• مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصارئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook Twitter
پیر, جون 5, 2023
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook Twitter YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • دریائے سندھ دنیا کادوسرا پلاسٹک سے آلودہ ترین دریا :ڈولفن کو خطرہ
  • سابق ایم پی اے سبین گل اور ٹکٹ ہولڈر شازیہ کھاکھی نے بھی پی ٹی آئی چھوڑ دی
  • ڈاکٹر فاروق عادل کا کالم:پاکستان اور صدر اردوان
  • محمد اظہارالحق کا کالم:استاد اور ریاست
  • نصرت جاویدکا تجزیہ:9مئی کے واقعات اور انتہا پسندی کا بچگانہ پن
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ:سب جان لیں۔۔ فوج کی نہ دوستی اچھی، نہ دشمنی
  • ڈاکٹر صغرا صدف کا کالم:باطنی سفر
  • حامد میرکا کالم:لاپتہ سچائیاں
  • فارنزک لیب کی رپورٹ سے یاسمین راشد کی جناح ہاؤس کے باہر موجودگی ثابت
  • 300 فلموں میں کام کرنے والی ہندی اور مراٹھی کی معروف اداکارہ سلوچنا لتکر چل بسیں
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصارئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»کالم»بڑھتا ہے ذوق جرم یہاں ہر سزا کے بعد : مملکت اے مملکت/ محمود شام
کالم

بڑھتا ہے ذوق جرم یہاں ہر سزا کے بعد : مملکت اے مملکت/ محمود شام

رضی الدین رضیمارچ 4, 20180 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
columns of mahmood shaam at girdopesh
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

