تہران : ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کے ساتھ ایران کے تنازع کے آغاز کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر کسی تقریب میں شرکت کی ہے۔ سرکاری ٹیلی ویژن فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ سنیچر کے روز عاشورہ سے قبل ایک تقریب کے دوران ایک مسجد میں نمازیوں کو سلام کر رہے ہیں۔
خامنہ ای کی آخری مرتبہ اسرائیل کے ساتھ 13 جون کو شروع ہونے والے تنازعے کے دوران ریکارڈ شدہ خطاب میں نظر آئے تھے جس کے دوران اعلی ایرانی کمانڈر اور جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیل نے ایران میں جوہری اور فوجی تنصیبات پر اچانک حملہ کیا جس کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران خامنہ ای تین ویڈیو پیغامات میں ٹی وی پر نمودار ہوئے اور قیاس آرائیاں کی گئیں کہ وہ ایک بنکر میں چھپے ہوئے ہیں۔
سنیچر کے روز ایرانی میڈیا کی کوریج میں خامنہ ای کی موجودگی چھائی رہی اور فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کے حامی انھیں ٹیلی ویژن پر دیکھ کر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
خامنہ ای کو سینیئر عالم دین محمود کریمی کی طرف متوجہ ہوتے اور ان سے یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ’اے ایران‘ کا ترانہ گائیں۔
حب الوطنی کا یہ گیت اسرائیل کے ساتھ حالیہ تنازع کے دوران خاص طور پر مقبول ہوا تھا۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ یہ کلپ تہران کی امام خمینی مسجد میں فلمایا گیا ہے جس کا نام بانی انقلاب اسلامی کے نام پر رکھا گیا ہے۔
ایرانی ٹی وی نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ خامنہ ای کی عوام میں واپسی پر اپنے رد عمل کی ویڈیوز بھیجیں۔
ان کی موجودگی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شیعہ اکثریتی ملک میں محرم کے مہینے میں سوگ منایا جاتا ہے، جس میں روایتی طور پر سپریم لیڈر شرکت کرتے ہیں۔عاشورہ محرم الحرام کی 10 ویں تاریخ کو منایا جاتا ہے جس کے دوران شیعہ مسلمان پیغمبر اسلام کے نواسے حسین کی وفات کی یاد مناتے ہیں۔
26 جون کو، سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے پہلے سے ریکارڈ شدہ بیانات میں خامنہ ای نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے کے باوجود ایران اسرائیل کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا۔امریکہ نے 22 جون کو ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کر کے اس جنگ میں شمولیت اختیار کی۔اس آپریشن میں 125 امریکی فوجی طیارے شامل تھے اور تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایران کا کہنا ہے کہ 12 روزہ جنگ کے دوران 900 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
فیس بک کمینٹ