بجا ہے کہ کورونا وائرس نے بہت سی قیمتی جانوں کو نگل لیا ہے مگر میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ مہلک وائرس صرف تعلیمی اداروں میں پھیلتا ہے؟؟ تمام شعبہ ہائے زندگی معمول کے مطابق سرگرم عمل ہیں مگر حکومت وقت کے لیے دہشت گردوں کی طرح آسان ترین ہدف تعلیمی ادارے ہیں۔
پورے ملک میں عوامی اجتماع،جلسے جلوس ،شادی بیاہ و دیگر رسومات اپنے معمول کے مطابق ہو رہی ہیں مگر سکول کالج اور جامعات کو بند کر دیا گیا کہ یہاں کورونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ہے بازار میں لوگ کندھے سے کندھا ملا کر خریداری کرتے نظر آتے ہیں شاید وہاں کورونا وائرس مہنگائی کے سببِ ڈر کے مارے آتا نہیں شادی بیاہ میں بھی لوگوں کی بھیڑ ہوتی ہے وہاں بھی کورونا نہیں آتا کیونکہ وہ ہمدرد وائرس ہے کہ خوشی کے موقع پر رنگ میں بھنگ نہیں ڈالنا چاہتا۔۔ اور بات کریں سیاسی جلسوں کی تو وہاں بھی لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوتے ہیں مگر کورونا وائرس کی وہاں حملہ کرنے کی ہمت بھی نہیں ہوتی کہ موصوف سیاسی پنگوں میں پڑ کر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس وائرس کو تو ہم جیسے معصوم اور مظلوم طالبعلم ہی پسند ہیں جو سکول کالج یا پھر یونیورسٹیوں میں جاتے ہیں اور پڑھ لکھ کر کچھ اچھا کر گزرنے کی کوشش کرتے ہیں تبھی ہماری حکومت کو بھی زیادہ خطرہ اس بات کا ہے کہ کورونا ہم معصوم طالب علموں کو نقصان نا پہنچائے کیوں کہ کورونا بیچارہ اس قدر بھولا ہے کہ ہم طالبعلم شاپنگ مالز جائیں یا جلسوں میں وہ ہمیں پہچان نہیں سکے گا ہاں اگر ہم پڑھنے کے لیے جائیں گے تو کورونا وائرس ہم پر ضرور حملہ کرے گا۔
حکومت وقت کتنی اچھی ہے اسے ہمارا اتنا خیال ہے اور ہم پر ایسی عنایتیں کی جا رہی ہیں کہ ایسی حکومت پر قربان ہو کر اپنا نام شہیدوں میں لکھوانے کو جی چاہتا ہے پہلے پڑھائی میں کبھی کبھی چھٹیاں آجاتی تھیں تو ہم خوشی سے نہال ہو جایا کرتے تھے اور اب چھٹیوں میں کچھ دن کی پڑھائی آجاتی ہے تو ہم پھر بھی خوش ہوجاتے ہیں لیکن ہر کوئی خوش نہیں ہوتا ہمارا تعلیمی نظام تو ماشاءاللہ پہلے ہی بہت زیادہ اچھا تھا اب کورونا نے آکر چار چاند لگا دیے کہ آنکھیں بھی چندھیانے لگی ہیں۔ نہ امتحان کی فکر نہ سکول کالج یونیورسٹی جانے کی خواری کیا خوبصورت سماں ہے سردیاں آرام و سکون سے کمبل میں سو کر گزر رہی ہیں۔ کہا ہے نا کہ ہم نے بہت زیادہ پڑھ لیا تھا اور ہماری حکومت فکر مند ہے کہ شرح خواندگی بڑھ رہی ہے کس کس کو نوکریاں دیں تو بہتر ہے کہ کورونا کی آڑ میں اس شرح خواندگی کو کم کیا جائے تاکہ نہ پڑھے گا پاکستان نہ بڑھے گا پاکستان حکومت کا کام آسان آخر میں پھر یہی سوال کہ جب ہر چیز معمول کے مطابق چل رہی ہے تو تعلیمی ادارے ہی نشانہ کیوں؟
فیس بک کمینٹ