ٹیلیفون کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی- خاتون نے آگے بڑھ کر ٹیلیفون اٹھایا اور آواز لگائی "نازیہ تمہارا فون ہے کوئی رتن صاحب بات کرنا چاہتے ہیں-” کچھ دیر بعد نازیہ فون پر بات کر رہی تھیں –
"میرا نام رتن ہے اور میں ایک میوزک کمپنی شروع کرنا چاہتا ہوں اس کمپنی کا نام CBS India ہو گا میں چاہوں گا کہ تم اور زوہیب ہمارے لیے البم ریکارڈ کرو- کیا ایسا ہو سکے گا؟”
"کیا میں آپ دونوں کو ملنے کے لیے آپ کے گھر آ سکتا ہوں؟”
"ماما کیا میں رتن صاحب کو گھر بلا سکتی ہوں؟” نازیہ نے پوچھا-
"آج نہیں جمعہ کے دن بلا لو”
"رتن صاحب کیا آپ جمعہ کے دن ہمارے گھر آ سکیں گے ہم ویمبلڈن میں رہتے ہیں-”
جمعہ کے روز دراز قامت خوش لباس رتن صاحب نازیہ اور زوہیب سے ملنے ان کے گھر پر تھے-
"اگر آپ دونوں میری کمپنی کیلئے البم ریکارڈ کرانے پر راضی ہو جائیں تو بات آکے چل سکتی ہے-"رتن صاحب انتہائی نرم لہجے میں بات کر رہے تھے-
"اگر آپ راضی ہو جائیں تو باقی معاملات طے کرنے کیلئے میرا وکیل آپ سے رابطہ کر لے گا-”
اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے-
معروف بھارتی صنعت کار رتن ٹاٹا نے جو البم لانچ کیا وہ ‘ینگ ترنگ’ کے نام سے مشہور ہوا-
1983 میں ‘ینگ ترنگ’ نے پاکستان اور انڈیا سمیت جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں سیل کے تمام ریکارڈ توڑ دیے-
ہانگ کانگ کے معروف جریدے "ایشیا ویک” نے رپورٹ کیا کہ صرف تین ہفتوں کے دوران پاکستانی گلوکاروں کی پاپ ایلبم کے ایک لاکھ سے زائد کیسٹ فروخت ہوئے-
پاکستانی کمپنی EMI نے ڈیڑھ لاکھ کیسٹ فروخت ہونے پر نازیہ اور زوہیب کو پلاٹینیم ڈسک سے نوازاـ یہ وہ دور تھا جب سیٹلائٹ پر MTV کا راج تھا اور MTV پر نازیہ اور زوہیب راج کر رہے تھے –
زوہیب حسن کہتے ہیں کہ ینگ ترنگ کی کامیابی کے بعد رتن ٹاٹا نے دونوں پاکستانی گلوکاروں کو اپنے گھر ڈنر پر بلایا – وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ایک ارب پتی صنعت کار دو کمروں کے چھوٹے سے فلیٹ میں انتہائی سادگی سے رہتے تھے ـ
رتن ٹاٹا اب اس دنیا میں موجود نہیں وہ اپنی بھر پور زندگی گزار کر اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں –
پاکستان میں ان کی وفات کی خبر کو یہی سوچ کر نظر انداز کر دیا گیا ہے کہ وہ بھارتی صنعت کار ہیں شاید لو گوں کو معلوم نہیں کی رتن ٹاٹا نے اپنی غیر معمولی شخصیت کے باعث تمام دنیا پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں –
( بشکریہ : ماہنامہ پاکستان افئیرز )
فیس بک کمینٹ