ملتان : نامورشاعرہ،نقاداورخاکہ نگارماہ طلعت زاہدی طویل علالت کے بعداتوارکی صبح ملتان میں انتقال کرگئیں۔ان کی عمر67برس تھی اور وہ گزشتہ دو برس سے کینسر کا شکار تھیں۔وہ نامورشاعر ،دانشوراورماہرتعلیم ڈاکٹراسداریب کی اہلیہ ،نامورمعالج ادیب ،شاعر،افسانہ نگارڈاکٹرمقصودزاہدی مرحوم کی صاحبزادی اورمعروف شاعر افسانہ نگار اورمترجم ڈاکٹرانورزاہدی کی ہمشیرہ تھیں۔
ماہ طلعت زاہدی 8ستمبر 1953ءکوملتان میں پیداہوئیں۔ انہوں نے 1967ءمیں گورنمنٹ گرلز سکول نواں شہر سے میٹرک کیا۔گرلزڈگری کالج کچہری روڈ ملتان سے 1969ّء میں ایف اے اور1972ءمیں بی اے کاامتحان پاس کیا۔1977ءمیں ایمرسن کالج بوسن روڈ سے ایم اے اردوکیا۔وہ زمانہ طالب علمی سے شعر کہہ رہی تھیں۔2000ءمیں نامور ماہر تعلیم نقاد اورمحقق ڈاکٹراسدادیب ان کے رفیق حیات بنے جس کے بعد ماہ طلعت زاہدی کی کتابوں کی اشاعت بھی شروع ہوئی۔ اب تک ان کی نظموں کے دو،غزلیات اورسہ حرفیوں کا ایک ایک مجموعہ شائع ہوا، جبکہ سفرنامہ انگلستان ،تاب نظارہ نہیں کے نام سے منظرعام پرآیا۔راجہ بھرتری ہری ،رابندرناتھ ،ٹیگور ،عمرخیام ، واحد بشیر ،کبیرداس ،میرابائی کے بارے میں مضامین پرمشتمل ان کی ایک اورکتاب بھی اشاعت کی منتظرتھی۔ ماہ طلعت زاہدی کی مطبوعہ کتابوں میں روپ ہزار ، شاغ غزل ، میں کیسے مسکراتی ہوں ، تین مصرعوں کاجہاں اورتاب نظارہ نہیں شامل ہیں۔
ماہ طلعت زاہدی علالت کے دنوں گردو پیش کے لئے چند ایسے مضامین تحریر کئے جو ان کی ذات کے نئے زاویوں کو سامنے لائے انہوں نے اپنے والد ، والدہ اور آباؤاجداد کی زندگیوں کا احوال محفوظ کر دیا خاص طور پر وہ اپنے والد مقصود زاہدی کی زندگی کے ایسے گوشے سامنے لائیں جو اس سے پہلے کسی کو معلوم نہیں تھے ۔اس کے علاوہ ڈاکٹر اسد اریب کے ساتھ رفاقت اس رفاقت پر لوگوں کی حیرت اور ان کے ساتھ مختلف شہروں اور علاقوں کے سفر کی روداد بھی ان تحریروں میں موجود ہے ۔ انہوں نے علالت کے دوران ایک طرح سے اپنی زندگی کا بہت سا احوال محفوظ کر دیا ۔
نامورادیبوں ،شاعروں اوردانشوروں نے ان کے انتقال پرگہرے دکھ اورصدمے کااظہارکیا ہے اوران کی وفات کوناقابل تلافی نقصان قراردیاہے۔ڈاکٹراسلم انصاری ،ڈاکٹرانواراحمد،پروفیسرانورجمال ڈاکٹرمحمد امین ایم ایم ادیب ،اظہرسلیم مجوکہ ،شاہدراحیل نے کہاکہ وہ ایک نفیس خاتون باکمال اورباصلاحیت شاعرہ تھیں۔سخن ورفورم کے عہدیداروں وسیم ممتاز،رضی الدین رضی ،شاکرحسین شاکر ،قمررضاشہزاد،نوازش علی ندیم ،سہیل عابدی ،ضیاءثاقب بخاری اسرار چوہدری اور قیصر عباس صابر ، نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاکہ ماہ طلعت زاہدی ادبی بیٹھک کے تاسیسی اراکین میں شامل تھیں ان کی وفات ملتان کے علمی ادبی اورثقافتی منظرنامے میں ایک ایساخلاءپیداکرگئی جوتادیرپرنہیں ہوسکے گا۔
فیس بک کمینٹ