بات بہت آگے نکل گئی ہے، وہاں جہاں سرا ہاتھ نہیں آ رہا۔ ڈر ہے کہ دہلیز سے لگا بیٹھا ہے، خوف ہے گھر کر رہا ہے، اندیشے، وسوسے اور خیال جان نہیں چھوڑتے۔۔۔ سچ کی ہمت نہیں اور جھوٹ کی عادت نہیں۔۔۔ سر پھرے مصلحت اور انقلابی مفاد کا بھیس بدل رہے ہیں۔۔۔
جناب والا۔۔۔ مائی باپ! آپ کی دستار سلامت، آپ کی عزت قائم اور آپ کا مرتبہ بلند رہے۔۔۔ جان کی امان ہو تو رعایا کچھ عرضیاں لکھنا چاہتی ہے۔
جناب عالی تھانیدار صاحب! آپ کا اقبال بلند ہو، کیسا ماحول تھا ایک زمانہ تھا کہ کسی کی جرات نہیں تھی آپ کے سامنے بولنے کی، بات کرنے کی، آواز اٹھانے کی، جو آپ کہتے تھے وہی ہوتا تھا، گاؤں کا ہر قانون، ہر کام آپ کے کہنے سے تشکیل پاتا تھا، کس کو اندر کرانا ہے، کس کو باہر لانا ہے، کس پر پرچہ کرانا ہے، کس کو پھینٹی لگانی ہے سب آپ کے اشارہ آبرو سے طے پاتا تھا۔
تھانیدار صاحب! ماجے کی بھینس آپ نے کھلوائی، چوری مانے پر ڈلوائی اور مار دونوں کے ساتھ کمی کمینوں نے بھی کھائی، پھر آپ نے صلح بھی کرائی۔۔۔ کیسی واہ واہ ہوئی۔۔۔
جناب کا اقبال بلند ہو۔۔ ممولے کو شاہین سے لڑانا ہو، چیونٹی کو ہاتھی کے مقابل کھڑا کرنا ہو اور سانپ کو نیولے سے بھڑوانا ہو، جناب کی لیاقت یکتا ہے۔ مجال ہے کہ چڑیا آپ کے تھانے کی حدود میں آپ کی اجازت کے بغیر پر مار جائے یا سائبیریا کے پرندے سردیوں میں آپ کی اجازت کے بغیر چھٹیاں گزارنے یہاں آ سکیں، آپ کے سامنے کون کھڑا ہو سکتا ہے۔۔۔۔
مگر جناب! جان کی امان پاؤں تو ایک گزارش کرنا تھی۔۔ اب حالات وہ نہیں رہے، بیٹے کی جوتی پیر میں پوری آ جائے تو ذرا احتیاط کرنی چاہیے۔۔
جناب! آپ کی ٹیکنیک وقت کے ساتھ ساتھ تھوڑی پرانی ہو رہی ہے، نئی نسل بڑی خراب ہے، بڑی لمبی زبان اور بڑی گھُوڑی یاداشت رکھتی ہے، پہلے والے لوگوں جیسی نہیں، شہباز کو ممولا اور سردار کو سرباز دکھاتی ہے، بڑے جذبے میں ہے جی۔۔۔ کسی کو کچھ سمجھتی ہی نہیں، دنیا ہاتھ میں لیے پھرتی ہے، دھمکی اور دھونس کو دلیل اور دانش میں بدل دیتی ہے، نو گز لمبی زبان ہے ہر بات کا تڑ تڑ جواب دیتی ہے، ہاں آپ نے گالیوں شالیوں سے قابو کرنے کی کوشش کی ہے مگر یہ طریقہ زیادہ دن نہیں چلے گا۔
جناب عالی! میری مانیں یا تو پرانوں پر گزارہ کر لیں یا ان کو میز پر لائیں۔۔۔ آس پاس کے گاؤں ان کو شہ دے رہے ہیں۔ یہ نئے نوجوان نہ تو قابو آتے ہیں، نہ ڈرتے ہیں، کچھ آپ کی تکنیک بھی پرانی ہے اور کچھ یہ سمجھ دار بھی بہت ہیں۔
سرکار! علاقے میں چودھراہٹ کے لیے ان کو اعتماد دیں، کچھ سنیں، کچھ سنائیں، کچھ لیں اور کچھ دیں۔۔۔ ورنہ یہ سارے ارد گرد اکٹھے ہو گئے تو گاؤں میں خدانخواستہ کوئی سانحہ ہی نہ ہو جائے۔
باقی تھانیدار صاحب ! آپ نے دنیا دیکھی ہے اور دنیا نے آپ کو بھی دیکھ لیا ہے ۔۔۔۔بھاگ لگے رہن تے سر سلامت رہن ۔۔۔
(بشکریہ:بی بی سی )
فیس بک کمینٹ