35 سالہ پروین بی بی کا تعلق علی پور جتوئی سے تھا 14 جولائی 2024 کو حسب معمول اپنے گھر کے کام میں مصروف تھی دوپہر کے کھانے کے وقت وہ کھانا بنانے کی غرض سے کچن میں گئی پروین بی بی اس وقت گھر پر اکیلی تھی کھانا بنانے کے لیے چولہا جلایا جیسے ہی چولہا جلایا تو ایک دم سے زوردار دھماکہ ہوا جس سے آگ کے شعلے بلند ہوئے اور پروین بی بی کے چیخنے کی اوازیں آنے لگی پروین بی بی کے چیخنے کی آوازیں سن کر ہمسائے اس کے گھر آ گئے اگ کے شعلو ں نے پروین بی بی کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا پروین بی بی بری طرح چیخ رہی تھی وہاں موجود ہمسایوں نے اپنی مدد اپ کے تحت اس آگ کو بجھایا پروین بی بی کا جسم کوئلے کی طرح جل چکا تھا اس حالت میں پروین بیوی کو لے کر مقامی ہسپتال گئے ہسپتال انتظامیہ نے پروین بی بی کی حالت دیکھ کر فورا ملتان برن یونٹ منتقل کرنے کا مشورہ دیا اس کے والدین پروین بی بی کو لے کر ایمبولنس میں ملتان کی طرف روانہ ہوئے راستے میں پروین بی بی درد کی شدت سے چلا رہی تھی برن یونٹ ملتان پہنچنے پر مریضہ کو ہسپتال میں داخل کر دیا گیا پروین بی بی کا جسم 35 فیصد سے زائد جھلس چکا تھا اگ نے پروین بی بی کے اندرونی اعضا کو بری طرح جلا دیا تھا جس کی وجہ سے پروین بی بی زخموں کی تاب نہ لا کر جان بحق ہو گئی اس کے والدین نے پوسٹ مارٹم اور دیگر قانونی کاروائی سے معذرت کر لی اور پروین بی بی کی میت کو لے کر گھر کی طرف روانہ ہو گئے .
برن سنٹر ملتان میں سٹاف کی شدید ترین کمی کی وجہ سے عملے کو کام میں مشکلات پیش آ رہی ہیں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برن سنٹر ملتان میں کل 504 ا سامیاں موجود ہیں ان میں سے 165 ا سامیاں تا حال بھرتی کی منتظر ہیں حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے مریضوں کو علاج میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ہسپتال میں آخری بار بھرتی دو ہزار بیس میں کی گئی
2022میں 11298 مریضوں کا او پی ڈی میں معائنہ کیا گیا آ گ سے جلے ہوئے 556 مریض داخل ہوئے 14 مریض تیزاب سے متاثرہ داخل ہوئے 206 پانی اور دیگر گرم لیکوڈ سے جلنے کی وجہ سے مریض داخل کیے گئے 48 مریض بجلی سے جھلسے ہوئے داخل کیے گئے اس طرح کل 448 مریض داخل کیے گئے ایک 1443 مریض ارام مشین اور دیگر ذرائع سے زخمی ہونے والے مریضوں کو داخل کیا گیا 257 مریض داخل ہوئے جس میں سے 2034 مریضوں کے آپریشن کیے گئے 1919 مریض صحت یاب ہوئے 271 مریض وفات پا گئے 2023 میں کل 14955 اگ سے جھلتے ہوئے 164مریض داخل ہوئے 18 تیزاب سے متاثرہ 59 پانی اور دیگر جبکہ 62 بجلی سے جھلسے ہوئے مریض داخل کیے گئے ایک کل تعداد 555 اور دیگر حادثات میں زخمی ہونے والے 924 افراد شامل تھے 1479 مریض داخل ہوئے جن میں سے 1122 مری