فیسٹولا بچے کی پیدائش کے دوران پیدا ہونے والی بیماریوں میں سے ایک بیماری ہے۔اس کی بنیادی وجہ کم عمر میں شادی اور غیرتربیت یافتہ عملہ ہوتا ہے۔ جب کسی بچی کی کم عمری میں شادی ہوتی ہے تو اس کا جسم تولیدی عمل کے لیے تیار نہیں ہوتا ہے۔ایسی صورتحال میں جب زچگی کا وقت آتا ہے تو بچے کا سر پھنس جاتا ہے اور وہ پیشاپ یا پاخانہ کی تھیلی پر دباو ڈالتا ہے اور اس سارے عمل میں بچہ تو مر جاتا ہےساتھ میں ماں کے پیشاپ یا پاخانے کی تھیلی میں سوراخ ہو جاتا ہے۔۔۔اس سوراخ کی وجہ سے عورت کو اپنے پیشاپ یا پاخانے پر کنٹرول نہیں رہتا اور وہ بہتا رہتا ہے ۔فیسٹولا کے مرض میں مبتلا ہونے والی خاتون سے ہر وقت بدبو آنا لازمی امر ہے جس کے باعث زیادہ تر شوہر بیوی کو طلاق دے دیتے ہیں۔
فیسٹولا قابل علاج مرض ہے لیکن اس مرض کے بارے میں آ گاہی نہ ہونے کے باعث اس مرض میں مبتلا خاتون کو معاشرتی طور پر تنہا کر دیا جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق اگر فیسٹولا کا مرض پرانا ہو تو مریض کو تین مرحلوں میں آ پریشن سے گزرنا پڑتا ہے جس میں چار سے پانچ مہینے درکار ہوتے ہیں اور اگر مرض معمولی ہو توایک مہینے میں مریضہ مکمل شفایاب ہو جاتی ہےطبی ماہرین کے مطابق فیسٹولا کے آ پریشن کی کامیابی کے پچانوے فیصد امکانات ہوتے ہیں پاکستان میں یو نائیڈڈ نیشن اینڈ فنڈ پاپولیشن کے زیراہتمام سات بڑے شہروں۔میں فیسٹولا کے مفت علاج کے مراکز ہیں جن میں پشاور، لاہور، اسلام آباد، ملتان ، کراچی ، حیدر آ باد، سکھر اور کوئٹہ شامل ہیں ۔۔ان مراکز میں مفت علاج کے ساتھ ساتھ خواتین کو خوراک اور رہائش بھی فراہم کی جاتی ہے۔
فیس بک کمینٹ