دو اکتوبر کو گاندھی جیانتی تھی یعنی موہن داس کرم چند گاندھی المعروف مہاتما گاندھی کا جنم دن تھا ۔ اس روز انتہا پسند ہندوؤں نے ٹوئٹر پہ ٹرینڈ چلایا آئی لو نتھورام گوڈسے ۔ یہ نتھورام گوڈسے نامی شخص مہاتما گاندھی کا قاتل تھا ۔
گاندھی جی کو 30 جنوری 1948 کو برلا ہاؤس دلی کے وسیع سبزہ زار میں قتل کیا گیا تھا جہاں وہ اپنے پیرو کاروں کے ساتھ شام کی عبادت کر رہے تھے ۔ یہ ان پر پانچواں حملہ تھا ، چار حملے ناکام ہوئے تھے اور ان حملوں میں سے چار حملے اسی نتھورام نے کیے تھے اور اس بار وہ سیمی آٹومیٹک بیریٹا پستول لے کر آیا تھا اور مکمل منصوبہ بندی اور تیاری کے ساتھ آیا تھا ۔
نتھورام گوڈسے کا تعلق انتہا پسند ہندو تنظیم ہندو مہاسبھا کے ساتھ تھا ۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ اس نے گاندھی جی کو کیوں مارا تو اس نے جواب دیا کہ وہ ہندوؤں کے مفادات کی قیمت پر مسلمانوں کو فائدہ پہنچاتا تھا اور اس کی عدم موجودگی بھارتی ریاست اور مسلح افواج کی مضبوطی کا باعث بنے گی ۔
کل اس ٹرینڈ کا ذکر کرتے ہوئے ایک بھارتی تجزیہ کار سمیت جین نے کہا کہ نتھورام گوڈسے نے بہت بڑا کام کیا اور سب سناتنیوں کو اسے خراج تحسین پیش کرنا چاہیے کیونکہ اس نے ’’ دین محمد گاندھی ‘‘ کو مارا تھا۔ جہاں یہ گاندھی پر طنز ہے وہاں اس میں یہ پیغام بھی پوشیدہ ہے کہ مسلمانوں کو مارنا جائز ہے ۔
ہندوستان کی آزادی کے بعد جو فسادات شروع ہوئے تھے گاندھی جی انہیں رکوانے کے لیے خود کئی جگہوں پر گئے ، اس کے لیے انہوں نے مرن برت بھی رکھا یعنی تا دم مرگ بھوک ہڑتال کی۔ آخری مرن برت انہوں نے پاکستان کو غیر منقسم ہندوستان کے اثاثوں میں سے اس کا حصہ دلوانے کے لیے رکھا ۔ پاکستان کے حصے میں ساڑھے سات سو ملین روپے آئے تھے جن میں سے دو سو ملین بھارت نے دے دیے تھے لیکن جب 1948 میں قبائلیوں اور پاک فوج نے کشمیر کو آزاد کرانے کی مہم کا آغاز کیا تو باقی ساڑھے پانچ سو ملین روک لیے جس کی ادائیگی کے لیے گاندھی جی نے مرن برت رکھا اور جب ان کی حالت بہت خراب ہو گئی تو جواہر لعل نہرو نے کابینہ سمیت جا کر ان کو پاکستان کے واجبات ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی اور برت تڑوایا ۔ اس پر ناراض ہو کر وزیر داخلہ سردار پٹیل نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ نتھورام گوڈسے کا خیال تھا کہ یہ رقم پاکستان کشمیر کی جنگ میں خرچ کرے گا لہذا گاندھی کو اس کی غداری کی سزا دینا ضروری ہو گیا ہے۔
آج دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی ہندو تنظیمیں آر ایس ایس، وی ایچ پی اور سنگھ پریوار اپنے بابائے قوم اپنے باپو کے قاتل سے اظہارِ محبت کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے ۔ انتہا پسندوں کی ہمارے ہاں بھی کوئی کمی نہیں لیکن کیا کوئی تصور کر سکتا ہے کہ ہمارے ملک کا کوئی طبقہ لیاقت علی خان کے یوم ولادت پر آئی لو سید اکبر خان کا ٹرینڈ چلائے گا ۔ اتفاق سے شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خان کا یوم پیدائش بھی دو اکتوبر ہی ہے۔ لیاقت علی خان کو راستے سے ہٹانے والوں کا بھی یہی خیال تھا کہ انہوں نے کشمیر میں جنگ بندی قبول کر کے غداری کا ارتکاب کیا ہے ۔
فیس بک کمینٹ