صحت یاب ہوئے اور 218 مریض وفات پا گئے اس دوران 106 اپریشن کیے گئے جنوری 2024 اپریل 2024 148 مریض جلے ہوئے داخل ہوئے سات تیزاب سے متاثرہ داخل ہوئے 16 پانی سے جلے ہوئے 9 بجلی سے جھلسے ہوئے شامل تھے کل تعداد 180 ہوئی 256 دیگر مریض داخل ہوئے ٹوٹل 436 مریض داخل ہوئے 334 مریضوں کو علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا 122 مریض دوران علاج وفات پا گئے اس دوران 299 اپریشن کیے گئے برن یونٹ میں بچوں کے مریضوں کی تعداد 2022 میں 118 بچوں کو اگ سے جلسے کی بد داخل کیا گیا دو بچوں کو تیزاب سے جلنے کی وجہ سے داخل کیا گیا ایک 127 گرم پانی اور دیگر وجوہات سے جلنے کی وجہ سے داخل کیا گیا 10 بچوں کو بجلی سے جھلسنے کی وجہ سے داخل کیا گیا اس طرح کل مریضوں کی تعداد 252 ہوئی دیگر میں 443 اور ٹوٹل 680 بچوں کا ہسپتال میں داخل کیا گیا 634 بچے صحت یاب ہو کر گھروں کو لوٹ گئے 45 بچے علاج کے دوران وفات پا گئے اس دوران 699 اپریشن کیے گئے 2023 میں 174 بچوں کو جلنے کی وجہ سے 97 میں داخل کیا گیا ایک بچہ تیزاب کی وجہ سے جھلس گیا 202 بچے گرم پانی اور جسم پر دیگر گرم اشیاء گرنے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کیے گئے 26 بچے بجلی کا کرنٹ لگنے سے جھلس گئے کل تعداد 403 ہوئی 548 دیگر وجوہات کی بنا پر زخمی ہونے والے بچوں کا ہسپتال میں داخل کیا گیا 951 مریض بچے داخل ہوئے 819 بچے صحت یاب ہوئے اس دوران 718 اپریشن کیے گئے 81 بچے دوران علاج وفات پا گئے جنوری 2024 اپریل 2024 داخل ہونے والے مریض بچوں میں 74 بچے آ گ سے جلسے ہوئے ایک تیزاب سے متاثرہ 40 بچے گرم پانی اور دیگر وجوہات کی بنا پر جل گئے انہیں ہسپتال میں داخل کیا گیا ایک بچہ بجلی کے کرنٹ سے جھلس گیا کل تعداد 116 اس کے علاوہ 293 مزید مریض بچوں کو داخل کیا گیا 204 بچے صحت یا وہ 173 مریضوں کے اپریشن کیے گئے اس دوران 48 بچے وفات پا
برن سینٹر ملتان اس وقت سٹاف کی شدید ترین کمی کی وجہ سے مریضوں کے علاج میں مشکلات پیش ا رہی ہیں ایسوسی ایٹ پروفیسر اف پلاسٹک سرجری کی دو سیٹس ہیں جو دونوں کی دونوں خالی ہیں اس طرح ایسوسیٹ پروفیسر ا ینستھیزیا کی ایک سیٹ ہے وہ بھی خالی ہے سینیئر رجسٹرا کی چھ سیٹس ہیں اور چھ کی چھ خالی ہیں اس طرح نرسنگ سپریڈنٹ کی ایک سیٹ ہے 18 سکیل کی وہ خالی ہے ہیڈ نرس کی 14 میں سے اٹھ سیٹیں خالی ہیں وومن میڈیکل افیسر کی چار سیٹس ہیں جس میں سے دو سیٹس خالی ہیں میڈیکل افیسر ایمرجنسی کی سیٹ بھی خالی ہے وارڈ میں کام کرنے والے میڈیکل افیسر کی تعداد 15 ہونی چاہیے جس میں سے صرف چھ موجود ہیں اور نو سیٹس خالی ہیں اس کے علاوہ انتظامی امور کی بہت ساری سیٹ خالی ہیں ٹوٹل سینکشن سیٹ 218 ہے جس میں سے 140 پہ اور 72 خالی ہیں بچوں کے ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف میں 22 آسامیاں ہیں اورجس میں سے صرف چھ پر عملہ ہیں 16 سیٹیں خالی ہیں گریڈ ایک سے گریڈ 15 تک کی 262تک سیٹوں کے گنجائش ہے15 جس میں سے 189 سیٹس پر تعیناتی ہو چکی اور 73 سیٹیں خالی ہیں اس طرح ہسپتال کی انتظامیہ کو مریضوں کے علاج میں بے حد مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
