واشنگٹن : امریکی پارلیمنٹ پر ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوے اور پولیس کی شیلنگ کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ52 کو گرفتار کر لیا گیا،واشنگٹن میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نائب امریکی صدر مائیک پینس کی سربراہی میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی الیکٹورل کالج میں جیت کی باقاعدہ تصدیق کے لیے کانگریس اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس جاری تھا کہ ٹرمپ کے حامیوں کی ریلی کے بعد نیلے پرچم اٹھائے ایک ہجوم نے کیپٹل ہل کے باہر رکاوٹیں توڑ دیں اور عمارت کے اندر داخل ہوگئے۔ اس دوران ٹرمپ کا ایک حامی سینیٹ میں ڈائس پر چڑھ گیا اور ٹرمپ کی جیت کا دعوی کیا۔مظاہرین نے عمارت میں داخل ہوتے ہی ارکان کے چیمبروں کے دروازوں کو توڑنے کی کوشش کی۔ پرتشدد احتجاج کے باعث نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کی فتح کی توثیق کے سلسلے میں جاری کارروائی کئی گھنٹوں تک تعطل کا شکار رہی۔یاد رہے کہ کانگریس ارکان الیکٹورل ووٹوں کی گنتی مکمل کرنے کے بعد نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کی فتح کی توثیق کریں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بندوق بردار سرکاری اہلکاروں نے آنسو گیس کے دھویں میں قانون سازوں کو عمارت سے منتقل کیا اور مظاہرین کو عمارت سے نکالنے کی کوششیں تین گھنٹے تک جاری رہیں۔ یہ مظاہرین عمارت کے ہالز اور اس میں موجود دفاتر میں دندناتے پھرتے رہے جو کہ کافی حیران کن مناظر تھے۔ دی انڈپینڈنٹ کے مطابق حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل کی بلڈنگ پر دھاوے اور الیکشن نتائج کی توثیق کو روکنے کی کوشش کے دوران ایک خاتون سینے پر گولی لگنے سے ہلاک ہو گئیں۔
صدر ٹرمپ نے بھی ہلاکت کے اعلان کے وقت ہی ٹوئٹر پر ان فسادات کا الزام ’اپنی بڑی فتح‘ کو ’ان سے چھیننے‘ والوں پر عائد کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ایسی چیزیں اور واقعات تب ہی ہوتے ہیں جب آپ ایک بڑی انتخابی فتح کو ایک برے اور بھدنے انداز میں ان محب الوطنوں سے چھیننے کی کوشش کرتے ہیں جنہیں ایک طویل عرصے تک برے سلوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔‘
تاہم ان مظاہروں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے بے بنیاد دعوؤں کو ہٹانے کی غرض سے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر اور فیس بک دونوں ہی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹس عارضی طور پر بند کر دیے ہیں۔ کیپیٹل پولیس نے صدر ٹرمپ کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے حامیوں کی جانب سے سکیورٹی انتظامات کی خلاف ورزی کرنے اور عمارت میں زبردستی داخلے کے بعد عمارت کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا۔