پنجاب حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے معاملات میں کوئی بڑی تبدیلی نظرنہیں آرہی،ماسوائے محکمہ ہائر ایجوکیشن جنوبی پنجاب جس کوکچھ اختیارات تفویض کیےگیے ہیں،یہ اختیارات سیکرٹری ہائر ایجوکیشن جنوبی پنجاب فرخ نوید نے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے تفویض کیے ہیں ،نوٹیفیکیشن کے مطابق ڈیتھ سرٹیفیکیٹ،ریٹائرمنٹ نوٹفیکیشن،فوت ہونے والے ملازمین کے ورثاء کو 4تنخواہوں کی ادائیگی ،پینشن کیسز کی منظوری اب سپیشل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن جنوبی پنجاب سرفراز احمدخود دے سکیں گے،اسی طرح مس کنڈکٹ پر ابتدائی انکوائری( ماسوائے پیڈا ایکٹ 2006ء)کی منظوری بھی سپیشل سیکرٹری جنوبی پنجاب سے سکیں گے،دیگر اختیارات میں عمرہ،حج،زیارت(ماسوائےسٹڈیزلیو) کی منظوری بھی اب لاہور کی بجائے ہائر ایجوکیشن جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ سے دی جاسکے گی،گریڈ17سے گریڈ18تک کے ٹیچنگ سٹاف کے تقرر وتبادلے سپیشل سیکرٹری جنوبی پنجاب دیں گے۔
ڈی پی آئی کالجز جنوبی پنجاب پروفیسر ڈاکٹرفرید شریف کالجز کےنان ٹیچنگ سٹاف کے تقرر وتبادلوں کے مجاز ہوں گے،اسی طرح کے متعدد چھوٹے موٹے اختیارات ایڈیشنل سیکرٹری جنوبی پنجاب ،ڈائریکٹرز کالجز،ڈپٹی ڈائریکٹرز کالجز کو تفویض کیے گئے،ایک لحاظ سے دیکھا جائے تویہ ایک مثبت اقدام ہے،اس سے محکمہ ہائرایجوکیشن جنوبی پنجاب سے وابستہ ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کے بہت سے مسائل لاہور کی بجائے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی سطح پر ہی حل ہوجائیں گے،لیکن اس کے ساتھ نتھی ایک ایشو ایسا بھی ہے جس کا حل ہونا ضروری ہے،پنجاب حکومت اگر جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو کچھ ًعزت ً دینا چاہتی ہے تو یہاں ریگولر سیکرٹری تعینات کرے،اس وقت صورت حال کچھ یوں ہے کل 17محکموں میں سے صرف7محکموں میں باقاعدہ سیکرٹری جنوبی پنجاب تعینات ہیں،ان میں سیکرٹری سروسز امجد شعیب خان ترین،سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ آفتاب احمد پیرزادہ ،سیکرٹری زراعت ثاقب علی عطیل ،سیکرٹری جنگلات ،وائلڈلائف اینڈ فشریز سرفراز حسین مگسی ،سیکرٹری انہار کنور اعجاز خالق رزاقی اورسیکرٹری سکول ایجوکیشن عبیداللہ کھوکھرشامل ہیں،سیکرٹری محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئراینڈ میڈیکل ایجوکیشن جنوبی پنجاب محمد افضل ناصر خان کی حالیہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہاں تاحال کوئی سیکرٹری تعینات نہیں کیا گیا،ان کی جگہ گریڈ19کے منصور احمد خان کو اسپیشل سیکرٹری تعینات کیا گیاہے،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں باقی رہ جانے والے 9محکموں کے تمام معاملات سول سیکرٹریٹ پنجاب لاہور میں تعینات سیکرٹریزہی چلارہے ہیں،کیوں کہ ان کے پاس سیکرٹری جنوبی پنجاب کا اضافی چارج بھی موجود ہے ،ان میں سیکرٹری محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ محمد مسعود انور ،سیکرٹری محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس لیفٹیننٹ(ر) سہیل اشرف،سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ شکیل احمد میاں،سیکرٹری محکمہ ہائر ایجوکیشن فرخ نوید ،سیکرٹری محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئرعلی جان خان،سیکرٹری محکمہ ایچ یوڈی اینڈ پی ایچ ای کیپٹن (ر) اسد اللہ خان،سیکرٹری محکمہ فنانس مجاہد شیردل ،سیکرٹری محکمہ داخلہ کیپٹن (ر) نورالامین مینگل اور سیکرٹری محکمہ قانون آصف بلال لودھی شامل ہیں۔
اب یہاں بہت سے سوالات پیدا ہوتے ہیں جو پنجاب حکومت کی اصل نیت کو آشکارہ کرتے ہیں،جو اختیارات سیکرٹری ہائرایجوکیشن جنوبی پنجاب نے اپنے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے تحت نچلے سٹاف کو تفویض کیے ہیں کیا وہ دیگر سیکرٹریز جنوبی پنجاب نے بھی کیے ہیں؟ کیادیگر محکموں میں جنوبی پنجاب کے جو ریگولر سیکرٹریز تعینات ہیں ان کو یہ اختیار حاصل ہے؟ اگر نہیں تو پھر یہ سب کچھ ایک کیموفلاج ہے جو جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی خود مختاری کے اوپر اوڑھا گیاہے،اگر پنجاب حکومت دل سے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی اہمیت کو سمجھتی ہے،اس کو بااختیار کرنا چاہتی ہے تو پھر یہاں ایڈیشنل چارج والے سیکرٹریز کو تبدیل کرکے ریگولر سیکرٹریز تعینات کرے،تاکہ وہ بھی اپنے متعلقہ محکموں میں محکمہ ہائر ایجوکیشن جنوبی پنجاب جیسے اختیارات استعمال کرسکیں،لیکن قرائن بتاتے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا،ماسٹر کمانڈ پہلے بھی سول سیکرٹریٹ میں براجمان سیکرٹریز کے پا س تھی اب بھی یہ کمانڈ ان ہی ہاتھوں میں ہے، پاور کا مرکز اگرتخت لاہور ہی کو بنانا ہے تو جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ قائم کرنے کا مقصد فوت ہوجاتا ہے،
فیس بک کمینٹ