Close Menu
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook X (Twitter)
منگل, نومبر 18, 2025
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook X (Twitter) YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • محبت اچھی چیز نہیں ہے ؟ ڈاکٹر علی شاذف کا کالم
  • حسینہ شیخ کی سزائے موت سے امن آئے گا ، نہ جمہوریت سید مجاہد علی کا تجزیہ
  • اکانومسٹ کی ایک خبر اور بھارت سے آئیں دو تصاویر :نصرت جاوید کا کالم
  • پاکستان نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت کر دی
  • انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام، شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم
  • پاکستان نے سری لنکا کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کر دیا
  • قومی ترانے کی بے ادبی، پاکستان مخالف نعرے، گومل یونیورسٹی کے متعدد طلبہ فارغ
  • کہانیاں رفتگان ملتان کی ایک جائزہ : محمد اسلام تبسم کا کتاب کالم
  • چٹا ککڑ : حیات ثانیہ بعد از اختتامیہ یعنی فراغتیہ نوکریہ سرکاریہ ۔۔ شاہد مجید کی مزاح نوشت
  • سیاسی قربانی یا آمریت مسلط کرنے کی سازش؟ : سید مجاہد علی کا تجزیہ
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»کالم»خواجہ (آصف) پیا موری رنگ دے چنریا : وجاہت مسعودکا کالم
کالم

خواجہ (آصف) پیا موری رنگ دے چنریا : وجاہت مسعودکا کالم

رضی الدین رضیجولائی 5, 202514 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
khwaja asif
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

