ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں کے باعث سیلابی صورتِ حال جاری ہے جس کے باعث کہیں سڑکیں بہہ گئیں تو کہیں لینڈ سلائیڈنگ سے راستے بند ہوگئے جبکہ عوام کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
بارشوں سے مانسہرہ میں سیلابی ریلا سڑک بہا لے گیا تو لینڈ سلائیڈنگ سے اوگی دربند روڈ بند ہوگئی، شہر میں اونچائی پر بنا قبرستان بھی شدید متاثر ہوا۔
ضلع مہمند میں ندی نالوں میں طغیانی آگئی جبکہ مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل رہی۔
ادھر سندھ کی تحصیل میہڑ کے قریب دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، گاؤں دودو کلھوڑو میں بند ٹوٹنے سے فصلوں کو نقصان پہنچا تو آزاد کشمیر کے علاقے سماہنی اور گردونواح میں بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی، مقامی نالے میں بہہ جانے والی ٹریکٹر ٹرالی کے ڈرائیور کو بچالیا گیا۔
سیلابی ریلا 24 انچ قطر کی گیس پائپ لائن بہا کر لے گیا، کوئٹہ و دیگر شہروں کو سپلائی معطل
پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گرج چمک کے ساتھ مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا تو حالات کو دیکھتے ہوئے پی ڈی ایم اے نے اربن فلڈنگ اور بارشوں سے دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافے کی وارننگ دے دی ، دریائے سندھ میں 30 جولائی سے گڈو اور سکھر میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
سکھر میں گزشتہ روز کی طوفانی بارش کے بعد شہر کے تجارتی مراکز اور اہم شاہراہیں بدستور زیر آب ہیں، بیراج روڈ سمیت گھنٹہ گھر سے شروع ہونے والے پانچ بازاروں میں اب تک پانی جمع ہے، جیل روڈ، پرانا سکھر اور مینارہ روڈ سے بھی پانی کی نکاسی نہ ہوسکی جبکہ روہڑی میں کمر تک بارش کے پانی میں ڈوبے راستوں سے ہی عزاداروں کو جلوس نکالنا پڑا۔
دوسری جانب صوبے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے بعد دریاؤں میں طغیانی ہے، درہ بولان میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آگیا جس کے باعث سیلابی ریلا قومی شاہراہ کے کوئٹہ سبی سیکشن پر پنجرہ پل پرعارضی طور پر قائم کیا گیا کاز وے مکمل بہا لے گیا۔
گزشتہ روز کھولی گئی قومی شاہراہ دوبارہ غیر معینہ مدت تک بند کردی گئی ہے اور پنجرہ پل کے دونوں اطراف گاڑیاں پھنس گئیں، چھتر سے آنے والا سیلابی ریلا ربی کینال میں داخل ہوگیا، شگاف پڑنے سے چاول کی فصل متاثر ہوئی۔
بوستان، قلعہ سیف اللہ اور لورالائی میں سیلابی پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا، کوہلو کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش سے فاضل چیل کے قریب لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے رابطہ سڑک بند ہوگئی اور ہرنائی، زیارت، بارکھان، پنجگور، آواران، واشک، بولان اور قلعہ سیف اللہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
حب ڈیم سے آنے والے سیلابی ریلے نے حب ندی کے متبادل راستے کو مزید متاثر کردیا، جس کے باعث کراچی کا بلوچستان سے براہ راست زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور کیچ میں میرانی ڈیم مکمل بھر گیا، اسپل وے سے پانی کا اخراج جاری ہے۔
صوبائی محکمہ خزانہ نے بارش اور سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے 15 کروڑ روپے جاری کردیے ہیں۔
(بشکریہ:جیو نیوز)
فیس بک کمینٹ