگیز مضمون ( تیسرا اور آخری حصہ )
  • اگر ظہران ممدانی پاکستانی ہوتا… حامد میر کا کالم
  • ٹرمپ کے شہر نیویارک سے اْبھرا ظہران ممدانی : نصرت جاوید کا کالم
  • نیویارک کا نیا فادر آف دی سٹی زہران ممدانی کون ہے ؟ : ڈاکٹر عباس برمانی کا کالم
  • ملا ملٹری اتحاد اور سیاست پر آسیب کا سایہ : پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین کا تجزیہ
  • پلیٹر مافیا اور مرغن غذاؤں کے پیچھے لپکنے والوں کی کہانی
  • 27 ویں آئینی ترمیم پر مباحثہ ۔۔ اصل اہداف کیا ہیں ؟ سید مجاہد علی کا تجزیہ
  • ستائیسویں ترمیم "آوے ہی آوے” : نصرت جاوید کا کالم
  • ٹرمپ کو دھچکا، نیویارک میں میئر کےتاریخ ساز انتخابات میں مسلم امیدوار ظہران ممدانی کامیاب
  • سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والے سرکاری ملازمین اور پیکا ایکٹ : شہزاد عمران خان کا کالم
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»لکھاری»شہزاد عمران خان»سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والے سرکاری ملازمین اور پیکا ایکٹ : شہزاد عمران خان کا کالم
شہزاد عمران خان

سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والے سرکاری ملازمین اور پیکا ایکٹ : شہزاد عمران خان کا کالم

رضی الدین رضینومبر 5, 202531 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
peca act
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

پاکستان میں سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال نے جہاں اظہارِ رائے کو آسان بنایا ہے، وہیں سرکاری ملازمین سمیت عام شہریوں کے لیے ذمہ داریوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ سرکاری ملازمین پر خاص طور پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ کسی ایسی سرگرمی میں شریک نہ ہوں جس سے ریاستی اداروں کی ساکھ متاثر ہو یا حکومتی پالیسیوں کے بارے میں غلط تاثر پھیلے۔ لیکن بدقسمتی سے سوشل میڈیا پر جھوٹی اور بے بنیاد خبریں شائع کرنے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد سرکاری افسران کو محکمانہ اور قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایسے معاملات میں “پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016” کے مختلف دفعات لاگو ہوتی ہیں، جن میں جھوٹی خبر یا غلط معلومات کے پھیلاؤ کے خلاف واضح سزائیں بیان کی گئی ہیں۔
قانون کے مطابق، اگر کوئی شخص — خواہ وہ سرکاری ملازم ہی کیوں نہ ہو — کسی فرد، ادارے یا ریاست کے بارے میں سوشل میڈیا پر غلط معلومات، افواہیں یا جھوٹی خبریں شائع کرے، تو پیکا ایکٹ کی دفعہ 20، 24 اور 37 اس پر لاگو ہوتی ہیں۔
دفعہ 20 کے تحت اگر کوئی شخص کسی دوسرے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والی یا جھوٹی معلومات سوشل میڈیا پر شائع کرے تو اسے تین سال تک قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔
اسی طرح دفعہ 24 میں “آن لائن جعلسازی یا غلط معلومات کے ذریعے نقصان پہنچانے” کا ذکر ہے، جس کی سزا پانچ سال تک قید اور پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتی ہے۔
دفعہ 37 کے مطابق Pakistan Telecommunication Authority کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ایسے مواد کو بلاک یا ہٹوا سکتی ہے جو ریاست، مذہب، عدلیہ یا کسی عوامی ادارے کے خلاف جھوٹا یا اشتعال انگیز ہو۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیکا 2016 کے اطلاق میں سرکاری ملازمین کے لیے سختی کا عنصر زیادہ نمایاں ہے کیونکہ وہ ریاستی ملازم ہونے کے ناطے سروس رولز کے بھی پابند ہوتے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے وکیل عبدالقیوم ناصر کے مطابق:
> “سرکاری ملازمین اگر اپنی شناخت ظاہر کرتے ہوئے یا اپنے محکمے کے متعلق جھوٹی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائیں تو یہ دوہری خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے۔ ایک جانب یہ پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، دوسری جانب یہ سرکاری ملازمین (کنڈکٹ) رولز 1964 کی شق 22 اور 23 کی بھی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت ملازم پر محکمانہ کارروائی ہو سکتی ہے، بشمول معطلی یا ملازمت سے برطرفی۔”
سرکاری ملازمین کے آن لائن رویے کے حوالے سے مشہور ملتان کے وکیل جناب محمد اشفاق چوہدری (ایڈووکیٹ) نے نشاندہی کی ہے کہ:
> “سرکاری اہلکار کا سوشل میڈیا پر ہر پوسٹ بذاتِ خود ادارے کی عکاسی کرتی ہے۔ اگر وہ بے بنیاد افواہیں یا جھوٹی خبریں پھیلاتا ہے تو یہ نہ صرف جرم ہے بلکہ ادارے کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ اس لیے محکمہ اور ایف آئی اے دونوں کی مشترکہ کارروائی ضروری ہے۔”
ان کا کہنا ہے کہ ملتان میں ہونے والی انکوائریاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ “ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر احتیاط نہ برتنا سرکاری ملازم کے لیے ایک سنگین خطرہ بن گیا ہے”۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے مطابق، گزشتہ چند برسوں میں ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع میں سرکاری ملازمین کے خلاف جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کے درجنوں کیسز سامنے آئے۔ ذرائع کے مطابق 2024 اور 2025 کے دوران ملتان سے تقریباً 18 تحریری درخواستیں موصول ہوئیں جن میں مختلف محکموں کے ملازمین کے خلاف سوشل میڈیا پر گمراہ کن پوسٹس شائع کرنے کی شکایات کی گئیں۔ ان میں زیادہ تر درخواستیں محکمہ تعلیم، بلدیات، اور صحت کے عملے سے متعلق تھیں۔
ان شکایات پر ایف آئی اے نے ابتدائی تحقیقات کرتے ہوئے چھ ملازمین کے اکاؤنٹس سے جعلی مواد کی تصدیق کی، جنہیں بعد ازاں طلب کر کے ان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ تین کیسز میں مقدمہ درج ہوا جبکہ باقی معاملات میں متعلقہ محکموں کو انضباطی کارروائی کے لیے مراسلے جاری کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق دو ملازمین کو عارضی طور پر معطل کیا گیا، اور محکمہ تعلیم نے ایک ملازم کے خلاف انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر رائے دینا ہر شہری کا حق ہے، مگر سرکاری ملازم چونکہ ریاستی اداروں کی نمائندگی کرتا ہے، اس لیے اس کی رائے ایک عام شہری کی طرح نہیں سمجھی جاتی۔ اگر وہ اپنے محکمے کے معاملات پر غلط یا بے بنیاد بات کرے تو اس سے عوام میں اداروں کے بارے میں غلط تاثر پھیلتا ہے جو براہِ راست قومی مفاد کے خلاف ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق، ایسے مقدمات میں ملزمان سے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا ڈیٹا، پوسٹس، تصاویر، ویڈیوز اور چیٹ لاگز حاصل کیے جاتے ہیں جو عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔ عدالتیں عام طور پر ان مقدمات میں سخت رویہ اختیار کرتی ہیں کیونکہ یہ “ڈیجیٹل بددیانتی” کے زمرے میں آتا ہے۔
سائبر کرائم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے جہاں معلومات کے تبادلے کو آسان بنایا، وہیں "غلط معلومات” کو ہتھیار کی صورت دے دی ہے۔ اب ایک سرکاری ملازم اگر سیاسی یا ذاتی اختلاف کے باعث ایک جھوٹی خبر پھیلا دیتا ہے تو اس کا اثر ہزاروں افراد تک پہنچ جاتا ہے اور اداروں کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتا ہے۔ اسی لیے پیکا ایکٹ کو “ڈیجیٹل ذمہ داری کا قانون” کہا جاتا ہے۔
قانون کے مطابق جھوٹی خبر یا غلط معلومات پھیلانے والا شخص اگر اپنی غلطی تسلیم کر کے معافی مانگے یا خبر واپس لے لے، تب بھی جرم ختم نہیں ہوتا کیونکہ اس سے ہونے والا نقصان فوری طور پر درست نہیں کیا جا سکتا۔ عدالتیں اس بنیاد پر رعایت ضرور دے سکتی ہیں مگر مقدمہ ختم نہیں ہوتا۔