ڈائریکٹر پاک اٹالین برن یونٹ ملتان ڈاکٹر راشد قمر راؤ نے بتایا کہ یہ جنوبی پنجاب کا واحد برن یونٹ ہے اس ہسپتال کی تعمیر میں کل لاگت 878 ملین آئی جس میں سے 440 ملین روپے اٹلی کی حکومت نے فراہم کی ہے ہسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر کم و بیش 150 مریض علاج کی غرض سےآتے ہیں ٹوٹل بیڈ کی تعداد 92 ہے اس ہسپتال میں کل چھ اپریشن تھیٹر ہیں یہاں مریضوں کے علاج کیے جاتے ہیں اخری مرتبہ 2020 میں ڈاکٹر کی بھرتی ہوئی تھی مگر ان میں سے بیشتر سے ڈاکٹرز نے جوائننگ ہی نہیں دی
40 سالہ سائرہ بی بی( فرضی نام) ملتان کے علاقے بستی خداداد کی رہائشی ہیں انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے گھر کی گلی سے قریبی مقامی سلائی سینٹر سے اپنی 15 سالہ بیٹی کو لینے جا رہی تھی کے گلی سے ایک انجان لڑکی گزر رہی تھی جس کے پیچھے موٹر سائیکل پر سوار دو لڑکے پیچھا کر رہے تھے وہ اسے تنگ کرنے کی کوشش کر رہے تھے جس سے لڑکی خوفزدہ ہو رہی تھی جب وہ لڑکی میرے قریب سے گزری تو موٹر سائیکل سوار نے اس کی جانب بوتل سے پانی کی طرح کا کچھ پھینکا جس سے وہ لڑکی تو بچ گئی اور وہ پانی جیسا محلول میرے چہرے سینے اور ہاتھوں پر گرا جس سے مجھے شدید جلن ہونے لگ گئی میں فورا واپس گھر آ گئی تو دیکھا کہ میرے کپڑے وہاں سے گل چکے تھے اور مجھے جسم پہ شدید جلن اور درد ہونے لگا میں قریبی ڈاکٹر کے پاس گئی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے جسم پر جو پھینکا گیا وہ تیزاب ہے ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ اس کا علاج یہاں ممکن نہیں ملتان کے برن یونٹ جانے کا مشورہ دیا چار جولائی 2024 کو ہسپتال گئی جہاں ہسپتال میں میری حالت دیکھتے ہوئے مجھے ہسپتال میں داخل کر لیا گیا میرے جسم کا 20 فیصد حصہ بری طرح متاثر ہوا تھا ہسپتال انتظامیہ نے کئی بار مجھے پولیس میں رپورٹ کروانے کا کہا مگر میرا شوہر دیہاڑی دار مزدور ہے تھانے کچہری کے مسئلے میں نہی الجھنا چاہتے ہیں میں نے کہا ہمارے کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور جس نے یہ تیزاب پھینکا میں اسے پہچانتی بھی نہیں 21 جولائی 2024کو ہم نے ہسپتال سے خود چھٹی لے لی کیونکہ ہم ہسپتال میں زیادہ دیر نہیں رہ سکتے تھے بچے چھوٹے تھے شوہر کے کام کاج کا حرج ہو رہا تھا اس لیے ہم نے کہا کہ ہم باقی علاج گھر پر ہی کر لیں گے
فیس بک کمینٹ