تاریخ کو شرم آرہی ہوگی۔ جغرافیہ لرز رہا ہوگا۔ جمہوریت پاؤ ں پٹخ رہی ہوگی۔
سپریم کورٹ سے دو بار نااہل ہونے والا بڑا بھائی چھوٹے بھائی کی دستار بندی کررہا ہے۔ چھوٹا بھائی اس شفقت پر شکر گزاری بڑے بھائی کو تاحیات قائد بنا کر کررہا ہے۔بڑا بھائی اورنگ زیب کی طرح پارسا ہوتا اور ٹوپیاں سی کر گھر چلا رہا ہوتا تو ابن انشا کے تاریخی جملے کے مصداق کوئی بھائی چھوڑتا نہ نماز۔وقت موقع دیتا ہے لیکن ہم گھر سے باہر نہیں دیکھ سکتے۔ اپنی ذات سے آگے نہیں تک سکتے۔ یہ فیصلے جذبات کے تحت ہوتے ہیں۔ کسی منطق اور تدبر کے ساتھ نہیں اسی لئے کوئی نظام نہیں بن پاتا۔جدھر دیکھو یہی حال ہے۔ اے این پی میں خان عبدالولی خان کے بعد اسفند یار ولی۔ جمعیت علمائے اسلام میں مولانا مفتی محمود کے بعد مولانا فضل الرحمن۔ ایک جماعت اسلامی ہے۔ جہاں خاندان میں وارث نہیں ملتے۔ وہاں باقاعدہ نظام اور میرٹ ہے مگر عوام پذیرائی نہیں دیتے۔ ہم بادشاہوں کی رعایاؤ ں کے وارث ہیں ہمیں شہزادوں شہزادیوں سے ہی عقیدت ہے۔ اپنے گھر میں بھی بیٹے کو شہزادہ۔ بیٹی کو شہزادی کہہ کر خود کو ظلّ الٰہی محسوس کرتے ہیں۔تاریخ کو اس وقت بھی گھبراہٹ ہوئی تھی جب ذوالفقار علی بھٹو کو اپنی پہلی تقریر میں ہی ’باصلاحیت کزن‘ یاد آیا اسے گورنر۔ وزیراعلیٰ بنایا۔ مگر چل نہیں سکا۔ تاریخ اس وقت زیادہ بوکھلائی تھی جب آصف زرداری نے بلاول زرداری کو بلاول بھٹو زرداری کی کنیت دے ڈالی۔ اکیسویں صدی میں قبائلی موروثیت کے یہ بوسیدہ قلعے۔ اپنے آپ پر۔ اپنی پارٹی کے بڑے بڑے عہدیداروں پر اعتماد نہیں ہے، کوئی ٹھوس نظام استوار کرنا چاہتے ہیں نہ ہی لوگوں کو ایسی تربیت کہ وہ ذمّہ داری سنبھال سکیں۔عدم تحفظ کا احساس ہر جگہ ہے۔ عدلیہ مقبول لیڈروں کے مقابلے میں اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتی ہے۔ مقتدر قوتیں بھی عوامی رہنماؤں کے سامنے عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ بادشاہ گری میں مگر وہ بھی خاندانوں میں ہی متبادل تلاش کرتی ہیں۔ جن فرشتوں کا ہاتھ شہباز شریف پر کہا جاتا ہے وہی ہاتھ بلاول پر بھی شفقت کے لئے بے چین رہتے ہیں۔ انہیں بھی خوف ہے کہ قیادت خاندان سے باہر نکلی تو پارٹیاں بے قابو ہوجائیں گی۔ادارے خوف زدہ ہیں کہ سزائیں بے نتیجہ ہورہی ہیں۔ نہال ہاشمی سزا کاٹ کے باہر نکلتے ہیں تو پہلے سے زیادہ توہینی موڈ میں نظر آتے ہیں۔
بڑھتا ہے ذوقِ جرم یہاں ہر سزا کے بعد
یہ عدم تحفظ۔ گھبراہٹ۔ خوف کیوں ہے۔ کیونکہ ہم سب ایک مستحکم۔ مسلسل۔ موثر نظام قائم نہیں کرسکے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک نظام ہی ہوتا ہے جو مملکت کو لے کر چلتا ہے۔ دوام دیتا ہے۔ شخصیتیں بعض یقیناََپُرکشش ہوتی ہیں۔ مگر ان کا آخری مقام شہر خموشاں ہی ہوتا ہے۔ وہ ایسا نظام قائم کرجاتی ہیں جن سے ملک باقاعدگی سے آگے بڑھتے رہتے ہیں۔ ایسے دائمی نظام وہ شخصیتیں قائم کرتی ہیں جو ذات اور خاندان سے باہر نکل کر نیلسن منڈیلا کی طرح سوچتی ہیں۔ جمہوریت قربانیاں مانگتی ہے۔ اقربا کی سرپرستی سے دستبرداری چاہتی ہے۔ ذاتی کام کرتے وقت سرکاری دیا بجھا کر ذاتی دیا روشن کرنے کو کہتی ہے۔ شروع میں لگتا ہے کہ خاندان کمزور ہورہا ہے لیکن جب مملکت مضبوط ہوتی ہے تو یہ خاندان از خود مضبوط ہوجاتے ہیں۔یہ ایک عارضی انتظام لگتا ہے۔ میاں نواز شریف کی مقبولیت جیسے بڑھ رہی ہے۔ انہیں دوتہائی مل سکتی ہے۔ صوبوں کی موجودہ حیثیت نہ ہوتی تو شاید یہ توازن اس طرح بگڑا ہوا نہ ہوتا۔ دوتہائی کے بعد بہت سے فیصلے ہوں گے۔ گھوڑے بہت تیز دوڑیں گے۔ نااہلی ان کے سموں تلے کچل دی جائے گی۔معلوم نہیں چھوٹے بھائی وزیراعظم بن سکیں گے یا نہیں۔ بنیں گے بھی تو کتنے دن کے لئے۔آپ کیا کیا منظر دیکھ رہے ہیں۔ مجھے جو تین چار منظر دِکھائی دے رہے ہیں۔ پہلا کچھ اس طرح ہے کہ جیسے عدلیہ اور فوج جان بوجھ کر یا غلطی سے میاں صاحب کو مقبول ترین لیڈر بنانا چاہتے ہیں احتساب عدالت کچھ ثابت نہیں کر پاتی۔ میاں صاحب ایک کے بعد دوسرے ریفرنس میں بَری ہوتے رہتے ہیں ان کے بیرونی دوست بھی یہ صورتِ حال دیکھ کر ان کی مدد کرتے ہیں۔اسی اثنا میں مئی میں وزیراعظم عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ مل کر ایک کمزور عبوری وزیراعظم لاتے ہیں۔ کوئی اسّی پچاسی سالہ بزرگ مل ہی جائیں گے۔ ایسے ہی مشفق بزرگ کابینہ میں شامل کیے جاتے ہیں۔ ن لیگ دوتہائی لینے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ وقت میاں نواز کو چوتھی بار وزارتِ عظمیٰ سے نوازتا ہے۔ سب فیصلے کالعدم۔ مقتدر قوتیں۔ منقار زیر پر۔ وہ معرکے برپا ہوں گے۔ گھمسان کے رن پڑیں گے کہ سرحدیں بے معنی ہوجائیں گی۔دوسرا منظر یوں دِکھائی دیتا ہے کہ بڑے بھائی کے بعد چھوٹا بھائی بھی نااہل۔ ایک کمزور عبوری حکومت۔ 15 جولائی کو ایک معلّق پارلیمنٹ وجود میں آتی ہے۔ پنجاب اسمبلی بھی اسی طرح ملی جلی۔ ایک مخلوط حکومت۔ ایسی وزارتیں جن کی ڈور کہیں اور سے ہلتی ہو اور دونوں بھائی غالب کو یاد کررہے ہیں
بارے آرام سے ہیں اہل جفا میرے بعد
تیسرا منظر نامہ یہ لگتا ہے کہ میاں شہباز شریف وزیراعظم کی کرسی تک پہنچ جاتے ہیں۔ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ پر خاندان میں تنازع ہوتا ہے۔ رانا ثناء اللہ کے نام پر سمجھوتہ ہوجاتا ہے۔ پھر میاں شہباز شریف عدلیہ اور فوج سے مل کر ایک مضبوط نظام تشکیل دینے کی کوشش کرتے ہیں۔میاں نواز شریف ماضی کا قصہ بن جاتے ہیں۔چوتھا منظرنامہ زیادہ منطقی اور فطری لگتا ہے۔ عدلیہ کے ذریعے شہباز شریف بھی باہر۔ دوسری پارٹیوں کے خلاف بھی احتسابی کارروائیاں۔ مزاحمت میں جلسے جلوس۔ ایک انارکی برپا۔ عدلیہ میں دن رات مقدمات۔ لوگ تنگ آکر فوج کو اقتدار کے لئے آواز دیتے ہیں۔ لیکن وہ معذرت کرتے ہیں۔ میڈیا کے ذریعے فضا طویل مدت کی عبوری حکومت کے لئے ہموار کی جاتی ہے۔ عدالت عظمیٰ میں قانونی اور آئینی ماہرین بھی اس کے لئے مختلف قانونی راستے بتاتے ہیں۔ سیاسی پارٹیاں بھی مارشل لانہ لگائے جانے کی شرط پر اس کے لئے آمادہ ہوجاتی ہیں۔ ٹیکنو کریٹس کی تین سالہ طویل عبوری حکومت قائم کردی جاتی ہے۔ بلدیاتی اداروں کے اختیارات بحال کیے جاتے ہیں۔ لوگوں کے کام ان کی دہلیز پر ہونے لگتے ہیں۔ وہ پارلیمنٹ کو بھول جاتے ہیں۔ سیاسی قائدین ان کی ترجیح نہیں رہتے۔ عوام کا یہ مزاج دیکھ کر سیاسی پارٹیاں بھی اپنی تطہیر پر آمادہ ہوجاتی ہیں۔ ٹیکنو کریٹس دِل جمعی سے کوششیں کرتے ہیں۔ نئی قانون سازی ہوتی ہے۔ لوگ سیاسی حکومت اور ماہرین کی حکومت کے درمیان فرق محسوس کرتے ہیں۔ اچھی حکمرانی اور خراب حکمرانی کا موازنہ کرتے ہیں۔ الیکشن کی نوید 2021 کے لئے دی جاتی ہے۔
اب دیکھیں ہماری تقدیر میں کیا لکھا ہے۔
( بشکریہ : روزنامہ جنگ )

