ذوالفقار بھٹو جونیئر کی وڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اس کا رہن سہن اور حلیہ دیکھ کر یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب بھٹو ازم کا کیا ہوگا؟ آخر اس وڈیو کے بعد ہی کیو ں ۔ ذوالفقار جونیئر نے یہ روپ آج تو نہیں دھارا تو پھر بھٹو کے واحد اور اکلوتے وارث سے اب کیوں سب کچھ منسوب کیا جا رہا ہے ؟ وہ جیالے بھی تو ہیں جنہوں نے تاریک راہوں میں جانیں قربان کرکے بھٹو ازم کو زندہ رکھا ہے اور آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ بھٹو ازم کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ ایک لمحے کیلئے مذ ہب کو درمیان میں لا ئے بناء بات کی جا ئے تو کوئی تو ہے جو اپنا سچ سامنے لا یا ۔اس وطن کے عوام کو دھوکے میں نہیں رکھا کوئی تو ہے جس نے بلا خوف وخطر نہایت بیباکی سے اپنی اصلیت ظاہر کی ہے۔ ذوالفقار بھٹو جونیئر کے خواب،زندگی اور اس کے مقاصد اس کی مرضی کے مرہون منت ہیں دوسروں کے نہیں خود کو سچائی سے متعارف کرانے والے کا لب ولہجہ بتا رہا تھا کہ وہ ایک ایسے خاندان سے لاپروا ہے جس کے ہونہار سپوت ایک ایک کر کے موت کے گھاٹ اتارے گئے ۔ذوالفقار جونیئر کسی اندھی گولی کا نشانہ بننے کی بجائے اپنی زندگی جینا چا ہتا ہے ۔اب یہ وقت ثابت کر ے گا کہ وہ اس میں کس حد تک کا میاب رہا تاہم اس کا پیغام صرف اتنا ہے کہ بھٹو کو بس جینے دو۔۔۔اس کا میلان عام مردوں جیسا نہیں وہ ـ نسوانیت اپنے اوپرطاری کرکے زندگی کو نرم ونازک طریقےسے جینا چاہتا ہے دنیا میں صرف محبت کا پیغام دیناچاہتاہےکیونکہ اس کا بچپن کب عام بچوں جیسا تھا۔ویسے بھی تو پاکستان میں لاتعداد ایسے ہیں جو ذوالفقار بھٹو جونیئر جیسی زندگی خفیہ طور پر سہی بسر کر رہےہیں اور نہ جانے پا کستان کی کتنی بیٹیوں کا شادی کے نام پر مذاق بناتے ہوئے ان کی زندگیاں برباد کرتے ہیں۔ انہیں کوئی کچھ بھی نہیں کہتا ہے بس فرق اتنا ہے کہ ذوالفقار نے خود کو ظاہر کر دیا کسی اور کی زندگی تباہ کیے بناء۔ پھر اسے کیوں تنقید کا نشانہ بنایا جا ئے۔ یہ زندگی جو ذوالفقار جونیئر نے اپنے لیئے پسند کی ہے وہ اس کا ردعمل ہے جو وہ بچپن سے دیکھتا آرہا ہے۔اسی لئے اس نے مرنے پر جینے کو ترجیح دی ہے ۔جس کی وجہ سے وہ نہ مکمل مرد بنا نہ ہی عورت۔ لیکن ہرگھرسے بھٹو نکالنے کی بجائے اصل اورحقیقی بھٹو کو جینے دینا چاہیے جیسے وہ جینا چاہتا ہے ۔
فیس بک کمینٹ