یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے جس نے اپنی زندگی کا طویل عرصہ فیلڈ میں عملی صحافت میں گذارا ہو اس کیلئے گھر میں بیٹھ کر کام کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ علالت کے باعث میں کئی ہفتوں سے گھر میں ہوں ۔ گھر میں بیٹھ کر اخبارات کا تفصیلی مطالعہ کرنے کا موقع ملتا ہے 9 جنوری کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب زاہد اختر زمان کا یہ بیان کہ ”جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ایک ہفتے کے اندر اندر مکمل فنکشنل کردیا جائیگا” پڑھ کر خوشی ہوئی کہ آخر کار ہمارے وسیب کے سیاستدانوں کی کاوشیں رنگ لائیں اگرچہ یہاں کے عوام کا مطالبہ ہے کہ ہمیں مکمل علیحدہ سرائیکی صوبہ دیا جائے مگر میری ذاتی رائے میں سیکرٹریٹ کا قیام صوبے کے قیام کا آغاز ہے کیونکہ ایڈیشن چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب زاہد اختر زمان نے تونسہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران واضح طور پر کہا کہ تمام سیکرٹری حضرات کو انتظامی سمیت تمام تر اختیارات دیئے گئے ہیں اب عوامی مسائل کے حل کے سلسلے میں کسی بھی سیکرٹری اور آفیسر کا کوئی بہانہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ تمام ترقیاتی منصوبوں کی رفتار تیز تر کرنا ہوگی۔ زاہد اختر زمان جو انتہائی تجربہ کار بیورو کریٹ ہیں اور وہ ملتان سمیت پورے جنوبی پنجاب کے مسائل سے بھی آگاہ ہیں ان کی موجودگی میں اچھی توقعات رکھنی چاہئیں اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی واضح ہدایت کے مطابق اب جنوبی پنجاب کی کوئی فائل لاہور نہیں جائے گی۔ تو یقیناً سرائیکی وسیب کے دور دراز کے علاقوں کے لوگوں کو سول سیکرٹریٹ یا پولیس کے حوالے سے کسی بھی کام کے سلسلے میں لاہور نہیں جانا پڑے گا۔ توقع ہے کہ وزیراعظم عمران خان بھی جلد ملتان آکر سیکرٹریٹ کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ اس حوالے سے اگرچہ تیاریاں مکمل ہیں مگر ایک طرف وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کرونا کا شکار ہوئے اور صحت یاب ہونے پر ملتان کا نجی دورہ کرکے فیملی ممبران سے ملاقات کی ۔ دوسری طرف کوئٹہ کا سانحہ پیش آیا جس کی و جہ سے کچھ تاخیر ہو رہی ہے مگر میں نے صحت یاب ہونے پر اپنے پہلے کالم میں لکھا تھا کہ یہ سنگ بنیاد جنوری کے آخر یا ماہ فروری کے پہلے ہفتے میں بھی رکھا جاسکتا ہے اس سلسلے میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود حسین قریشی اور وزیر مملکت ملک عامر ڈوگر بھی وزیراعظم کو ملتان لانے کیلئے کوشاں ہیں کیونکہ ڈپٹی کمشنر عامر خٹک کے دفتر میں ہونے والے اجلاس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ وزیراعظم دورہ ملتان کے دوران ترقیاتی پیکیج کا اعلان کریں گے۔ جس کی طویل عرصہ سے ضرورت محسوس کی جا رہی ہے یہ الگ بات ہے کہ صوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک’ معاون خصوصی حاجی جاوید اختر انصاری’ پارلیمانی سیکرٹری ندیم قریشی اور ارکان اسمبلی اپنی اپنی جگہ وزیراعلیٰ سے ترقیاتی پیکیج حاصل کرتے رہتے ہیں مگر ملتان کی ترقی کیلئے یقیناً میگا پراجیکٹ کی ضرورت ہے جس کا اعلان وزیراعظم عمران خان سے ہی ان کے دورے کے موقع پر متوقع ہے۔
سیکرٹریٹ کے حوالے سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان نے عوامی نمائندوں کے اجلاس میں ان کی ملاقات تمام سیکرٹری حضرات سے کرائی جس میں صوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک’ رکن قومی اسمبلی ملک احمد حسین ڈیہڑ’ ابراہیم خان’ ندیم قریشی’ جاوید اختر انصاری’ ملک واصف مظہر راں’ ملک سلیم لابر’ قاسم لنگاہ’سبین گل’ مہندر پال سنگھ نے بھی شرکت کی۔ اس اجلاس میں زاہد اختر زمان نے یقین دلایا کہ وہ ملتان اور بہاولپور سیکرٹریٹ میں برابر وقت دیں گے۔ یہ ملاقات سیکرٹریٹ فعال ہونے میں اہم پیش رفت ثابت ہوگی۔
