ہمیشہ کی طرح اس سال بھی سرائیکی اجرک ڈے کی تقریب دھوم دھام سے منعقد ہوئی۔ ویسے تو تقریبات کا سلسلہ وسیب کے ساتھ ساتھ ملک کے بڑے شہروں اور بیرون ملک بھی منعقد ہوا لیکن ملتان پریس کلب میں جھوک سرائیکی اور سرائیکستان عوامی اتحاد کے زیر اہتمام خوبصورت اجتماع ہوا، جس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت ملتان کے زعماء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نواں شہر چوک سے اجرک ریلی ملتان پریس کلب پہنچی۔ ریلی میں سیکڑوں لوگ شریک تھے جن میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔ شرکاء میں ارشد حسین قریشی، ضمیر ہاشمی، محفوظ احمد، شبیر بلوچ، اجمل مسن ، افضال احمد، اعجاز کریم لانگ، سرائیک خان ملتانی، ملک ذیشان، ملک اسحاق علیم ایڈوکیٹ، حاجی عید احمد دھریجہ، عامر سلیم، ناصر ببلو، اجمل دھریجہ، صابر شفیق کے نام قابل ذکر ہیں۔ ملتان پریس کلب میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جب تک سرائیکی صوبہ نہیں بنے گا وسیب کے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔ ہم غیر مشروط طور پر سرائیکی صوبے کی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ سرائیکی اجرک کا دن خوشیوں کا دن ہے۔ وسیب کے لوگ پوری دنیا کو امن کا پیغام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرا ئیکی اجرک کے نیلے رنگ ابدیت کی قدیم نشانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی اجرک کے نئے جنم نے وسیب کے تمام لوگوں کو متحد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سرائیکی صوبہ بنانے کے بغیر کوئی چارہ نہیں کہ سینیٹ نے سرائیکی صوبے کا بل پاس کر کے آئین میں ترمیم کر دی ہے اور جزوی طور پر سرائیکی صوبے کو آئینی تحفظ حاصل ہو چکا ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں سرائیکی صوبے کے لئے بھی کام کیا اور سرائیکی وسیب میں ترقیاتی کام کرائے۔ لیکن میری برطرفی کے بعد وہ تمام کام روک دیئے گئے۔ اب وسیب کے لوگ ان لوگوں کو ووٹ دیں جو صوبے کی حمایت کریں اور ان کو اپنے اختیار میں شریک کریں۔ تقریب کی نظامت کے فرائض عارف ملغانی نے سر انجام دیئے۔ سرائیکستان عوامی اتحاد کے رہنماؤں خواجہ غلام فرید کوریجہ، پروفیسر شوکت مغل، رانا فراز نون، سید مہدی الحسن شاہ، ملک اللہ نواز وینس نے کہا کہ سرائیکی کلچر ڈے کے خلاف پروپگینڈہ کرنے والے وسیب کے خیر خواہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی اجرک وسیب کی ثقافتی پہچان بن چکی ہے اور جگہ جگہ سرائیکی اجرک تقریبات منعقد ہو رہی ہیں۔ سرائیکی اجرک سندھی اجرک کے مقابلے کے لئے نہیں لائی گئی بلکہ یہ وسیب کی پہچان کے طور پر سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی اجرک ڈے کی بھرپور کامیابی پر کچھ لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے اور وہ اس کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اور اسے سرائیکی اجرک ڈے کی بجائے سرائیکی بزنس ڈے کا نام دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرائیکی شناخت اور سرائیکی صوبے کی جدوجہد بزنس ہوتی تو پھر بزنس مین، صنعت کار، سرمایہ دار اور جاگیردار اس تحریک میں آگے آگے ہوتے، وہ لوگ اس تحریک کا اس لئے ساتھ نہیں دے رہے کیونکہ یہ کانٹوں کا سفر ہے اور اس میں کرسی یا اقتدار نام کی کوئی چیز شامل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی اجرک فیسٹیول کی تقریبات کے موقع پر وسیب کے تمام لوگ مردم شماری آگاہی مہم کا پیغام بھی گھر گھر پہنچائیں تاکہ ہم اپنی شناخت کے ساتھ ساتھ مردم شماری کے قومی فریضے کو بھی اُجاگر کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سرائیکی وسیب کی ثقافتی طاقت کے ذریعے پرامن طور پر اپنے وسیب کے حقوق اور صوبہ سرائیکستان حاصل کریں گے۔ اس موقع پر تقریب کے میزبان ظہور دھریجہ نے کہا کہ شاعر ادیب کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کے ساتھ شاعروں، ادیبوں، دانشوروں، فنکاروں اور صحافیوں نے سرائیکی اجرک کی خوشیاں منا کر پوری قوم کے دل موہ لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملتان میں مختلف تقریبات کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، کراچی، اسلام آباد، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، دھریجہ نگر کے ساتھ ساتھ بیرون ملک کینیڈا اور دبئی میں بھی سرائیکی اجرک منایا گیا۔ یہ پوری سرائیکی قوم کی کامیابی ہے اور اس کیلئے پوری قوم مبارکباد کی حقدار ہے۔ اس موقع پر عظیم الحق پیرزادہ، بابو نفیس انصاری، مخدوم سید شیر شاہ، عابدہ بخاری، عباس رضا مشہدی، اکبر خان ملکانی، مطلوب بخاری، نسیم لابر، سلیم راجہ، نواب اعظم خان خاکوانی، میاں نور الحق جھنڈیر، صوفی تاج گوپانگ، مسرت اکرم،عابد سیال، ملک اے ڈی راں، شریف خان لاشاری، ممتاز ڈاہر، عبدالستار تھہیم، عامر شہزاد صدیقی، سید زاہد حسین گردیزی اور دوسروں نے بھی سرائیکی کلچر ڈے کی تقریب سے خطاب کیا۔ سرائیکی کلچر ڈے کی اختتامی نشست میں محفل مشاعرہ اور محفل موسیقی میں شاعروں نے اپنا کلام سنایا جب کہ فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
فیس بک کمینٹ