جب ایسٹ پاکستان کا فال ہوا تولوگوں کو جنرل یحییٰ خان پر بہت غصہ تھا ، اگر انہیں لوگوں کے حوالے کر دیتے تو لوگ ان کی تکہ بوٹی کر دیتے۔ میری ڈیوٹی پشاور تھی اور پشاور میں یحییٰ خان کا گھر تھا۔ لوگ بہت غصے میں تھے وہ جلوس نکالنا چاہتے تھے اور یحییٰ خان کا گھر جلانا چاہتے تھے۔ جلوس نکلا لیکن پولیس کی طرف سے کسی کارروائی کی نوبت ہی نہیں آئی۔ ایک سیاسی پارٹی (جماعت اسلامی) نے جلوس کا رخ شراب خانوں کی طرف موڑ دیا۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ یحییٰ کا قصور نہیں، اصل قصور شراب کا ہے۔ لوگوں نے شراب کی دکانیں توڑیں۔ یہ ایک عجیب قصہ ہوا۔ جلوس بجائے بنگلہ دیش کے قیام کے خلاف ہوتا، وہ شراب کے خلاف ہو گیا۔ اس طرح وہ سارا دن شراب کی دکانیں توڑتے رہے، بوتلیں پیتے بھی رہے اور توڑتے بھی رہے یہاں تک کہ پشاور کے کتے بھی مدہوش ہو گئے
۔راؤ رشید کی کتاب ” جو میں نے دیکھا‘‘ سے اقتباس
فیس بک کمینٹ