مچھ : بلوچستان ریلوے کے ایک افسر نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ منگل کی دوپہر جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے مسافروں میں سے کم سے کم 60 کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ انھیں ٹرین سے اتار دیا گیا تھا اور وہ اب پانیر ریلوے سٹیشن کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ریلوے افسر نے مزید کہا کہ رہائی پانے والے افراد کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ خیال رہے کہ اس ٹرین میں 400 سے زیادہ افراد سوار ہیں اور شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے منگل کو ڈھاڈر کے مقام پر ٹرین پر حملہ کیا اور وہاں واقع ایک سرنگ میں اسے روک کر مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ حکام کی جانب سے کلیئرنس آپریشن کے حوالے سے بتایا گیا ہے تاہم اس حوالے سے مزید کوئی اطلاع سامنے نہیں آ رہی۔یہ حملہ منگل کی دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب کیا گیا جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق ریل گاڑی کا ڈرائیور زخمی ہوا ہے۔
بی بی سی سے گفتگو میں محمد ساجد نامی شخص نے بتایا کہ میری بیوی میرے بیٹے اور اپنے بھائی کے ہمراہ پنجاب جا رہی تھی، اسے اور میرے بیٹے کو تو چھوڑ دیا گیا ہے لیکن اس کا 22 سالہ بھائی اب بھی یرغمال ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا کسی سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔خیال رہے کہ ضلع سبی کے مرکزی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
ایم ایس ڈاکٹر گرمکھ داس نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی تک ہمیں ڈرائیور کے علاوہ کسی اور شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ تاہم انھوں نے بتایا کہ جن دو ایمبولینسز کو ہم نے کچی ڈسٹرکٹ ہسپتال بھجوایا تھا انھیں حکام نے راستے سے واپس لوٹا دیا ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو)
فیس بک کمینٹ