ترقیاتی کاموں کے حوالے سے گزشتہ دنوں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود حسین قریشی مدنی چوک سے الفلاح مارکیٹ تک فلائی اوور کے میگا پراجیکٹ کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا جس کا مطالبہ اگرچہ گلشن مارکیٹ کے تاجروں نے کیا تھا مگراس کا فائدہ 6سے 8 یونین کونسلوں کے لوگوں اور خاص طور پر پاسپورٹ آفس سمیت دیگر دفاتر میں جانے والے لوگوں ، سکولوں کے بچوں اور عام آدمی کو ہوگا کیونکہ اس میں این اے 155اور این اے 156کا جزوی منصوبہ تھا اس لیے ا س حوالے سے منعقدہ بڑے اجتماع میں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود حسین قریشی کے ہمراہ وزیر مملکت ملک عامر ڈوگر ، صوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک ، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی حاجی جاوید اختر انصاری پارلیمانی سیکرٹری ندیم قریشی ،چیئرمین ایم ڈی اے رانا عبدالجبار اور تحریک انصاف کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ اس منصوبے پر مجموعی طور پر 41کروڑ 60لاکھ روپے خرچ ہونگے ۔ اور یہ آدھاکلومیٹر کا فلائی اوور ہوگا جو ایک سال کے عرصہ میں مکمل ہوگا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مخدوم شاہ محمود قریشی ، ملک عامر ڈوگر اور دیگر ارکان اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے کوشاں ہیں ۔ وزیرمملکت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک عامر ڈوگر نے بیشتر یونین کونسلوں میں جاکر سیوریج اور دیگر مسائل بھی حل کرائے ہیں۔ اور ان کی یہ کاوشیں اپنی جگہ مگر اب مقامی انتظامیہ اور ارکان اسمبلی کو مہنگائی کے جن کو قابو کرنے کی جانب توجہ دینا ہوگی۔
کوئٹہ میں ہزارہ تاجری کیلئے کان کارکنوں کی بے دردی سے شہادت کا واقعہ ناقابل فراموش ہے ان شہادتوں پر پوری قوم نے نہ صرف متاثرین کا ساتھ دیا بلکہ اپوزیشن اور حکومت کے ارکان اور تدفین کے بعد وزیراعظم عمران اور وزیر داخلہ شیخ رشید احمد بھی کوئٹہ پہنچے اور متاثرین سے ملاقات میں ان کے مطالبات کی نہ صرف منظوری دی بلکہ دہشتگردوں کی گرفتاری کیلئے یقین دہانی کرائی۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی ، مسلم لیگ (ن) کی سینئر وائس پریذیڈنٹ محترمہ مریم نواز شریف ، جماعت اسلامی کے قائد سراج الحق، جمعیت علماء اسلام (ف)کے مولانا عبدالغفور حیدری سمیت حکومت بلوچستان نے بھی موقع پر جاکر متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا اور اب شہداء کو سپرد خاک کردیا گیا ہے نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اس حوالے سے ہزارہ کے متاثرین نے وضاحت کی ہے کہ ہم نے شہداء کی تدفین عمران خان کے کہنے پر نہیں ۔ آیت اللہ مکارم شیرازی کی اپیل پر کی ، ملتان سمیت ملک بھر میں بھی شہدا ء سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنے ہوئے ۔
ملتان کے علاقے چوک نواں شہر میں مجلس وحدت المسلمین کی اپیل پر دھرنا ہوا جس سے سینئر سیاست دان مخدوم جاوید ہاشمی ، مرکزی تاجر رہنما خواجہ محمد شفیق سرائیکی تحریک کے متحرک رہنمائوں ظہوراحمد دھریجہ ، ملک اللہ نواز وینس ، سید مہدی الحسن شاہ ، سید مطلوب حسین بخاری احمد نواز سومرو، مظہر عباس کات ،مسیح رہنما پادری نعیم جاوید ، اہلحدیث رہنما عبدالحنان حیدری، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی ، نائب امیرچوہدری اطہر عزیز ، پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں راؤ عارف رضوی، میجر (ر) اقبال چغتائی ، مرزا ارشد القادری، عبدالرحمن مصطفوی، محمد حسن ، پیپلز پارٹی کے رہنمائوں چوہدری یٰسین، عبدالرؤف لودھی، مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما الحاج اشرف قریشی ، مجلس وحدت المسلمین کے قائدین علامہ اقتدار حسین نقوی، انجینئر مہر سخاوت ، ثقلین نقوی،تحفظ عزاداری امام حسین کے صدر خاور شفقت بھٹہ سمیت دیگر خواتین و حضرات نے بھی شرکت کی۔ شیعہ علماء کونسل کے صوبائی صدر علامہ موسیٰ رضا جسکانی کی قیادت میں شعیہ میانی کی ریلی میں جمعہ کے روز چوک نواں شہر پہنچی ،جس میں علامہ مجاہد عباس گردیزی ، بشارت قریشی سمیت دیگر عہدیداران بھی شریک تھے ۔ بہرحال ملک بھر میں ہونے والا یہ احتجاج اب مطالبات تسلیم ہونے پر ختم ہوا ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔
فیس بک کمینٹ