میں اس دن بہت خوش تھا !!!
جس دن میرے خط کا جواب آیا!!!
میں ایک چھوٹا لڑکا ہوتا تھا!!
اور تھوڑا نادان بھی تھا!!
جو روز خدا کو خط لکھا کرتا تھا!!!
ایک، دو ،تین، چار، پانچ
چھ، سات ۔۔۔۔اور پھر کئی خطوط
لکھے !!!
مگر ایک خط کا جواب نہیں آیا!!!
پھر بھی میں خطوط لکھتا رہا
بے شمار خطوط لکھے میں نے!!!
ایک دن خط کا جواب آ ہی گیا!!
کس نے جواب دیا آج تک میں نہیں جانتا
شاید پوسٹ مین نے!!!
شاید کسی دوست نے!!!
شاید کسی پڑوسی نے !!!
شاید کسی دشمن نے!!!
یا شاید اللہ میاں نے اپنے فرشتوں کے ذریعے بھیجا!!!
میں ہمیشہ ایڈریس میں لکھا کرتا تھا!!
"خدا کے نام!”
اس خط کے بعد میں نے اللہ میاں کو کبھی خط نہ لکھا!!
ایک مرتبہ کسی سوال کا جواب مل جائے تو پھر سوالات کرنا فضول ہے ناں!!!
اب میں سوچ رہا ہوں اپنے دوست کو خط لکھوں !!!
خط لکھوں بھی تو کس ایڈریس پر بھیجوں!!!
خدا کو تو سارے لکھے خطوط مل گئے!!!
کیوںکہ ان پر لکھا ہوتا تھا؛
"خدا کے لیے”!!!
لیکن میں آپ کو خط لکھوں
تو پتے میں کیا لکھوں !!!!
کیوں کہ
آپ کا رانگ نمبر کے ساتھ رانگ ایڈریس ہے میرے پاس!!!
میراخط ڈاک خانے میں سڑتا رہے گا۔!!!
اور میں جواب کا ایسے ہی انتظار کرتا رہوں گا!!
جیسا آپ کے آنے کا انتظار کر رہا ہوں!!!
بھلے جواب نہ آئے
پر خط لکھوں گاضرور!!!
میں دل سے آپ کو کچھ لکھنا چاہتا ہوں!!!
پر کیا لکھوں، ہاتھ ساتھ دے رہے ہیں نہ قلم
بس اتنا لکھوں گا!!
اللہ کرے
جہاں بھی رہو
خوش رہو!!
اللہ آپ کو کبھی کوئی غم نہ دے!!!
دنیاکی ہرخوشی آپ کےقدموں میں ہو!!!
دکھ تو اپنی جگہ، دکھ کا سایہ بھی آپ کے ساتھ نہ ہو!!!
پیارےاللہ میاں
میری ہر خوشی آپ کو دے اور آپ کےسارے غم مجھے دے دے!!!
آپ کےجواب کا منتظر
آپ کا پیارا دوست!!!