یاد رہے مظلوم،محروم،محکوم عوام کےلیڈر بھی کمزور دل و دماغ،کمزور اعصاب کے مالک اور احساسِ کمتری کا شکار ہوتے ہیں ایسے سیاسی کھلاڑیوں کی نشانی یہ ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ کھانا کھاتےہیں۔۔رشتے داریاں کرتے ہیں۔۔دھڑے بناتے ہیں۔۔وعدے وعید کرتے ہیں مگر پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کے خلاف سازش کر کے آگے بڑھنے کی دوڑ میں کوئی لحاظ ، احترام،رشتہ آڑے نہیں آنے دیتے،یہی آجکل سیاسی پرندوں کیساتھ ہورہا ہے!جنوبی پنجاب کی سیاست پرنظر رکھنے والے سنجیدہ حلقے جانتے ہیں کہ ق لیگ کو دارِمفارقت دینے والے جنوبی پنجاب کے سیاسی شعبدے بازوں نے آزاد الیکشن لڑا یہ سب ” گھڑا“ گروپ کے نام سےمشہورہوئے تھے۔ یہ وہ سیاسی مفاد پرستوں کا ٹولہ ہے جنہوں نے2013 کے عام انتخابات سے قبل ن لیگ کیساتھ ایک خاموش انڈرسٹیڈنگ کی۔۔کہ جیت کر ن کا حصہ بنیں گے اورجنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی کوئی شرط نہیں رکھی،اگر اس طرز کی کوئی شرط رکھی تو اب آپ ہی بتائیں یہ صوبے کا مروڑ کیسا ہے ؟؟اس گروپ میں خسرو بختیار،باسط سلطان،چوہدری سمیع اللہ،عبدالرحمن کانجو،صدیق بلوچ،عاشق گوپانگ،جاویدعلیشاہ سمیت کئی اوربھی تھے۔ رانا قاسم نون پہلے” ن “ کے مخالف تھے پھر” ن “ کا حصہ بنے ۔اس گھڑاگروپ میں سے اکثر وزارت کاحصہ رہے اور کچھ ابھی بھی ہیں،گھڑے کے مالکوں نے ان کوپچھلی بار”ن“ میں شامل کروایا کیونکہ نون کی مرکز میں حکومت بنانا مقصودتھی،اس بارنہیں! تو اپنےپرانے گھڑا گروپ کونئے” جنوبی پنجاب محاذ“ کےپلیٹ فارم پراکٹھا کرنے کا کام شروع ہو چکا ۔۔ اس گروپ میں مزید لوگوں کو شامل کیا جائےگا پھرتحریک انصاف سے حکومت میں آنے کے بعدجنوبی پنجاب صوبہ بنانے کاحلف لیاجائے گا اوریوں پرانا گھڑا گروپ کپتان کا ہتھیاربنے گالیکن سارا گھڑا گروپ ن کو چھوڑتا ہے یا نہیں۔۔آئندہ پندرہ دنوں میں معلوم ہوگا ۔۔ البتہ ” جنوبی پنجاب محاذ“ والے آزاد یا بلے کے نشان پر الیکشن لڑیں گے اگر زرداری سے بچ گئےتو۔۔۔
فیس بک کمینٹ