کسی ملک کی سیاسی توانائی معلوم کرنا ہو تو اس کی صحافتی لغت پر نظر رکھیں۔ ہمارے ملک میں جو بندوق بردار کبھی تزویراتی اثاثہ کہلاتے تھے وہ کچھ برس بعد خانہ جنگی کے مرتکب قرار پائے۔ پھر انہیں طالبان کا لقب دے کر ’اپنے بچے‘ کہا گیا۔ پھر ان کے خلاف دہشت گردی مخالف جنگ میں اتحادی ہونے کا اعلان کیا گیا۔ پھر بتایا گیا کہ کچھ طالبان اچھے اور کچھ برے ہوتے ہیں۔ پھر پرچہ لگا کہ ’بلیک واٹر‘ نامی ایک تنظیم ان دہشت گردوں کی سرپرست ہے۔ پھر افغانستان میں چودہ بھارتی قونصل خانے دریافت کیے گئے۔ مئی 2011ء میں ایبٹ آباد سے اسامہ بن لادن برآمد ہوا تو شکیل آفریدی کی مشکیں کسی گئیں۔ اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے رکھی گئی انعامی رقم نامعلوم کس کے حصے میں آئی البتہ اس خفت کو مٹانے کے لیے میمو گیٹ کا ناٹک رچایا گیا۔
2016ء میں ایک ’بڑے صاحب‘ کی توسیع کے پیش نظر پانامہ پیپرز اور پھر ڈان لیکس کا غلغلہ ہوا۔ کبھی ’ضرب عضب‘ تو کبھی ’ردالفساد‘ کا چرچا ہوا۔ چند ہفتے قبل فتنہ الخوارج کا سکہ چل رہا تھا۔ وسط مئی سے ’بھارت سپانسرڈ‘ کی اصطلاح بالالتزام استعمال ہو رہی ہے۔ نامعلوم اگست 2021ء میں طالبان نے کس کی غلامی کی زنجیریں توڑی تھیں۔ ہم بہرصورت محترم فیلڈ مارشل کے دورہ امریکا پر خوشیاں منا رہے ہیں۔ ایسے موسمی تغیرات کو قومی پالیسی نہیں بلکہ فکری دلدل میں ڈبکیاں کھانا کہتے ہیں۔ شاید اصطلاحات کے ہجوم میں کہیں آپ کو ’ریاستی رٹ‘ نامی مخلوق بھی یاد آئی ہو جس کی گمشدگی کا بہت دن ماتم کیا گیا۔ آپ کو ریاستی رٹ کی ایک مثال پیش کرتے ہیں۔
دوسری عالمی جنگ شروع ہوئی تو چار کروڑ آبادی کا ملک برطانیہ ہر برس دو کروڑ ٹن خوراک امریکا سے درآمد کرتا تھا۔ 70 فیصد پنیر، 80 فیصد پھل اور 70 فیصد دالیں درآمد کی جاتی تھیں۔ گوشت کی نصف سے زیادہ ضروریات اسی ذریعے سے پوری ہوتی تھیں۔ چنانچہ جرمنی نے بحیرہ اوقیانوس میں ناکہ بندی کر کے برطانوی معیشت مفلوج کرنے کی کوشش کی۔ 8 جنوری 1940ء کو برطانوی حکومت نے گوشت، چائے، جام، بسکٹ، دلیہ، پنیر، انڈے، دودھ اور تیل سمیت تمام اشیائے ضرورت کی راشن بندی کر کے کوپن جاری کر دیے۔ 8 مئی 1945ء کو جنگ ختم ہو گئی لیکن مقروض برطانوی حکومت نے راشن بندی جاری رکھی جو4 جولائی 1954ء تک جاری رہی۔ زمانہ امن میں 9 بر س تک ریاستی عمل داری میں ایسا استحکام شفاف حکومت کے بغیر ممکن نہیں۔
اب اس مثال کی روشنی میں پاکستان کے حالیہ بجٹ پر ایک نظر ڈال لیں۔ حکومتی محصولات کا کل حجم 62 ارب ڈالر ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 63 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اخراجات میں 34 ارب ڈالر قرضوں اور سود کی واپسی پر خرچ ہوں گے۔ کل دفاعی بجٹ پر(پنشن سمیت) 11.67 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ حیران کن طور پر مجموعی سرکاری اخراجات میں 7 فیصد کمی کی گئی ہے۔ ان اعداد و شمار کو اس تناظر میں بھی دیکھیے کہ 2008ء میں پیپلز پارٹی حکومت بنی تو ڈالر کی قیمت 62.55 روپے تھی۔ 2013ء میں مسلم لیگ حکومت میں آئی تو ڈالر 96.73 روپے کا تھا۔ 2018ء میں ڈالر کی قیمت 110 روپے تھی۔ 2022ء میں تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوئی تو ڈالر 177.45 روپے تک پہنچ چکا تھا۔ 2025ء میں ڈالر 284 روپے کا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر فرماتے ہیں کہ گزشتہ مالی سال میں محصولات کی مد میں 2.4 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ دلچسپ امر یہ کہ برادر عزیز محصولات میں اس اضافے کو ’نئے ٹیکس اقدامات اور محصولات کی شرح‘ سے منسوب کرتے ہیں۔ گویا اس دوران قومی معیشت میں ایسی ترقی نہیں ہوئی جسے محصولات میں حقیقی اضافہ کہا جا سکے۔ ایف بی آر 863 ارب روپے کے براہ راست ٹیکسز کے بارے میں اس وضاحت پر تیار نہیں کہ ان محصولات میں تنخواہ دار طبقے نے کتنا حصہ ڈالا۔ اگر پیداواری معیشت اور سرمایہ کاری کی بجائے ’ٹیکسوں کی شرح اور دیگر اقدامات‘ کی مدد سے قومی خزانہ بھرا گیا ہے تو یہ جاننا مشکل نہیں رہتا کہ گزشتہ پندرہ برس میں قومی معیشت کا حجم ایک ہی دائرے کا اسیر کیوں ہے۔ 2008ء میں پاکستان کا جی ڈی پی 202 ارب ڈالر تھا۔ 2013ء میں معیشت کا حجم 258.7 ارب ڈالر تھا۔ 2017ء میں معیشت 339 ارب ڈالر کو جا پہنچی۔ آج ٹھیک آٹھ برس بعد قومی معیشت 373 ارب ڈالر پر محیط ہے۔ اس دوران دنیا کی دوسری معیشتوں سے قطع نظر یہ طے ہے کہ 2008ء سے 2025ء تک کے اٹھارہ برس ’پراجیکٹ عمران‘ کے محیر العقول تجربے کی نذر ہوئے۔
اس پر وزیر دفاع خواجہ آصف عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ملک میں ہائبرڈ نظام حکومت قائم ہے اور نہایت خوش اسلوبی سے کام کر رہا ہے۔ صاحب اگر ’شراکت حکومت‘ کا یہ نسخہ ایسا ہی مفید تھا تو 1985ء میں ضیاالحق کے فرمان پر تسلیم کر لیا ہوتا۔ عمران خان اپنی حکومت کے لیے ’ون پیج‘ کی ٹرم استعمال کرتے تھے تو آپ کو کیا اعتراض تھا۔ فرحت اللہ بابر کی کتاب کے صفحہ 358 پر دیکھئے کہ پاکستان میں سب سے بڑی تعمیراتی ٹھیکیدار کمپنی کون سی ہے۔ پاکستان میں صنعتی اور پیداواری کمپنیوں کا کون سا گروپ ’پربت پر چھاﺅنی ‘کی طرح چھایا ہے۔
خواجہ آصف 1988ء میں سیاست میں ابھرے تھے۔ ان سے توقع کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں پاکستان کا آئین کھول کر اس میں ’ہائبرڈ رجیم‘ کی اصطلاح دکھا دیں۔ ہمیں بتا دیں کہ ووٹ کو ’ہائبرڈ رجیم‘ ہی سے عزت ملنا تھی تو ملک میں موجودہ برسراقتدار سیاسی جماعتوں کو عشروں تک جمہوری جدوجہد کی کیا ضرورت تھی۔ خواجہ صاحب وضع دار آدمی ہیں۔ 2018ء کے انتخابات ہوں یا 2024ء کی انتخابی مشق، انہیں اپنے حلقے سے غرض ہے۔ ایسے میں اگر تجارت، معاشی ترقی، معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی اور جدید ٹیکنالوجی کے معاملات ہائبرڈ رجیم کے فریق اولیٰ ہی کو دیکھنا ہے تو فریق ثانی کے تکلف کی کیا ضرورت ہے۔ مورا رنگ دے بسنتی چولا اور رنگ بھی چوکھا آئے۔
( بشکریہ : ہم سب ۔۔لاہور )

