لاہور : حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان احتجاج ختم کرنے کے حوالے سے مذاکرات کامیاب اور 5 نکاتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور تحریک لبیک کے معاہدے پر حکومتی ٹیم اور تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے دو، دو نمائندوں کے دستخط موجود ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ معاہدے کی دستاویز میں آسیہ بی بی کا نام ہر جگہ عاصیہ بی بی لکھا گیا ہے جو اس کے نام کا درست املا نہیں۔ تحریک لبیک اپنے احتجاجی بینرز پر آسیہ بی بی کے نام کا یہی املا استعمال کرتی رہی ہے۔ عاصیہ عربی زبان میں گناہگار کو کہا جاتا ہے۔ قانونی ماہرین نے رائے دی ہے کہ معاہدے کی دستاویز میں دانستہ یا نادانستہ طور پر عدالت عظمیٰ سے بری ہونے والی خاتون کا نام غیر درست لکھنے سے معاہدے کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان پیدا ہو جائے گا کیونکہ معاہدے سے انحراف کا خواہشمند فریق یہ موقف اختیار کر سکتا ہے کہ معاہدے میں مذکورہ عاصیہ بی بی کا عدالت عظمیٰ سے 31 اکتوبر کو بری ہونے والی آسیہ بی بی سکنہ ننکانہ سے کوئی تعلق نہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا معاہدے پر دستخط کرنے والے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور صاحبزادہ ڈاکٹر نور الحق اور صوبائی وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے آسیہ مسیح کو گنہگار مان لیا ہے یا پھر ان کو آسیہ اور عاصیہ کے درمیان فرق کا علم نہیں ہے؟ یا پھر انہوں نے جان بوجھ کر معاہدے میں یہ قانونی نقص پیدا کیا ہے؟
( بشکریہ : ہم سب ۔۔ لاہور )