ہمارے محلے میں ایک لڑکا رشید رہا کرتا تھا سب اسے شیدا شیدا کہہ کر پکارا کرتے تھے۔جہاں شیدا دیگر بہت سے کاموں میں مہارت رکھتا تھا وہیں چوری کرنے میں بھی اس کا کوئی ثانی نہ تھا۔بس یوں سمجھیے کہ کھڑے کھڑے آپ کے پیروں تلے سے جوتا اتار لے اور آپ کو خبربھی نہ ہو۔۔چوری کے بعد ایک کام یہ بھی کرتا کہ چوری شدہ مال اپنے ایک اور عزیز کے پاس امانت ک ے طور پر رکھوا آتا اور کہیں شک میں دھر لیا جاتا تو نہایت اعتماد سے پنچائت کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر کہتا حرام ہو جو یہ مال میرےپاس ہو۔پنچائت والے اس قسم کے بعد نہ صرف اسے چھوڑتے بلکہ اس پر شک ظاہر کرنے والوں کی بھی لعن طعن کرتے جنہوں نے خوامحواہ پنچائت کا وقت ضایع کیا۔۔با عزت بری ہو کر شیدا سیدھا اپنے اسی عزیز سے اپنی رکھوائی امانت اٹھانے چلا جاتا۔ایک مرتبہ عزیز نے شیدے سے کہا شیدے ناراض نہ ہونا ایک بات پوچھوں؟شیدے نے کہا کیوں نہیں لاکھ بار پوچھ۔۔عزیز بولاشیدے جھوٹی قسم کھاتے کبھی شرم محسوس ہوئی؟شیدے نے تنک کے کہا شرم محسوس نہ ہوا کرتی اور اتنا ہی بے ضمیر ہوتا تو مال تمہارے پاس رکھوایا کرتا؟شیدا جتنا بے غیرت ہو جائے اللہ پاک کی جھوٹی قسم کھا کر شرمندہ نہیں ہو سکتا۔جب مال تمہارے پاس ہوتا ہے تو میری قسم سچی ہی ہوئی نا؟عزیز کچھ دیر سوچتا رہا پھر بولا ہاں بات تو یہ بھی ٹھیک ہے۔
فیس بک کمینٹ