میرے پاکستانیو ! تنگ گلیوں اور غلیظ محلوں کے باسیو ! چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہنے والو ! سوچ بدلو، اپنی سوچ بڑی کرو ، اگرچہ یہ ایک مشکل کام ہے ، بڑی سوچ بڑے بڑے گھروں اور فارم ہاؤسز میں رہنے والوں کی ہی ہوتی ہے ، میں اگر زمان پارک کی بجائے ٹیکسالی گیٹ کی کسی تنگ گلی میں پیدا ہوتا تو میری سوچ بھی عام آدمی کی طرح تنگ اور چھوٹی ہوتی، لیکن اللہ نے مجھ سے بڑا کام لینا تھا تو مجھے ایک صاف ستھرے کشادہ علاقے کے بڑے گھر میں پیدا کیا ، مجھے ایک وسیع سوچ دی اور تبدیلی کا نظریہ عطا کیا۔
میں چاہتا ہوں کہ تمہارے بچے اس غلیظ ماحول میں نہ رہیں جس میں تم رہتے ہو جہاں میرے کتے بھی ایک دن رہیں تو خدانخواستہ فوت ہو جائیں ، میں چاہتا ہوں کہ تمہاری آئندہ نسل کی سوچ اپنے بڑوں کی طرح گھٹیا اور محدود نہ ہو۔
تم لوگ ہو کہ تمہاری سوچ پانی ، بجلی ، گیس ، نالی سیوریج سے آگے جاتی ہی نہیں ، اسی پر ووٹ دیتے ہو ، تمہیں نہ پانامہ کا علم ہے، نہ سوئٹزرلینڈ کی معلومات ہیں، نہ ڈارک ویب کی جانکاری، کتنے افسوس کی بات ہے میرے ٹامی اور جیکی بھی ان ایشوز سے آگاہ ہیں، اندازہ کر لو اپنی حالت کا۔
اس ملک کی پارلیمنٹ کا ویژن محدود تھا میں نے اس پر لعنت بھیج دی، اگلے الیکشن میں اگر تم لوگوں نے بھی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا اور نالی گٹر کی سطح سے اوپر نہ اٹھے تو مجھے مجبورا تم لوگوں پر بھی لعنت بھیجنا پڑے گی، یاد رکھو تمہارے پاس بس آخری موقع ہے۔۔۔۔ اگر تم شریفوں اور زرداریوں کے غلام رہنا چاہتے ہو تو تمہارا اپنا نصیب۔۔۔
تم پختونخوا جا کر دیکھو ، نہیں جا سکتے تو میرے ٹائیگرز کی بنائی ہوئی ویڈیوز دیکھو، خیبرپختونخوا ، ناروے اور ڈنمارک سے بھی آگے نکل چکا ہے ، فلاحی ریاست بن چکا ہے، خوشحالی کا یہ عالم ہے کہ لوگ سڑکوں پر رشوت کا پیسہ لیے پھر رہے ہوتے ہیں کوئی لینے والا نہیں ملتا، بجلی اتنی وافر ہے کہ دن کو بھی بلب جل رہے ہیں، لوگوں نے انرجی سیور اتار پھینکے ہیں اور بڑے بڑے بجلی خرچنے والے راڈ جلا رہے ہیں، گھروں پہ آرائشی لائٹیں لگا لی ہیں ، ہر گھر پہ شادی والے گھر کا گمان ہوتا ہے،گھروں کے صحنوں میں بھی اےسی چل رہے ہوتے ہیں ، سردیوں میں گلیاں بھی ہیٹر لگا کر گرم رکھی جاتی ہیں۔
ہم نے ایک ارب درخت لگانے کا اعلان کیا تھا ، لیکن جنون میں حساب کہاں ہوتا ہے وہ کئی ارب ہو گئے ۔ آپ پختونخوا جائیں تو دھوپ ساتھ لے جائیں وہاں ہر طرف سایہ ہی سایہ ہے، سردیوں کے لئے ہم اوورہیڈ پارک بنا رہے ہیں ،ڈیڑھ دو سو فٹ اونچے پلر کھڑے کر کے ان کے اوپر گراسی لان ، روشیں اور جاگنگ ٹریک، یاد رکھیں مثالی صحت کے لیے دو چیزیں بہت ضروری ہیں جاگنگ اور پش اپس ، کیسے ہی برے حالات ہوں انہیں مت چھوڑیں، پش اپس تو فریضہ سمجھ لیں۔
خیبرپختونخوا پولیس بہت بدل چکی ہے ، صرف وردی وہی پرانی ہے، آپ کسی تھانے میں جائیں گیٹ پر سنتری آپ کو سلیوٹ کرتے ہیں ،پھر محرر آپ کے ساتھ تڑے ماشے کرتا ہے ، چائے پلاتا ہے نسوار پیش کرتا ہے ، اگر آپ کو ایس ایچ او سے ملنا ہو تو وہ بھی دفتر سے باہر آ کر آپ کو خوش آمدید کہتا ہے دوبارہ نسوار اور چائے پیش کرتا ہے۔۔ہسپتالوں میں جائیں تو نرسیں پھولوں کی پتیوں سے بھری تھالیاں لئے آپ کی منتظر ہوتی ہیں ، ڈاکٹر بھی کمرے سے باہر آ کر آپ کو ریسیو کرتا ہے اور معائنے کے بعد گیٹ تک چھوڑ کے آتا ہے ،دواؤ ں کے ساتھ آپ کو اصلی سلاجیت بطور تحفہ پیش کی جاتی ہے۔
تعلیم کی بات کریں تو پشاور ،ڈی آئی خان ،مالاکنڈ ، چارسدہ یونیورسٹیوں نے آکسفورڈ،کیمبرج اور ہاورڈ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ، اب تو چین ، جاپان، امریکہ اور یورپ سے طلبہ یہاں آنا چاہتے ہیں اور ہم انہیں اکوموڈیٹ کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔۔۔۔
آپ سوچ بڑی کریں، 2018 کے الیکشن میں ہمیں دوتہائی اکثریت سے اسمبلی میں پہنچائیں ، ہم پورے پاکستان کو خیبرپختونخوا بنا دیں گے، لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے ، تمام قرضے دینے والوں کے منہ پہ ماریں گے اور آئندہ کوئی قرض نہیں لیں گے ۔ملک کے کونے کونے میں شاندار ہسپتالوں،مثالی تھانوں ، معیاری یونیورسٹیوں اور مولانا سمیع الحق کے مدارس کا جال بچھا دیں گے۔
ملک بھر میں ایک کھرب سے زیادہ درخت لگائیں گے ،ہر نہر ہر راجباہ اور ہر کھال پر ہائیڈل پاور پلانٹ لگائیں گے ، بحیرہ عرب کے پانی کو میٹھا کر کے بلوچستان اور تھر میں دو نئے دریا بہائیں گے ۔
ملک کا دفاع اتنا مضبوط کریں گے کہ امریکہ ڈرون طیاروں کا رخ ہماری سرحدوں کی طرف کرتے ہوئے کانپے گا، اگر کبھی اس نے حملے کی غلطی کو تو میں فیصلہ کر بیٹھا ہوں کہ ہم جوابی حملے کریں گے ، صرف افغانستان میں امریکی فوج پہ نہیں بلکہ نیویارک اور واشنگٹن پر بھی۔۔۔
چھوٹی سوچ سے اوپر اٹھو ، تبدیلی کا ساتھ دو ، ہمارا ساتھ دو۔۔۔۔
فیس بک کمینٹ