گھوٹکی : دونوں ہاتھوں سے باولنگ کرنے والے کرکٹر کفیل احمد صدیقی المعروف کفیل بھائی گذشتہ روز کراچی کے ایک نجی اسپتال میں انتقال کرگئے وہ 2002 سے کراچی میں مقیم تھے – ان کا ذریعہ معاش فرنیچر کا کام تھا –
آپ نے اگربذریعہ سڑک اندرون ملک طویل سفر کیا ہو تو آپ کو قومی شاہراہ پر رواں دواں ٹرکوں کے”پیچھے کفیل بھائی، لیفٹ آرم اسپن باؤلر کا نام لکھا ضرور نظر آیا ہوگا 1958 میں سندھ کے ضلع گھوٹکی میں پیدا ہونے والے کفیل احمد صدیقی نے جوانی کے ایام ہاتھوں میں رنگ اور برش لیے ٹرکوں کے پیچھے دوڑتے گزارے اور گیند سے نہیں بلکہ رنگ و برش کے ذریعے سینکڑوں وکٹیں حاصل کر ڈالی ہیں – کفیل بھائی کے لکھے تاریخی جملے آج بھی ملک بھر کے ٹرکوں کے پیچھے دیکھے جا سکتے ہیں "مایہ ناز آل راؤنڈر کفیل بھائی گھوٹکی والے، لیفٹ آرم اسپن باؤلر کفیل بھائی، رائٹ آرم اسپن باؤلر کفیل بھائی، کرکٹ کا بے تاج بادشاہ کفیل بھائی، کفیل بھائی کو سلام” وغیرہ لکھے ہوتے ہیں۔
عظیم انگریز اسپنر جم لے کر سے متاثر، جو اب بھی ایک میچ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ رکھتے ہیں، کفیل نے بائیں ہاتھ کی اسپن بالنگ میں مہارت حاصل کی۔ ان کا خواب تھا کہ پاکستان کی قومی ٹیم میں شامل ہوں، اپنے ہیرو کا ریکارڈ توڑیں، اور قوم کو شان دیں۔ حقیقت اس سے دور تھی، لیکن کفیل نے خالص تخلیقی صلاحیت سے شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا۔ بالنگ پریکٹس سے سخت ہوئی انگلیوں کی وجہ سے باریک پنسل کا کام جاری نہ رکھ سکے اور نوجوانی میں روزگار کے لیے سخت کام کرنے کی ضرورت کی وجہ سے، وہ برش پینٹنگ کی طرف مڑے۔ انہوں نے نیم پلیٹس، دکانوں کے لیے بل بورڈز تیار کیے، اور بالآخر ٹرک آرٹ انہیں امر کر گیا۔