کوئٹہ : پاکستان میں عسکری ذرائع نے شدت پسندوں کی جانب سے بلوچستان کے درۂ بولان کے علاقے میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنائے جانے کی تصدیق کردی ہے ۔ بی بی سی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے منگل کو ڈھاڈر کے مقام پر ٹرین پر حملہ کیا اور وہاں واقع ایک سرنگ میں اسے روک کر مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ یہ چند ماہ میں دوسرا موقع ہے کہ بلوچ شدت پسندوں نے جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سے قبل نومبر 2024 میں کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر ہونے والے دھماکے میں 26 افراد ہلاک اور 62 زخمی ہوئے تھے جن میں سے 12 کا تعلق لیویز، ایف سی اور فوج سے تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ عسکری ذرائع نے یرغمال بنائے جانے والے افراد کی تعداد تو نہیں بتائی تاہم کوئٹہ میں ریلوے کے حکام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس ٹرین پر 400 سے زیادہ افراد سفر کر رہے ہیں۔ عسکری ذرائع کے مطابق جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا وہ انتہائی دشوار گزار اور مرکزی سڑک سے دور ہے تاہم سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے جو شدت پسندوں کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے قبول کی گئی ہے اور تنظیم کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں میں تمام سرکاری ملازمین ہیں جن کا تعلق سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہے۔ریلوے حکام کے مطابق جس جگہ یہ حملہ ہوا، وہاں موبائل اور ٹیلی فون نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے ٹرین کے عملے سے رابطہ ممکن نہیں ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