آج جو موضوع چنا ہے وہ صرف موضوع نہیں ہے ایک المیہ ہے ، ایک شرمندگی ہے ،مجبوروں کی درماندگی ہے اور اشرفیہ کی درندگی ہے ۔۔
دو روز سے سروسز ہسپتال لاہور کی ڈاکٹرز کی ویڈیو فیس بک اور ہر واٹس ایپ گروپ میں گردش کر رہی ہے آپریشن تھیٹر میں دوران آ پریشن بجلی چلی گئی مگر جنریٹر میں تیل نہیں تھا ڈاکٹر بے بسی سے کہہ رہا ہے پتا نہیں یہ مریض اٹھیں گے بھی یا نہیں ؟ موبائل کی روشنی میں آپریشن کر رہے ہیں اور تین بے ہوش مریض تھیٹر میں بے ہوش ہیں۔۔ یہ دل دہلا دینے کے لیے کافی ہے. دوستو جینا تو دشوار تھا ہی اب مرنا بھی مشکل ہو گیا۔ اس ویڈیو کلپ میں ڈاکٹرز موبائل کی روشنیوں میں آپریشن کر رہے ہیں اور ایک سرجن کہہ رہا ہے کہ پچھلے آدھے گھنٹے سے بجلی نہیں ہے اور جنریٹر میں تیل بھی نہیں ہے آگے جو اس ڈاکٹر کے الفاظ ہیں وہ فقط الفاظ نہیں ہیں زوردار طمانچہ ہیں ہم سب کے منہ پر. مجھے تو ایسا ہی لگا ۔۔وہ کہہ رہے ہیں کہ آپ کو اس ویڈیو میں بیک گراؤنڈ میں جنریٹر کی آواز بھی سنائی دے رہی ہے یہ آواز اس جنریٹر کی ہے جو وی آئی پی کمروں کے لیے ہے کیونکہ وہاں اشرافیہ ایڈمٹ ہے ۔
ہمارے کیڑے مکوڑوں جیسے تین مریض تو موت سے لڑنے میں مصروف تھے اور ڈاکٹر کہہ رہے تھے ہمیں نہیں پتا یہ اٹھیں گے بھی یا نہیں مجھے بتائیں کہ کس کو مبارکباد دینی ہے کہ ہم ذلت کی بے مثال کیچڑ میں لت پت کچھ کہنے سے گریزاں ہیں۔
قارئین کرام ڈاکٹر صاحب جس جنریٹر کی آواز سنا رہے تھے وہ حقیقت میں اشرافیہ کے ملازم لوگ ہوں گے کیونکہ اشرافیہ تو امریکہ برطانیہ جاتی ہے ، اور اگلی بات جس ڈاکٹر صاحب نے ویڈیو پر بولنے کی جسارت کی یا گستاخی کا ارتکاب کیا ان کے ساتھ جو کچھ ہوگا وہ بھی سامنے آ جائے گا وہ ڈاکٹر نہیں بچے گا یقین کیجئے۔۔
حالیہ چند مہینوں میں ساڑھے نو لاکھ اور ایک رپورٹ کے مطابق تقریبا ساڑھے 12 لاکھ ڈاکٹرز انجینیئرز آئی ٹی ایکسپرٹ ٹیکنیکل ہینڈز ملک چھوڑ چکے ہیں۔ وہ اتنے لائق لوگ تو تھے کہ دوسرے ملکوں نے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا اور ہاں یہ بھی رپورٹ ہے کہ باہر جانے والے ان قابل ترین لوگوں میں پانچ ہزار وہ نوجوان ہیں جو بیرون ملک سے ڈگریاں لے کر آئے یا اگر پاکستان کے اداروں سے پڑھے تو یہ پانچ ہزار ایوارڈز اور میڈلز لینے والے کوالیفائیڈ طلباء تھے اور باقی نو لاکھ لوگوں کے ساتھ یہ بھی دبئی ملائشیا کینیڈا آسٹریلیا فرانس اٹلی برطانیہ امریکہ چلے گئے. دوسرے ممالک نے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا کیونکہ انہوں نے یہ سکیم نکالی ہے کہ یہ کوالیفائیڈ لوگ ہمارے ہاں آئیں ان کو رہائش بھی دیں گے اور شہریت بھی حتی کہ دبئی اور سعودیہ کی بھی ریزیڈنسی کی آ فر ہے. جرمنی فرانس کینیڈا ریزیڈنس بھی دے گا اور کچھ عرصے بعد نیشنلٹی بھی دیں گے یورپ میں گزشتہ برسوں میں وہاں کے لوگوں نے بچے کم پیدا کیے یوں اب انہیں دوسرے ممالک سے ڈاکٹر انجینیئرز منگوانے پڑ رہے ہیں. جناب یقین کیجئے یہ ویڈیو بنانے والے ڈاکٹر کو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر نکال دیا جائے گا مگر یورپ امریکہ کینیڈا آ سٹریلیا دبئی سعودیہ جرمنی فرانس کو اور کیا چاہیے ایک ٹرینڈ ڈاکٹر جس پر ان کا کچھ خرچ نہیں ہوا ان لوگوں کو سروس دینے کے لیے تیار ہے. المیہ تو ہمارے لیے ہے یہی حالات رہے تو آپ کو کنسلٹنٹ یہاں کوئی نہیں ملے گا ہم پھر اس دور میں داخل ہو جائیں گے کہ ارتھوپیڈک سرجن ناپید آپ کسی پہلوان سے ہڈی جڑوانا ڈینٹسٹ ناپید فٹ پاتھ پہ بیٹھے موچی سے زمبور کی مدد سے دانت نکلوانا اور ہر محلے میں کوئی پھاتاں بختاں دائی بھی ابھی پھر ہی رہی ہے. ایک ڈاکٹر کو کنسلٹنسی تک پہنچتے پہنچتے عمر کے 40 سال لگ جاتے ہیں سامعین گونگے بہرے ہوئے رہیں. ٹارچ کی روشنی میں ڈاکٹر گلے کا نازک اپریشن کر رہا ہے اور نیچے اشرافیہ یا پتا نہیں بدمعاشیہ کا اے سی بند نہیں ہونا چاہیے یقین کیجئے ہم اس کی بہت بڑی قیمت چکانے جا رہے ہیں ان چند لوگوں کی خاطر جو باہر محلات میں رہتے ہیں اپنی تسکین کے لیے ہم پر حکومت کرتے ہیں ہر مہینے آپ کا 800 ڈاکٹر باہر جا رہا ہے مبارک ہو یہ لوگ بھی باہر چلے گئے توکیا بنے گا ہمارا صرف پاکستان میں سب کچھ ہو رہا ہے مگر کوئی بولنے کو تیار نہیں. یہ بے حسی کھا گئی ہمیں آپ ہم کیڑے مکوڑے مریں ہماری اوقات یہی ہے. آخر میں ایک اور بات بتاتی چلوں اگر آپ سمجھ پائیں تو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے حال ہی میں اناؤنس کیا ہے کہ جو میڈیکل افیسرز دو سال سے جاب کر رہے ہیں وہ ایم سی پی ایس ڈپلومہ میں اپلائی کر سکتے ہیں تو آپ کے گوش گزار کرتی چلوں کہ سپیشلسٹ ڈاکٹرز کم ہو گئے تو خالی ایم بی بی ایس ڈاکٹرز کو پالیسی نرم کر کے ایف سی پی ایس کرنے کی رغبت دلائی گئی ہے اللہ ہم پر اپنا رحم کرے کیونکہ ہم تو اپنے اوپر رحم کرنے سے قاصر ہیں.
فیس بک کمینٹ