چمن : پاکستانی حکام نے افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن سے اتوار کو بطور احتجاج دونوں ممالک کے درمیان باب دوستی کو بند کیا ہے جس کے باعث دونوں جانب سینکڑوں لوگ پھنس گئے ہیں۔
بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام فائرنگ کے اس واقعے کے بعد اٹھایا گیا جو کہ مبینہ طور پرافغانستان کی جانب سے کی گئی۔انھوں نے بتایا کہ فائرنگ کے اس واقعے میں ’ہمارا ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوا اور دو اہلکار زخمی ہوگئے۔‘
مشیر داخلہ نے کہا کہ چونکہ باب دوستی پر افغانستان سے آنے والے شخص نے فائرنگ کی، اس لیے افغان حکام سے اس شخص کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب افغان صوبے قندھار میں سپن بولدک کے ایک مقامی ہسپتال میں بھی چند زخمیوں کے پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
چمن سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی نعمت اللہ سرحدی نے بتایا کہ باب دوستی پر فائرنگ کا واقعہ 13 نومبر کو پونے ایک بجے کے قریب ہوا۔
ان کا کہنا تھا سرحد کی دونوں جانب سینکڑوں لوگ تھے اور جب باب دوستی کے قریب فائرنگ ہوئی تو وہاں لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔انھوں نے سرحد پر موجود عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ فائرنگ افغانستان کی جانب سے کی گئی جس سے پاکستان کی جانب لوگ زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے ایک شخص نے پستول سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ’پاکستان کی جانب بعض لوگوں کو زمین پرگرتے دیکھا۔‘
نعمت اللہ سرحدی نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد باب دوستی کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کیا گیا جس کی وجہ سے سردی میں دونوں جانب پھنسے سینکڑوں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس سلسلے میں مقامی حکام سے ہماری بات ہوئی جنھوں نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد دونوں ممالک کے سرحدی حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی لیکن باب دوستی کو کھولنے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘
اس واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جو ویڈیوز شیئر کی گئیں اس میں فائرنگ کی آواز سنائی دیتی ہے لیکن آواز بظاہر کسی چھوٹے اسلحے کی فائرنگ کی ہے۔
جب بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ و قبائلی امور میر ضیا اللہ لانگو سے فون پر رابطہ کرکے باب دوستی کی بندش کے حوالے سے پوچھا گیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سرحد کو ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ باب دوستی پر دوپہرکو افغانستان کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس میں ’ہمارے سیکورٹی فورسز کا جانی نقصان ہوا۔اس افسوسناک واقعے میں ہمارے تین سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے ایک بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔‘
انھوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی جانب سے بلاجواز فائرنگ کی گئی جس کے بعد پاکستان کی جانب سے بطور احتجاج پیدل آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے سرحد کو بند کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں افغان حکام سے بات چیت جاری ہے لیکن ’جب تک ہمارے سیکورٹی فورسز پر افغانستان کی جانب سے فائرنگ کرنے والے مشتبہ شخص کو حوالے نہیں کیا جاتا، اس وقت تک چمن سے باب دوستی بند رہے گا۔‘
چمن سے باب دوستی پاکستان اور افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندہار سمیت افغانستان کے جنوب مغربی علاقوں کے درمیان اہم گزرگاہ ہے۔
طورخم کی طرح چمن میں واقع باب دوستی سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان روزانہ لوگوں اور گاڑیوں کی بڑی تعداد میں آمد و رفت ہوتی ہے۔
ان میں سے ایک بڑی تعداد چمن سے تعلق رکھنے والے ان افراد کی ہوتی ہے جو کہ افغانستان کی سرحدی منڈی میں روزگار کے لیے جاتے ہیں۔
بلوچستان سے افغانستان کے جنوب مغربی صوبوں کے علاوہ چمن سے باب دوستی وسط ایشائی ریاستوں کے درمیان بھی اہم گزرگاہ ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