قندوز : افغانستان کے صوبہ قندوز کے ضلع امام صاحب میں ایک مسجد میں دھماکے میں 33 افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوئے ہیں۔صوبہ قندوز کے ضلع امام صاحب کے پولیس چیف حافظ عمر نے بتایا کہ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق سہ پہر ضلع کی مولوی سکندر مسجد میں ہوا۔طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے بچوں سمیت 33 افراد کی ہلاکت اور 43 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے تاہم تاحال کسی گروپ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
اس سے قبل، قندوز میں صحت عامہ کے سربراہ نجیب اللہ ساحل نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ دھماکہ ایک صوفی مسجد میں ہوا اور ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر نمازی تھے جو نماز کے بعد ذکر کے لیے جمع ہوئے تھے۔
آج افغانستان میں اس دھماکے کے علاوہ دارالحکومت کابل میں دارالامان روڈ پر وزارت تجارت کے قریب دھماکہ ہوا تھا۔ کابل کے پولیس چیف کے ترجمان خالد زدران نے بی بی سی پشتو سروس کو بتایا کہ دھماکے میں ایک شہری ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔
گذشتہ روز مزارِ شریف میں ایک شیعہ مسجد میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور 87 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ (داعش) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
طالبان نے مزار شریف دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کو پکڑنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
افغانستان میں گذشتہ روز چار دھماکے ہوئے تھے جن میں سے ایک قندوز جبکہ ایک پولیس سٹیشن کے پاس ایک گاڑی میں ہوا تھا جس میں چار افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت نے صوبہ بلخ میں داعش کے ایک سینیئر رکن کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
باختر نیوز جنس ایجنسی، جس پر اس وقت طالبان کا کنٹرول ہے، کے مطابق اس شخص کی شناخت عبدالحمید سنگریار کے نام سے ہوئی ہے، جو کہ سابق گورنر اور بلخ میں داعش کے حملوں کو منظم کرنے کا ذمہ دار ہے۔طالبان نے کہا ہے کہ وہ کئی مہینوں سے داعش کے رکن کا تعاقب کر رہے تھے اور اسے کل شام ایک خصوصی آپریشن میں گرفتار کیا گیا۔طالبان کے مطابق داعش کے رکن کی گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حالیہ دنوں میں کابل، مزار شریف اور دیگر افغان صوبوں میں خودکش حملوں میں تیزی آئی ہے جس کے نتیجے میں کافی جانی نقصان ہوا ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )