غزل : ان عقائد کی زندگی کےلئے ۔۔ عمارغضنفر
اُن کا احسان تھا،سو اَب بھی ہے
دل بیابان تھا،سو اب بھی ہے
وحشتیں ناچتی ہیں گلیوں میں
شہر ویران تھا،سو اب بھی ہے
اک تلاطم بپا تھا لہروں میں
ایک طوفان تھا، سو اب بھی ہے
ان عقائد کی زندگی کے لئے
مرتا انسان تھا، سو اب بھی ہے
عین ممکن ہے سب ہو وہم و گمان
یہ بھی امکان تھا، سو اب بھی ہے
اک دریچہ ہوا کے رخ پر تھا
ایک دالان تھا، سو اب بھی ہے
اپنی بانہوں میں ہم کو گھیرے ہوئے
ہجر ہر آن تھا، سو اب بھی ہے
دل کی نادانیاں نہیں جاتیں
دل یہ نادان تھا، سو اب بھی ہے
اُس کے ہونٹوں کو کاٹ کھانے کا
دل میں ارمان تھا، سو اب بھی ہے
فتنہ گر تھا وہ حسنِ ہوش رُبا فتنہ سامان تھا، سو اب بھی ہے
خانہ ِ دل میں مدتوں سے مرے
درد مہمان تھا، سو اب بھی ہے
عمار غضنفر
فیس بک کمینٹ