کوئٹہ : پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے مسافروں کو یرغمال بنالیا جس کے بعد سکیورٹی فورسز نےکلیئرنس آپریشن کرکے 104 یرغمال مسافروں کو بازیاب کروالیا۔ سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں مال ٹرین مسافروں کو لے کر مچھ ریلوے اسٹیشن پہنچ گئی ہے، سکیورٹی ذرائع کے مطابق بازیاب کروائے جانے والوں میں 58 مرد، 31 عورتیں اور 15 بچے شامل ہیں،17 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔ باقی مسافروں کی باحفاظت بازیابی کے لیے سکیورٹی فورسز کوشاں ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کےدرمیان شدید فائرنگ جاری ہے، سکیورٹی فورسز نے 16 دہشت گرد ہلاک کردیے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ دہشت گرد اپنے بیرون ملک ہینڈلرز سے بذریعہ سیٹلائٹ فون رابطے میں ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے باعث دہشت گرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری علاقے میں آپریشن میں حصہ لے رہی ہے، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے، آخری دہشت گردکے خاتمے تک آپریشن جاری رہےگا۔دوسری جانب ریلوے حکام کا بتانا ہےکہ جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے اور ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار ہیں، ٹرین آج صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی کہ اس دوران پہلے ٹریک پر دھماکا کیا گیا اور پھر ٹرین پر فائرنگ ہوئی جس کے بعد ٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ لیویز حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس فائرنگ کا واقعہ بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) کے علاقے پیروکنری میں پیش آیا جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا جبکہ ٹرین اس وقت سرنگ میں کھڑی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ دہشت گردوں نے جعفرایکسپریس کو سرنگ میں روک کرمسافروں کویرغمال بنایا ہوا ہے، انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود سکیورٹی فورسزموقع پر پہنچیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق یرغمال بنائے گئے افراد میں اکثریت عورتوں اوربچوں کی ہے۔
بی بی سی کے مطابق منگل کی دوپہر شدت پسندوں کے حملے کا نشانہ بننے والی جعفر ایکسپریس کے 80 مسافر مچھ ریلوے سٹیشن پہنچ گئے ہیں جہاں انھیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ مچھ کے مقامی صحافی عمران سمالانی جو اس وقت مچھ سٹیشن پر ہی موجود ہیں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان مسافروں کو پہنچانے والا ریلیف ٹرین 11 بجے سٹیشن پہنچی ہے اور اس موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
ریلوے کے حکام کے مطابق 80 مسافروں کو ریلیف ٹرین کے ذریعے پنیر سٹیشن سے مچھ پہنچایا گیا ہے۔ریلوے ایک اہلکار نے بتایا کہ 80 مسافروں میں 43 مرد، 26 خواتین اور 11 بچے شامل ہیں۔
بلوچستان ریسیکو کے مطابق مچھ ریلوے سٹیشن پر پہنچنے والے جعفر ایکسپریس کے مسافروں میں اکثریت خواتین، بچوں اور بڑی عمر کے افراد کی ہے۔ ان میں صرف دو خواتین ایسی ہیں ککہ جو گولیاں لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئی ہیں۔ تاہم زخمی ہونے والوں کو سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ زخمی ہونے والی خواتین کے حوالے سے بلوچستان ریسکیو کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اُن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ریسیکو کے مطابق مچھ ریلوے سٹیشن پہچنے والے جعفر ایکسپریس کے مسافر بہت ڈرے ہوئے ہیں۔ مچھ پہنچنے والے کچھ مسافر معمولی زخمی ہیں جنھیں ہسپتال داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان کے رشتہ دار وغیرہ مچھ ریلوے سٹیشن پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کا وہاں پر اندراج ہورہا ہے جس کے بعد ان کو سکیورٹی اہلکاروں کی حفاظت میں اپنے اپنے گھروں کی جانب روانہ کر دیا جائے گا۔
فیس بک کمینٹ