Facebook

فیس بک کمینٹ

  • 0
    Facebook

  • 0
    Twitter

  • 0
    Facebook-messenger

  • 0
    Whatsapp

  • 0
    Email

  • 0
    Reddit

پیکا ایکٹ سوشل میڈیا صحافت کالم
Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleبلھا کی جاناں میں کون؟” : عظیم صوفی شاعر اور آگہی کا سفر : ڈاکٹر علی شاذف کا کالم
Next Article ٹرمپ کو دھچکا، نیویارک میں میئر کےتاریخ ساز انتخابات میں مسلم امیدوار ظہران ممدانی کامیاب
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

افغانیوں کا تین نسلوں سے جاری جنگی جنون : نصرت جاوید کا کالم

اکتوبر 30, 2025

کامل ابتری کی علامت”سِکھّا شاہی” : نصرت جاوید کا کالم

اکتوبر 29, 2025

عابدہ پروین وہیل چیئر پر نہیں : صحت سے متعلق افواہیں بے بنیاد ہیں، ٹیم کی وضاحت

اکتوبر 28, 2025

Comments are closed.

حالیہ پوسٹس
  • مغرب میں خواتین کی خود کشی کی شرح مرد حضرات سے زیادہ کیوں ہے ؟ : سیدہ معصومہ شیرازی کا فکر انگیز مضمون ( تیسرا اور آخری حصہ ) نومبر 6, 2025
  • اگر ظہران ممدانی پاکستانی ہوتا… حامد میر کا کالم نومبر 6, 2025
  • ٹرمپ کے شہر نیویارک سے اْبھرا ظہران ممدانی : نصرت جاوید کا کالم نومبر 6, 2025
  • نیویارک کا نیا فادر آف دی سٹی زہران ممدانی کون ہے ؟ : ڈاکٹر عباس برمانی کا کالم نومبر 6, 2025
  • ملا ملٹری اتحاد اور سیاست پر آسیب کا سایہ : پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین کا تجزیہ نومبر 6, 2025
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook X (Twitter) YouTube
© 2025 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.