فیس بک کمینٹ

  • 0
    Facebook

  • 0
    Twitter

  • 0
    Facebook-messenger

  • 0
    Whatsapp

  • 0
    Email

  • 0
    Reddit

جنرل باجوہ عمران خان
Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Article9 محرم الحرام کے جلوس مقررہ راستوں پرگامزن روہڑی میں 500 سالہ قدیمی نو ڈھالہ تعزیہ برآمد
Next Article تونسہ شریف اور بہاول پور میں سی ٹی ڈی کارروائی میں چھے دہشت گرد ہلاک
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

ٹرمپ مودی "مْک مْکا” کے آثار : نصرت جاوید کا کالم

اکتوبر 24, 2025

جمہوری سیاسی قیادت کا قحط : ارشد بٹ ایڈووکیٹ کا تجزیہ

اکتوبر 23, 2025

ہائی برڈ نظام کی نو آبدیاتی جڑیں ، قائد اعظم سے بھٹو اور شہباز تک : ارشد بٹ ایڈووکیٹ کا تجزیہ

اکتوبر 4, 2025

Comments are closed.

حالیہ پوسٹس
  • محبت اچھی چیز نہیں ہے ؟ ڈاکٹر علی شاذف کا کالم نومبر 18, 2025
  • حسینہ شیخ کی سزائے موت سے امن آئے گا ، نہ جمہوریت سید مجاہد علی کا تجزیہ نومبر 18, 2025
  • اکانومسٹ کی ایک خبر اور بھارت سے آئیں دو تصاویر :نصرت جاوید کا کالم نومبر 18, 2025
  • پاکستان نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت کر دی نومبر 18, 2025
  • انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام، شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم نومبر 17, 2025
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook X (Twitter) YouTube
© 2025 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.