موجودہ کوویڈ کی دوسری لہر کا ابھی زور نہیں ٹوٹ رہا ان حالات میں صف اول کے سپاہیوں کو پہلے سے زیادہ حکومتی سر پرستی اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت وقت کی تمام تر توانائیاں اس میں صرف ہو رہی ہیں۔ ویکسین کا آغاز گھٹن کی اس فضا میں تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ اس مشکل صورت حال میں اعلی حکام اپنی حد تک کوشاں رہے۔ مگر جو مثال گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے قائم کی ہے اس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔پہلی لہر کے دوران حکومت نے ادویات، ماسک، پی پی ای، وینٹیلیٹرز، راشن کی فراہمی سے لے کر ہر ضرورت کا خیال رکھا اور پوری قوم کے ساتھ دوسری لہر میں بھی سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رہا۔مجھے گورنر صاحب سے چند ماہ قبل انٹرویو کا اتفاق ہوا جس انداز میں عوامی خدمت کا جذبہ میں نے ان میں دیکھا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ گورنر صاحب مجھے ہمیشہ بہت پرجوش نظر آئے،
خدمت کے اس سفر میں ٹیلی میڈیسن شعبہ کا قیام ایک ایسا احسن قدم تھا جس نے عوام الناس کو گھر کی دہلیز پر صحت کی سہولیات پہنچائیں۔اٹھارہ مارچ 2020 کو یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز سے سفر کا آغاز اور ساتھ ہی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں مثالی شعبے کا قیام کا سلسلہ صوبے بھر میں پھیل گیا۔اور اس سہولت سے ہزاروں لوگوں نے استفادہ حاصل کیا۔اب تک کے ای ایم یو کے ٹیلی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ سے خود میو کے سابق ایم ایس ڈاکٹر فیاض رانجھا سمیت، کئی وزراء، سیکریٹری حضرات اور ان کی فیملیز مستیفد ہوچکی ہیں۔یہ سب چانسلر گورنر صاحب اور پھر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل صاحب اور کے ای ایم یو کی ٹیم کی محنت کا ثمر ہے۔گذشتہ ہفتے گورنر پنجاب کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ ٹیلی میڈیسن کی سو دن کی کارکردگی پر لکھی گئی کتاب کی تقریب رونمائی میں تشریف لائے اور اراکین اکیڈمک کونسل سے خطاب کیا۔ اس یونیورسٹی نے گورنر صاحب کی سر پرستی میں ٹیلی میڈیسن کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے بارہ مختلف شعبوں میں ٹیلی آوٹ ڈور کے ساتھ ساتھ ٹیلی سکائٹری، ٹیلی کورونا، ٹیلی میڈیسن ڈیسک قائم کئے جو کہ مارچ سے تاحال پوری طرح فعال ہیں اور بقول وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل یہ شعبہ مستقل بنیادوں پر قائم ہو گا جس کے ذریعے تحصیل اور ضلعی سطح پر سینئر ڈاکٹرز کی رہنمائی کی جائے گی۔پروفیسر بلقیس شبیر جو کہ شعبہ ٹیلی میڈیسن کی انچارج ہیں انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ ملک بھر سے عوام الناس نے اس سہولت سے فائدہ اٹھایا اور چوالیس ممالک سے کالز آئی ہیں جن میں مشرق وسطی اور سعودی عرب سے سب سے زیادہ کالز تھیں۔ یونیورسٹی کی فیکلٹی نے ٹیلی میڈیسن کے علاوہ واٹس ایپ گروپس کے ذریعے بے شمار لوگوں کا گھروں میں علاج کیا۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے اس موقع پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا انہوں نے وائس چانسلر اور ان کی ٹیم خاص طور پر انچارج شعبہ ٹیلی میڈیسن پروفیسر بلقیس شبیر ایڈیٹر شعبہ ٹیلی میڈیسن کتاب پروفیسر سائرہ افضل، پروفیسر علی مدیحی ہاشمی ڈائریکٹر آئی ٹی مسٹر طارق عرفان سمیت تمام فیکلٹی کی انتھک کاوشوں کی تعریف کی اور اس شاندار کارکردگی پر مبارکباد پیش کی انہوں نے کہا ٹیلی میڈیسن کتاب کی تقریب رونمائی اور اس شعبہ کی کارکردگی ایک کامیابی کی داستان ہے اتنے مشکل حالات اور چیلنجز کی موجودگی میں جس طریقے سے ہماری یونیورسٹیز اور وائس چانسلرز، پروفیسرز، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس نے حالات کا مقابلہ کیا ہے اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا یہ ایک نئی تاریخ رقم کر دی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پروفیسر خالد مسعود گوندل اور پروفیسر بلقیس شبیر نے اس شعبہ کو پاکستان میں بہترین قرار دیا ہے لیکن انہوں نے اپنے ذاتی تجربہ کی بنیاد پر اور ملکی اور بین الاقوامی فیڈبیک کی روشنی میں اس شعبہ کو دنیا بھر میں مثالی شعبہ قرار دیا انہوں نے اپنے 37 سالہ یورپ کے تجربہ کی بنیاد پر ٹیلی سروسز کو بہترین سروسز قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ کنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی کی انتظامیہ بالخصوص وائس چانسلر اعلی کارکردگی کی بنیاد پر تو بازی لے گئی۔ان سب کو تسلسل کے ساتھ خدمت کی فراہمی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور تمام فیکلٹی ممبران کو شاباش دیتا ہوں۔ہم شعبہ طب کی طرف سے جناب گورنر صاحب کے تہہ دل سے ممنون ہیں جس انداز میں انہوں نے میڈیکل پروفیشن سے وابستہ ڈاکٹرز، نرسسز اور پیرا میڈیکس کی حوصلہ افزائی کی اس سے ایک نیا جذبہ دیا بلند حوصلہ دیا جس کی وجہ سے تھکاوٹ کے احساس کے بغیر شعبہ طب خدمت کا سفر جاری رکھے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر فضل احمد خالد نے ٹیلی سروسز کو بہترین قرار دیتے ہوئے گورنر پنجاب کا شکریہ ادا کیا اور وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل اور فیکلٹی کی کاوشوں کو سراہا۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور بے شمار اوصاف حمیدہ کے حامل شخصیت ہیں۔ خدمت خلق کی ایسی مثال اس انداز میں ماضی میں مشاہدہ نہ ہوسکا ہو۔ اس کے ساتھ یونیورسٹیز اور وائس چانسلرز کے ساتھ میرٹ کو لاگو کرنے میں پوری طرح کھڑا ہونا اور وائس چانسلر کی تعیناتی میں میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھنا ایک بہت بڑا قدم ہے۔ایسے اقدامات پر یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ کوویڈ میں صف اول کے مجاہدین پوری توانائی کے ساتھ شب و روز محنت کریں گے اور اساتذہ اکرام طلبہ کی تعلیم و تربیت اپنا حق ادا کریں گے۔ انشاء اللہ ایسے محسنوں اور سرپرستوں کی موجودگی میں ملک بہت جلد کووڈ فری ہو گا اور شعبہ طب سرخرو ہو گا اور ادارے جناب چانسلر صاحب کی توقعات پر پورا اتریں گے۔