لندن : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ جسٹس منصور اگلے چیف جسٹس آف پاکستان نہیں بنیں گے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت کے بغیر بھی 26 ویں ترمیم منظور کے لیے درکار نمبر پورے ہونے کا دعویٰ بھی کیا اور کہا لیکن وہ زبردستی کا ووٹ نہیں چاہتے تھے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ چھبیس ویں آئینی ترمیم جیسا بڑا کام چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا، انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کو ملنے والے اختیارات آئینی بینچ کو مل گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سیاسی انتقام کا چکر ختم کیا جسے بانی ٹی آئی عمران خان نے دوبارہ شروع کیا، اب پہلا قدم انہیں کو اٹھانا پڑے گا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی خواہش تھی کہ آرٹیکل 8 میں عسکری تنصیبات اور چوکیوں کو شامل کیا جائے، انہوں نے شکوہ کیا کہ فوجی عدالتوں کے ساتھ کالا سانپ کی بات جوڑ کر پورا عمل متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔بلاول بھٹو نے پیغام دیا کہ ملک سے سیاسی انتقام کی روش کو ختم کرنا ہے تو پہلا قدم بانی پی ٹی آئی کو اٹھانا پڑے گا جب کہ انہوں نے ایک بار پھر جمہوریت کو بہترین انتقام قرار دیا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جو اختیارات آئینی عدالت کو ملنے تھے وہ تو آئینی بینچ کو مل گئے۔ان کاکہنا تھا کہ 1973کا آئین پاس ہوا تو اس پرتنقیدکی گئی،18ویں ترمیم منظور ہوئی تو اس پربھی تنقیدکی گئی، وہی لوگ اب اس ترمیم پربھی تنقیدکررہے ہیں، پی ٹی آئی والےکہہ رہے ہیں فارم 47، ہم کہتے تھے سلیکٹڈ، یہ توآپ مانیں گےکہ میں نہ فارم 47 والاہوں اور نہ سلیکٹڈوالاہوں۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ یہ الزام جھوٹا ہے کہ پیپلزپارٹی فوج کی ایماپریہ کر رہی ہے، میں نے میثاق جمہوریت پرعمل کیا اسٹیبلشمنٹ کےکہنے پرنہیں بلکہ اپنی والدہ کےکہنے پر جب کہ بانی پی ٹی آئی نے جوکیا وہ آج بھگت رہے ہیں۔
(بشکریہ : بی بی سی اردو )