انصاف پر مبنی احتسابی نظام معاشرہ سے نہ صرف کرپشن و بدعنوانی کو ختم کرتاہے بلکہ اقتدار و اختیارات کے استعمال کےدوران ایمانداری اور خود احتسابی کے کلچر کو بھی فروغ دیتا ہے۔ لیکن اگر احتسابی نظام انصاف پر مبنی نہ ہو تو یہ نظام خود کرپشن کو قانونی جواز فراہم کر کے معاشرہ میں اس کی جڑیں مضبوط کرتا ہے۔ جس کی ایک مثال واپڈا ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی ملتان میں مبینہ طور پر ہونے والی کرپشن و بدعنوانی کے خلاف کی جانے والی کارروائی ہے۔ جس میں سیکرٹری واپڈا ٹاؤن سعید احمد خان کے خلاف جاری انکوائری ایک سال مکمل ہونے کے باوجودمکمل نہیں ہوسکی اور 8 ماہ سے پابند سلاسل سیکرٹری جوکہ اب سابقہ ہو گئے ہیں ان کےخلاف ریفرنس پیش نہیں کیا جاسکا ۔ کیونکہ پہلے سے مرتبmanaged الیکشن کے ذریعے میپکو کے ڈائریکٹر ایچ آر اینڈ ایڈمن لیاقت علی میمن کو سیکرٹری واپڈا ٹاؤن تعینات کردیا گیاہے۔ لیاقت علی میمن28 جون 2014ء کو واپڈا ٹاؤن فیز ون کے ایکسٹیشن ای بلاک کی قرعہ اندازی کمیٹی کے کنوئنیر تھے۔ جنہوں نے تقریباً دو سال بعد نیب حکام کو دوران انکوائری بتایا کہ ان سے پلاٹوں کی قرعہ اندازی کی فہرست پر دباؤ ڈال کردستخط کروائے گئے تھے۔ حالانکہ موصوف کا اپنا پلاٹ بھی اس ای بلاک میں موجود ہے۔ جس کی ڈاؤن پےمنٹ اور اقساط بھی وہ شاید دباؤ میں آکر ادا کرتے رہے اور بعدا زاں اراضی کی نظر ثانی قیمت مقرر کرنےکے لئے خلاف قانون بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ پر 19 لاکھ روپے سے زائد رقم نہ صرف رضاکارانہ( والنٹری ریکوری) طور پر نیب کو جمع کرادی بلکہ تحریری طور پر خود کو کرپشن کا مرتکب بھی قرار دیا۔ والنٹری ریکوری( وی آر) کا مرتکب شخص قانوناً سرکاری ملازمت کا اہل نہیں رہتا۔مزید یہ کہ ڈائریکٹر ایچ آراینڈ ایڈمن لیاقت علی میمن کے واپڈا ایمپلائزکوآپریٹو سوسائٹی کی منیجمنٹ کمیٹی کے الیکشن 19-2016ء میں امیدوار سیکرٹری کاغذات الیکشن شیڈول کے برعکس جمع کروائے گئے۔ حالانکہ الیکشن شیڈول کے مطابق صرف 2 امیدواروں نےسیکرٹری کا الیکشن لڑنےکےلئے کاغذات جمع کروائے تھے۔ جن میں سابق چیف انجینئر میپکو حافظ اشرف علی اور ایگزیکٹو انجینئر مظفرگڑھ محمد یعقوب گدارا شامل تھے۔ محمد یعقوب گدارا کو میپکو انتظامیہ کی طرف سے سیکرٹری شپ کےالیکشن میں حصہ لینے کےلئے 19 اگست کو این اوسی لیٹر نمبر 16263 جاری کیا گیا۔ میپکو انتظامیہ نے دباؤ میں آ کر دونوں امیدواروں کو دستبردار کرادیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق اس وقت کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فضل اللہ درانی، چیف انجینئر محمود خان، چیف انجینئر کیپٹن( ر) سرفراز اور دیگر افسر مل کر حافظ اشرف کےگھر گئے اور انہیں الیکشن سے دستبردارکرانے کے لئے منت سماجت کی ۔ جبکہ دوسرے امیدوار حاضر سروس ایکسئین کا این او سی لیٹر 591-21557 کے تحت منسوخ کرکےمظفر گڑھ سے ہیڈ کوارٹر ملتان رپورٹ کرنےکےاحکامات جاری کردئیے۔ واپڈا سوسائٹی کے الیکشن سے فراغت کے بعد نیب نے پلاٹ کے 294 الاٹیوں کو نوٹسز بھیجنا شروع کردئیے اور ہر الاٹی کو دو ، دو مرتبہ نیب کی سخت انکوائری کے مراحل سے گزرنا پڑا۔ ہرالاٹی نے واپڈا ٹاؤن اور پنجاب کوآپریٹو سوسائٹی کے قوانین کے تحت پلاٹس کے حصول کےلئے درخواستیں جمع کروائی تھیں اور یہ الاٹی پلاٹ پنجاب کوآپریٹو سوسائٹی، ایم ڈی اے یا واپڈا ٹاؤن کی کسی الاٹمنٹ کمیٹی، پرچیز کمیٹی یا کسی بھی مالیاتی یا انتطامی اختیارات کے حامل نہ تھے۔ ای بلاک کی طرح فیز ون اور ٹو کے کمرشل پلاٹس کے الاٹیوں کو بھی نوٹسز جاری کرکے انہیں ان پلاٹوں کی ملکیت سے سرنڈر( دستبردار) کرنے اور انکوائری آفیسر کی مرضی کی تحریر لکھنے کی ہدایت کی جاتی رہی۔ ان الاٹیوں کو نیب آرڈیننس کی ان شقوں کے حوالے دئیے گئے جن کی رو سےان الاٹیوں کو خود کو بند کمرے میں بے گناہ ثابت کرنا مشکل ہوگیا۔الاٹمنٹ کمیٹی ، قرعہ اندازی کمیٹی اور پلاٹوں کی نیلامی کی کمیٹی کو بلا کر صرف سوچنے کا وقت دیا گیا اور انہیں ہر دو صورت میں نتائج بارے آگاہ کیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے ایک سال کی انکوائری کےدوران مرکزی ملزم سعید خان کا ریفرنس پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان سے ریکوری کی گئ ۔پنجاب کوآپریٹو سوسائٹی ، ایم ڈی اے کے کسی آفیسر یا ادارہ کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔جبکہ صوبائی وزیر کوآپریٹو اقبال چنڑ سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی جنہوں نے واپڈا ٹاؤن منیجمنٹ کمیٹی کو شاندار کارکردگی اور شفاف قرعہ اندازی پر تعریفی مراسلہ جاری کئے۔لیکن پراپرٹی ڈیلرز، سرمایہ کار اور الاٹیوں سے ریکوری کےلئے تمام قانونی پہلو آزمائے جارہےہیں۔ حالانکہ واپڈا ٹاؤن کے لئے پنجاب کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی کے قوانین موجود ہیں۔ ای بلاک کے 5 سالوں کی اقساط پر ملنے والے پلاٹوں کی قیمتوں میں اڑھائی سال بعدمقررہ قیمت سے 2 گنا سےزائد اضافہ کر کے فوری ادائیگی کے نوٹس جاری کر دئیےگئےہیں۔ ان کمرشل دکانوں کی الاٹمنٹ منسوخ کی جارہی ہے جس کی کمیٹی کا کنوئنیران کی باضابطہ نیلامی ہونے پر مصر ہے۔ فوری اتنی بھاری رقم ادا نہ کرنے والے 53 الاٹیوں کے پلاٹ سیکرٹری واپڈا ٹاؤن نےخلاف قواعد منسوخ کر دئیے ہیں۔ موجودہ سیکرٹری لیاقت علی میمن کے دستخطوں سے الاٹیوں کو جاری نوٹسز میں کہا گیا ہےکہ سابق منیجمنٹ کمیٹی نے انہیں یہ پلاٹ خلا ف قواعد الاٹ کئے تھے۔ جبکہ وہ خود اس قرعہ اندازی پلاٹ الاٹمنٹ کمیٹی کے کنوینئر تھے۔ جس کے بارے میں انہوں نے لکھ کردیا ہے کہ ان سے زبردستی دباؤ ڈال کر یہ دستخط کرائے گئے۔ دو سال تک خاموش رہنے والے ڈائریکٹر ایچ آر اینڈ ایڈمن نےا س عرصہ کےدوران کتنے ہی اہم میپکو کے مراسلوں ، رپورٹس، پوسٹنگ ، ٹرانسفرز،افسروں کی سالانہ خفیہ رپورٹس، پالیسی معاملات اور انتظامی خطوط پر بھی دستخط کئےتھے اور اگر اب وہ اچانک ان تمام دستخطوں سے بھی یہ کہتے ہوئے انکاری ہوجائیں کہ یہ دستخط بھی ان سے دباؤ میں لاکر کروائےگئےہیں تومیپکو انتظامیہ کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں اور یہ بات کس طرح مان لی جائےکہ آئندہ وہ بطور سیکرٹری واپڈاٹاؤن اور ڈائریکٹر ایج آر کی اہم ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے دباؤ کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔ موجودہ سیکرٹری واپڈا ٹاؤن کے سابقہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے واپڈا ٹاؤن کے الاٹی بھی یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ انہیں ملنے والے نوٹسز پر دستخط بھی وہ یقیناً کسی دباؤ میں آکر ہی کر رہے ہیں ۔ مختصر یہ کہ نیب احتساب کے نام پر اُلٹی گنگا بہا رہی ہے ۔ اربوں روپے لوٹنے والوں سے پلی بارگین اور بے گناہوں پر زندگی تنگ کر دی جاتی ہے ، جو چاہے آپ کا حسنِِ کرشمہ ساز کرے ۔۔
فیس بک کمینٹ