خدا خدا کرکے جنوبی پنجاب کے حقوق کی آواز پنجاب اسمبلی تک پہنچ گئی،یہ آواز اٹھانے والوں میں ملتان سے منتخب ہونے والے پیپلز پارٹی کے ممبر صوبائی اسمبلی سید علی حیدر گیلانی اور پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والےایم پی اے عدنان ڈوگر شامل ہیں،سید علی حیدر گیلانی سابق وزیر اعظم اور موجودہ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے اور عدنان ڈوگر پی ٹی آئی کے مرکزی راہنما ملک عامر ڈوگر کے بھائی ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سید یوسف رضا گیلانی کےمزید تین صاحبزادے رکن قومی اسمبلی بھی ہیں،اس تمہید اور تعارف کا مقصد اس پہلو کو اجاگر کرنا ہے کہ اگر یہ سب مل کر اپنے وسیب کے حقوق کے لیےسچی نیت، عزم اور حوصلے کے ساتھ کھڑے ہوجائیں تو خطے کےحقوق غصب کرنے والی سازشوں کا کسی حد تک توڑہوسکتا ہے،واضح رہے کہ ایم پی اے سید علی حیدر گیلانی اور عدنان ڈوگر نے پنجاب اسمبلی میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے اختیارات کم کرنے اور اس کلیدی فیصلوں کا اختیار تخت لاہور کو سونپنے کے خلاف آواز بلند کی ہے،دیکھنا یہ ہے کہ اب پنجاب کے ارباب اختیار اس پر کس موقف اور ردعمل کا اظہارکرتے ہیں ۔اس کےساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اس خطے کی سیاسی ،سماجی ،مذہبی ،شہری اور دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات آپس کے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی خود مختاری کے لیے اپنی آواز کس طرح بلند کرتے ہیں،ہم سمجھتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے لیے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی خود مختاری ایک طرح سے ٹیسٹ کیس ہے ،یہ ایک اجتماعی اور مسلسل جدوجہد کا راستہ ہےجس پر چل کرہی ایک الگ صوبے کی منزل تک پہنچا جاسکتاہے،یہ امرقابل ذکرہے کہ ایسے وقت میں جب پنجاب اسمبلی میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی خودمختاری کی بازگشت سنی جارہی ہے عین اسی وقت اس کو بے توقیر کیے جانے کی کاوشیں بھی بدستور جاری ہیں،قصہ کچھ یوں ہے کہ چند روز قبل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن جنوبی پنجاب کی جانب سے ایک نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے جس کے مطابق گریڈ18کے ڈپٹی سیکرٹری ہائر ایجوکیشن جنوبی پنجاب کو گریڈ19کے ایڈیشنل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن جنوبی پنجاب کا اضافی چارج دے دیا جاتا ہے،تاہم اس نوٹیفیکیشن کی اطلاع ایڈیشنل چیف سیکرٹری آفس جنوبی پنجاب کو دی جاتی ہے اور نہ ہی اس کی توثیق کرائی جاتی ہے۔
اب آپ سوچتے ہوں گے کہ جنوبی پنجاب کا ایک سیکرٹری اپنے طور پر کس طرح یہ خود سری اختیار کرسکتا ہے کہ پنجاب گورنمنٹ رولز آف بزنس ترمیمی ایکٹ 2021ءکے تحت اپنی مجاز اتھارٹی (ایڈیشنل چیف سیکرٹری آفس جنوبی پنجاب) کوبغیر اطلاع اور توثیق کرائے کسی ڈپٹی سیکرٹری کو ایڈیشنل سیکرٹری کا اضافی چارج سونپنے کا بالا بالا نوٹیفیکیشن جاری کردے،،جی یہ وہی کھیل ہے جس کے ذریعے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو ربر سٹمپ بنایا جارہاے،اس کھیل کو ان ہی صفحات پر متعددبار آشکارا کیا جا چکا ہے،سیکرٹری ہائر ایجوکیشن جنوبی پنجاب فرخ نوید کی یہ من مانی کیوں ہے؟اس کے جواب بڑا سادہ ہے تاہم اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے،نوید فرخ بنیادی طور پر سول سیکرٹریٹ لاہور میں بطور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن پنجاب تعینات ہیں،لیکن ان کو سیکرٹری ہائرایجوکیشن جنوبی پنجاب کا ایڈیشنل چارج بھی دیا گیاہے،بطور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن پنجاب وہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری آفس جنوبی پنجاب کو جواب دہ نہیں ہیں،لیکن اگر وہ بطور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن جنوبی پنجاب کے طور پر کوئی قدم یا بڑا فیصلہ کرتے ہیں تو اس کی توثیق ایڈیشنل چیف سیکرٹری آفس جنوبی پنجاب سے کرائی جانی ضروری ہے،لیکن انہوں نے ایڈیشنل سیکرٹری جنوبی پنجاب کا اضافی چارج دینےکے اپنے نوٹیفیکیشن کی توثیق اتھارٹی سے نہیں کرائی ،ان کا یہ اقدام جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی خودمختاری پر ایک سوالیہ نشان ہے،اس وقت صورت حال یہ کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں 9سیکرٹری ایسے تعینات ہیں جو اصل میں سول سیکرٹریٹ لاہور میں بطور صوبائی سیکرٹری اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ان کو اپنے ہی محکموں کا جنوبی پنجاب میں بھی اضافی چارج دے دیا گیاہے ،جس کا سادہ مطلب یہ کہ انہوں نے لاہور میں بیٹھ کر جو فیصلے کرنے ہیں ان کا اطلاق جنوبی پنجاب پر بھی ہوگا اور وہ صرف چیف سیکرٹری پنجاب کو جواب دہ ہوں گے،اس صورت حال میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری آفس جنوبی پنجاب کی حیثیت اور خود مختاری کیا ہوگی اس کو سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے،آخر میں ایک اچھی خبر بھی سن لیں،ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب فواد ہاشم ربانی نے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن فرخ نوید کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کا نوٹس لیا اور ان کو رولز سے ہٹ کر جاری کیے گئے اس نوٹیفیکیشن کو واپس لینے کی ہدایت کی ،جس پر مذکورہ بالا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا گیا،مطلب یہ کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی خود مختاری آسانی سے نہیں ملے گی اس کے لیے قانون اور حوصلے کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا.
بشکریہ روزنامہ جنگ ملتان
فیس بک کمینٹ