فیس بک کمینٹ

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleبے رحم چیف جسٹس اور با ضمیر قیدی ۔۔ ایک مفرور تحریر : نرم گرم / زاہدہ حنا
Next Article آپ کے پاس کوئی حل ہے؟ روزنِ دیوار سے / عطاء الحق قاسمی
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

دریائے سندھ دنیا کادوسرا پلاسٹک سے آلودہ ترین دریا :ڈولفن کو خطرہ

جون 5, 2023

سابق ایم پی اے سبین گل اور ٹکٹ ہولڈر شازیہ کھاکھی نے بھی پی ٹی آئی چھوڑ دی

جون 5, 2023

ڈاکٹر فاروق عادل کا کالم:پاکستان اور صدر اردوان

جون 5, 2023

Leave A Reply

حالیہ پوسٹس
  • دریائے سندھ دنیا کادوسرا پلاسٹک سے آلودہ ترین دریا :ڈولفن کو خطرہ جون 5, 2023
  • سابق ایم پی اے سبین گل اور ٹکٹ ہولڈر شازیہ کھاکھی نے بھی پی ٹی آئی چھوڑ دی جون 5, 2023
  • ڈاکٹر فاروق عادل کا کالم:پاکستان اور صدر اردوان جون 5, 2023
  • محمد اظہارالحق کا کالم:استاد اور ریاست جون 5, 2023
  • نصرت جاویدکا تجزیہ:9مئی کے واقعات اور انتہا پسندی کا بچگانہ پن جون 5, 2023
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصارئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook Twitter YouTube
© 2023 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.