علامہ ابتسام الہی ظہیر مرکزی جمیعت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ ہیں۔ آپ اس وقت شاید پاکستان کی سب سے متحرک مذہبی شخصیت ہیں۔ آج میں نے سوچا کہ ان کے بارے میں کچھ اسٹڈی کروں اور لکھوں۔ آپ علامہ احسان الٰہی ظہیر کے صاحبزادے ہیں جو اپنے وقت کی بڑی مذہبی اور سیاسی شخصیت تھے۔ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر بنیادی طور پر حافظ قرآن ہیں اور انہوں نے حفظ کی سند لاہور کی مشہور جامعہ لسوڑیاں والی سے حاصل کی تھی۔ اس کے علاوہ وہ لاہور کی انجینیرنگ یونیورسٹی یو ای ٹی سے انجینیرنگ کی ڈگری بھی حاصل کر چکے ہیں۔ ان کی تعلیمی اسناد کی مندرجہ ذیل فہرست میں نے ان کی ویب سائٹ سے حاصل کی ہے:
1- Masters in Psychology in 2006 from Bahaudin Zakriyyah University
2- Masters in History in 2005 from University of Punjab
3- Masters in Computer Sciences done in 2004 from Engineering University Lahore
4- Masters in Business Administration in 2003 from Allama Iqbal Open University Lahore
5- Masters in Arabic in 2000 from the University of Punjab
6- Masters in Political Science in 1999 from the University of the Punjab
7- Masters in Islamiyat in 1998 from University of the Punjab
8- M.Phil in Media Studies in 1998 from University of the Punjab (thesis not complete)
9- Masters in English in 1997 from the University of the Punjab
10- Masters in Mass Communication in 1996 from University of the Punjab
11- B.Sc. (Engineering) in 1994 from U.E.T Lhr.
12- Hifz e Quran was done in 1994 from Jamia Lasorian Walee Lahore
ان کے والد کا نام میں نے پہلی دفعہ بچپن میں اپنے والد صاحب سے سنا تھا۔ ان کے والد نے غالِباً 1970 کا الیکشن میرے آبائی شہر پتوکی سے پیپلز پارٹی کے امیدوار شفاعت احمد خان کے خلاف لڑا تھا۔ اس انتخاب میں میرے والد نے پیپلز پارٹی کے لیے انتخابی مہم چلائی تھی۔ باباجی بتاتے ہیں کہ وہ ان کی انتخابی مہم سے اس قدر خائف ہو گئے تھے کہ جلسہ عام میں دھمکی دی کہ وہ اقتدار میں آ کر رضا مہدی(میرے والد) کو پھانسی دے دیں گے۔ خیر وہ یہ انتخاب بری طرح ہار گئے تھے اور شاید اپنی ضمانت بھی ضبط کروا بیٹھے تھے۔
اس سال علامہ ابتسام الہی ظہیر پہلی بار تاندلیانوالہ کے ایک مولوی کی حمایت میں منظرعام پر آئے جس نے ایک بچے کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کی تھی۔ بچے کے والد نے مولوی کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج کروائی تھی۔ علامہ صاحب نے بچے کے والد سے مذاکرات کیے جو کامیاب رہے اور اس نے اسلام کے وسیع تر مفاد میں مولوی کو معاف کر دیا اور ایف آئی آر واپس لے لی۔ علامہ صاحب کا کہنا تھا کہ یہ سب غلط فہمی کے نتیجے میں ہوا اور جب والد نے مولوی صاحب کو رنگے ہاتھوں پکڑا، مولوی نے شلوار پہن رکھی تھی۔
حال ہی میں قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد نے فزکس کی عبدالسلام کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا۔ پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے کہ دنیا میں جب بھی فزکس کا نام آتا ہے، ڈاکٹر عبدالسلام کا نام بھی ساتھ آتا ہے۔ انہوں نے فزکس کے شعبے میں نوبیل انعام حاصل کر کے ساری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر دیا تھا۔ اگر پاکستان کی کوئی یونیورسٹی فزکس پر کانفرنس رکھتی ہے تو اس کے پاس ظاہر ہے کہ عبدالسلام کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں ہوتا جس کے نام پر کوئی بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے۔
شاید یہ کانفرنس بخیر و عافیت منعقد ہو جاتی لیکن کسی نے سوشل میڈیا پر پھلجھڑی چھوڑ دی کہ ڈاکٹر عبدالسلام احمدی اور دشمن اسلام تھے اس لیے ان کے نام پر کانفرنس نہیں ہونی چاہئے۔ تاندلیانوالہ کیس کی طرح علامہ ابتسام الٰہی ظہیر حرکت میں آئے اور انہوں نے اس کانفرنس کے خلاف تحریک شروع کر دی۔ انہوں نے اپنی شعلہ بیاں تقریر میں کہا کہ وہ سائنس کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ جی ہاں انہوں نے یہ کہا، اب آپ اوپر لکھی ان کی بہت محنت سے حاصل کی ہوئی سائنسی اسناد کو ایک طرف رکھ دیں۔ انہوں نے پاکستان کے معروف فزیسسٹ پرویز ہود بھائی کو کھری کھری سنائیں کہ یہ سب ان کا کیا کرایا ہے کیونکہ وہ ایک ملحد ہیں۔
آج خبر آئی ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کی انتظامیہ نے ڈاکٹر عبدالسلام کانفرنس کا پروگرام کینسل کر دیا ہے۔ یوں تاندلیانوالہ میں بچے کا ریپ کرنے والے مولوی کو اسلام کے نام پر بچانے کے بعد علامہ ابتسام الٰہی ظہیر اسلام کے نام پر عبدالسلام فزکس کانفرنس منسوخ کروانے میں بھی کامیاب ہو گئے۔ پاکستان اسلام کے نام پر بننے والا دنیا کا واحد ملک ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام کے نام پر اس ملک میں یہی کچھ ہوتا ہے، ہوتا رہا ہے اور ہوتا رہے گا۔
فیس بک کمینٹ