’حفیظ الرحمن خان…فن شخصیت ‘ کے نام سے افتخار شفیع کی مرتب تصنیفی کاوش ہے جسے’کتاب سرائے‘ لاہور نے شائع کیا ہے اور معروف شاعر اور دانشور ڈاکٹر اسلم انصاری کے نام اس کا انتساب کیا ہے۔ حفیظ الرحمٰن خان کی ذات میں ایک مہذب خان کی دبنگ شخصیت اور ان کی فکری و نظری کمٹمنٹ موجود ہے جس میں ملک عزیز سے والہانہ محبت نظریہ پاکستان سے گہری وابستگی اور دینِ اسلام سے اٹوٹ قلبی لگاؤ ہے۔ وہ جو کچھ بھی لکھتے ہیں ، خواہ ادبی و شعری موضوع ہو یا کوئی معاشرتی یا اخلاقی عنوان ان میں ان کی محبت کے تینوں متذکرہ رنگ جھلکتے ہیں اوراپنا اثر دکھاتے ہیں، ان حوالوں سے نہ وہ کوئی Compromise کرتے ہیں اور نہ کسی کو بخشتے ہیں، ان کی 6 تصانیف خیال و نظر، پاکستانی ادب کا منظر نامہ، تناظرات، سجدہ ہر ہر گام کیا، سرائیکی نقد و نظر اور دل و نظر کا سفینہ ، میں ان کے فکرو نظر کے متذکرہ زاویئے بھی قارئین کو اپنے حلقہ دام میں اسیرکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
زیرنظر کتاب ابتدائیہ کے بعد چار حصوں میں منقسم ہے۔ حصہ اول میں پانچ مضامین شامل کئے گئے ہیں جو خان صاحب کی شخصیت اور شخصی اظہار کے حوالے سے لکھے گئے ہیں۔ حصہ دوم میں وہ تحریریں شامل ہیں جو ان کی کتابوں پر دیباچوں کی صورت میں موجود ہیں، مثلاً ڈاکٹر اسلم انصاری کا ’ خیال و نظر کا دیباچہ‘ ڈاکٹر طاہر تونسوی کا ’ خیال و نظر‘ پر ایک طویل کالم ، ڈاکٹر وحید عشرت کا ’پاکستانی ادب کا منظر نامہ …. ایک مطالعہ ‘، ڈاکٹر مختار ظفر کا ’دل و نظر کا سفینہ….ایک مطالعہ‘ جاوید اختر بھٹی کے اظہار خیال کے زاویے اور افتخار شفیع کا پاکستانی ادب اور حفیظ الرحمٰن خان ، حصہ سوم میں 10 تنقیدی مضامین ہیں اور حصہ چہارم میں دو انٹرویوز ہیں…. ایک سلیم ناز نے کیا اور دوسرا افتخار شفیع نے۔ابتدائیہ میں خان صاحب کے دو مضامین ’میں کیوں لکھتا ہوں‘ اور ’ادب میں نظریہ یا کمٹمنٹ….کل اور آج ‘ ان کے خیالات و نظریات اسلامی اقدار سے وابستگی اور اظہار و ابلاغ کے محرکات پر روشنی ڈالتے ہیں اور ان کی قلمی کاوشیں بتاتی ہیں کہ وہ اول سے آخر تک ایک پروفیسر ہیں…. مثبت اقدار کی تبلیغ کرنے والا اور اپنے خیالات و نظریات کو مؤثر دیکھنے والا
فیس بک کمینٹ